مسلمان سائنس دانوں کے کارنامے
![مسلمان سائنس دانوں کے کارنامے](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27481_28243364.jpg)
اسپیشل فیچر
الخوارزمی غالباًدنیا کا
پہلا موجد مقالہ نویسی ہے
الرازی نے چیچک پر
دنیا کی پہلی کتاب لکھی
یورپ سے کئی سو سال قبل اسلامی دنیا میں گھڑیاں استعمال ہوتی تھیں۔ خلیفہ ہارون الرشید نے اپنے ہم عصر فرانس کے شہنشاہ شارلیمان کو گھڑی (واٹر کلاک ) تحفہ میں بھیجی تھی۔ محمد ابن علی خراسانی (لقب الساعتی 1185ء) گھڑی بنانے کے ماہر تھے۔ انہوں نے دمشق کے باب جبرون میں ایک گھڑی بنائی تھی۔ اسلامی سپین کے انجینئر المرادی نے ایک واٹر کلاک بنائی جس میں گیئر اور بیلنسگ کیلئے پارے کو استعمال کیا گیا تھا۔ مصر کے ابن یونس نے گھڑی کی ساخت پر رسالہ لکھا جس میں ملٹی پل گیئر ٹرین کی وضاحت ڈایاگرام سے کی گئی تھی۔ جرمنی اور برطانیہ میں گھڑیاںسولہویں صدی میں بننا شروع ہوئی تھیں۔
الجبرا پر دنیا کی پہلی شہر آفاق کتاب عراق میں مقیم سائنس دان الخوارزمی (780ء تا 850ء) نے لکھی تھی۔ اس نے 1-9 اور صفر کے اعداد 825ء میں اپنی شاہکار کتاب الجبرو المقابلہ میں پیش کئے تھے۔ اس سے پہلے لوگ حروف استعمال کرتے تھے۔ اس کتاب کے نام سے الجبرا کا لفظ اخذ ہے۔
اس کے تین سو سال بعد اطالین ریاضی داں فیبو ناچی نے الجبرا یورپ میں متعارف کیا تھا۔ الخوارزمی کے نام سے الگورتھم یعنی ایسی سائنس جس میں 9 ہندسوں اور 0 صفر سے حساب نکالا جائے کا لفظ بھی اخذ ہوا ہے۔
الخوارزمی غالباًدنیا کا پہلا موجد مقالہ نویسی ہے۔ ہوا یہ کہ اس نے علم ریاضی پر ایک تحقیقی مقالہ لکھا اور بغداد کی سائنس اکیڈیمی کو بھیج دیا۔ اکیڈیمی کے سائنسدانوں کا ایک بورڈ بیٹھا جس نے اس مقالے کے بارے میں اس سے سوالات کئے۔ اس کے بعد وہ اکیڈیمی کا رکن بنا دیا گیا۔ یونیورسٹیوں میں مقالہ لکھنے کا یہ طریق اب تک رائج ہے۔
مصر کے سائنسداں ابن یونس (1009ء950-ء ) کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے وقت کی پیمائش کیلئے پینڈولم کو استعمال کیا۔ اسی طریقے پر بعدازاں مکینکل کلاک وجود میں آئی۔
ایران کا محقق زکریا الرازی (854ء- 925ء ) دنیا کا پہلا کیمیا دان تھا جس نے سلفیورک ایسڈ تیار کیا جو جدید کیمسٹری کی بنیادی اینٹ تسلیم کیا جا تا ہے۔ اس نے ایتھونول بھی دریافت کیا اور اس کا استعمال ادویات میں کیا۔ اس نے کیمیائی مادوں کی درجہ بندی (نا میاتی اور غیر نا میاتی ) بھی کی۔
زکریا ا لرازی پہلا آپٹو میٹر سٹ تھا جس نے بصارت فکر اور تحقیقی انہماک سے نتیجہ اخذ کیا کہ آنکھ کی پتلی روشنی ملنے پر رد عمل ظاہر کرتی ہے۔ الرازی نے اپنے علمی شاہکار کتاب ''الحاوی‘‘ میں گلاؤ کوما کی تفصیل بھی بیان کی ہے۔ وہ زندگی کے آخری ایام میں اس بیماری کا شکار ہو گیا تھا۔
زکریا الرازی نے چیچک پر دنیا کی پہلی کتاب ''الجدری والحسبہ‘‘ لکھی جس میں اس نے چیچک اور خسرہ میں فرق بتلایا تھا۔ وہ ابتدائی طبی امداد (فرسٹ ایڈ) کے طریقے کا اجرا کرنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس نے عمل جراحی کیلئے ایک خاص آلۂ نشتر بنایا تھا۔ اس نے ادویہ کے درست وزن کیلئے میزانِ طبی ایجاد کیا۔ یہ ایسا ترازو ہے جس سے چھوٹے سے چھوٹا وزن معلوم کیا جا سکتا ہے۔