عظیم مسلم سائنسدان اسحاق ابن حنین
اسحاق کی اصل وجہ شہرت وہ ترجمے ہیں جو اس نے یونانی اور سریانی زبانوں سے کئے۔ اس کام میں اس کی معاونت عیسیٰ ابن یحییٰ اور جبیش ابن الحسن العاسم( جو اسحاق کا عمزاد تھا) نے کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ دونوں حضرات یونانی زبان سے نابلد تھے۔ طب سے متعلق کتابوں کا ترجمہ اسحاق نے اپنے والد کی مدد سے کیا۔ اسحاق نے ریاضیاتی رسالوں کے جو تراجم کئے ان کی نظرثانی کا کام ثابت ابن قرہ نے کیا۔ حسنین کے مطابق اسحاق نے جالینوس کی بہت سی کتابوں کا نہ صرف عربی بلکہ سریانی زبان میں بھی ترجمہ کیا۔ جالینوس کی کتابوں کے جو خلاصے لکھے گئے اسحاق نے ان کے تراجم بھی کئے۔
ان کا پورا نام یعقوب اسحاق بن حنین ہے۔ ان کا سنہ پیدائش معلوم نہیں۔ اس کی وفات بغداد میں 910ء میں ہوئی۔ وہ طبی علوم کے ماہر تھے، لیکن ان کی اصل وجہ شہرت ایک سائنسی مترجم کی حیثیت سے ہے۔
اسحاق ابن حنین عربی النسل تھا اور عراق کے ایک علاقے الحیرہ سے تعلق رکھتا تھا۔ اس کے مذہب کے متعلق کہا جاتا ہے کہ شروع میں وہ ایک نسطوری عیسائی تھا، لیکن الیسقی اور بعض دوسرے سوانح نگاروں نے لکھا ہے کہ بعد میں اس نے اپنا آبائی مذہب ترک کرکے اسلام قبول کر لیا تھا۔ اسحاق کی مادری زبان سریانی تھی، لیکن وہ یونانی زبان بھی اچھی طرح جانتا تھا۔ القفطی کا کہنا ہے کہ عربی زبان میں وہ اپنے والد سے بھی زیادہ مہارت رکھتا تھا۔ اسحاق کا والد بھی اگرچہ عربی اور سریانی زبانوں کا ماہر تھا، تاہم اپنی تحریروں کیلئے وہ موخر الذکر زبان کو ترجیح دیتا تھا۔
اسحاق پیشے کے اعتبار سے اپنے والد حنین کی طرح ایک طبیب تھا۔ اس نے اپنے والد کی زیر نگرانی یونانی علوم اور ترجمہ نگاری کے فن کی تربیت حاصل کی۔ اسحاق کا بھائی دائود ابن اسحاق ایک مترجم بنا، جبکہ حنین ابن اسحاق ابن حنین نے طبیب کا پیشہ اختیار کیا۔
اسحاق کے دور حیات میں بغداد میں ترجمہ نگاری کی تحریک اپنے عروج پر تھی۔ اس تحریک کا آغاز مامون الرشید کے عہد 813ء۔833ء میں ہوا تھا، جب اس نے اس مقصد کیلئے دارالحکمت قائم کیا۔ یوں تو شاہی طبیب ہونے کے باعث اسحاق اور اس کے والد کو عباسی خلفاء کی سرپرستی حاصل تھی، تاہم اسحاق المعتمد 870ء۔892ء اور المعتقد892۔902ء کا منظور نظر تھا۔ اسحاق کا نام بعض اوقات علماء کے اس وفد کے ساتھ بھی لیا جاتا ہے، جس نے شیعہ عالم دین الحسن ابن النوبخت سے ملاقات کی تھی۔
اسحاق کی طبع زاد تحریریں بہت کم ہیں۔ اس کی کتابیں on simple medicines اور outline of medicineنایاب ہیں، جبکہ ''تاریخ الاطباء‘‘ اب تک محفوظ ہے۔ موخر الذکر کتاب کو اسی نام سے جان فلوپونس نے تحریر کیا تھا اور اسحاق کی تحریر اسی اصل کتاب کی ترمیم شدہ حالت ہے۔ فلوپونس نے اس کتاب میں اطباء کی جو فہرست مرتب کی تھی، اسحاق نے اس میں تھوڑی بہت واقعہ نگاری کے ساتھ ان فلسفیوں کے ناموں کا اضافہ کیا ہے، برطبیب کی زندگی میں موجود ہے معالجین کا یہ تذکرہ فلوپونس کے دور تک ہی محدود ہے۔ ان تصانیف کے علاوہ ارسطو کی De animaکا ایک خلاصہ بھی اگرچہ اسحاق سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن یہ بات دورازقیاس ہے۔
اسحاق کے ریاضیاتی تراجم خصوصی اہمیت کے حامل ہیں ان میں اقلیدس کی تصانیف اولیات اور بطلیموس کی الجسط، ارشمیدس کی onthe sphere and cylinder، مینیلاس کی sphericsکے علاوہ Autol ycusاور Hypsiclesکی کتابیں بھی شامل ہیں۔ اولیات، optiosاور الجسط کے تراجم پر بعد میں ثابت ابن قرہ نے نظرثانی کی اور انہیں ریاضیاتی لحاظ سے بہتر بنایا۔ ''اولیات‘‘ اور ''الجسط‘‘ کے عربی تراجم اور تقاریظ نے علمی دنیا پر جو اثرات مرتب کئے، ان کا اسلامی ریاضی اور فلکیات کی تاریخ میں کہیں کوئی جائز نہیں لیا گیا۔ چونکہ مسلمہ حیثیت کے حامل مستون کی تعداد بہت تھوڑی ہے، اس لئے فی الحال مختلف روایات کی تخصیص ممکن نہیں ہے۔