ہر فن مولا لیونارڈوڈاونسی
![ہر فن مولا لیونارڈوڈاونسی](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27591_59141937.jpg)
اسپیشل فیچر
دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوئے ہیں جنہیں ''ہر فن مولا‘‘ کہا جا سکے تاہم انسانیت کی معراج یہ ہے کہ ہم زندگی کی ہر راہ میں توازن حاصل کر لیں۔ اگر کسی انسان کا ذہن ایسا ہو کہ وہ سائنس کے علاوہ آرٹ کا ذوق بھی رکھتا ہو۔ اس میں تخلیق کا مادہ بھی موجود ہو، جس کا جسم توانا اور خوبصورت ہو اور جس کی طبیعت میں رفعت کوٹ کوٹ کر بھری ہو تو ایسے آدمی کو آپ کیا کہیں گے، یہی کہ اس نے انسانیت کی معراج حاصل کر لی لیونارڈوڈا ونسی اسی قسم کا انسان تھا۔ وہ دنیا بھر میں متعدد صلاحیتوں کیلئے مشہور ہے اور اس کی زندگی یقیناً قابل رشک تھی۔
آیئے آپ کو ماضی کے دھندلکوں میں لے چلیں۔ فلورنس کے شہر میں شام پڑ چکی ہے۔ لوگ سستا رہے ہیں۔ ماہر فن کار، سنگ تراش، سائنس دان، فلسفی۔ سب کے سب جمع ہیں لیکن کوئی بول نہیں رہا ہے۔ وہ سب خاموش ہیں۔ وہ ایک نوجوان کی باتیں سن رہے ہیں جس کے سنہری بالوں اور کھلتے ہوئے رنگ نے اس کے حسین چہرے کو اور بھی خوبصورت بنا دیا ہے۔
اس نوجوان کا نام لیونارڈوڈا ونسی ہے اور وہ سارے فلورنس میں اپنے خدادادحسن اور ذاتی وجاہت کے علاوہ اپنی ذہانت کیلئے بھی مشہور ہے۔ وہ موسیقی کا ماہر ہے، شاعر ہے، باکمال پینٹر ہے، سنگ تراش ہے اور سائنسدان بھی۔ اسے انجینئرنگ سے بھی لگائو تھا اور سائنس کے میدان میں اس نے گیلیلو، نیوٹن، بیکن، ہاروے، واٹ اور فلٹن کیلئے نئی راہیں قائم کیں۔ وہ ہر فن میں کمال رکھتا تھا۔دنیا میں ایسا باذوق آدمی پھر پیدا نہ ہوا۔
یہ شخص 1552ء میں اٹلی کے ایک خوبصورت گائوں''ونسی‘‘ میں پیدا ہوا۔ اسی وجہ سے اس کے خاندان کے ساتھ ونسی کا اضافہ ہوا۔ اس کا باپ ایک وکیل تھا لیونارڈو نے بچپن ہی میں اپنی طبیعت کے جوہر دکھانے شروع کر دیئے تھے۔ اسے تھیٹک میں کمال حاصل تھا۔ وہ بعض ساز بڑی اچھی طرح بجاتا تھا لیکن اسے ڈرائنگ، مجسمہ سازی کا زیادہ شوق تھا۔1470ء میں وہ فلورنس کے ایک مشہور آرسٹ کا شاگرد ہو گیا اور جلد ہی اس نے پینٹنگ میں اتنی مہارت حاصل کر لی کہ اس کا استاد دنگ رہ گیا۔
لیونارڈو کو علم و ہنر سے بے پناہ عشق تھا۔ اس کی پیاس کسی صورت نہیں بجھتی تھی۔ اس نے اس قدیم دور میں روشنی کا تفصیلی مطالعہ کیا اور آنکھ کی اندرونی بناوٹ کو سمجھنے کی کوشش کی۔ اس نے لہروں کے بنیادی اصول سیکھے اور ان کا اطلاق روشنی کے علاوہ آواز پربھی کیا۔ پینٹنگ اور سنگتراشی کے شوق نے اس پر علم کے کئی اور دروازے کھول دیئے۔ اس نے انسانوں اور جانوروں کے جسم کی اندرونی ساخت کا معائنہ کیا اور اعصابی حرکات کو سمجھنے کی کوشش کی۔ وہ پہلا سائنسدان تھا جس نے فزیالوجی اور علم نباتات کا باقاعدہ مطالعہ کیا۔ اس تحقیق میں اس نے اپنی عمر کے چالیس سال گزارے۔
1482ء میں لیونارڈو میلان گیا۔ اس زمانے میں وہاں سفورزا کی حکومت تھی۔ یہ فرمانروا لیونارڈو کے فن کا اس قدر دلدادہ ہوا کہ آئندہ سترہ سال اس عظیم انسان نے اسی کے دربار میں گزار دیئے۔ اس نے ملٹری سائنس اور طریق جنگ تک میں اصلاح کی۔1845ء میں میلان میں پلیگ نے بڑی تباہی مچائی۔ بادشاہ کو ایک نیا شہر بسانے کا خیال آیا جس میں صفائی ستھرائی کا خاص لحاظ رکھا جائے۔
لیونارڈو نے اس شہر کا نقشہ اور نمونہ تیار کیا۔ اس کے علاوہ وہ اقلیدس، ہیئت ریاضیات اور کئی دوسرے علوم کے مطالعے میں بھی مصروف رہا۔1494ء میں اس نے آبپاشی اور پانی کی بہم رسانی کا ایک حیرت انگیز نظام تیار کیا۔ اس کے علاوہ اس نے طوفانوں اور برق پر بھی تحقیقات کیں۔ میلان کے دوران قیام میں لیونارڈو نے پینٹنگ کے ایسے شاہکار تیار کئے جو اپنی نفاست اور کمال کی بنا پر آج تک مشہور ہیں اور دنیا کی مشہور آرٹ گیلریوں میں محفوظ ہیں۔
1499ء میں لیونارڈو وینس گیا۔ اس نے ریاضیات کا مزید مطالعہ کیا۔1500ء میں اسے جغرافیہ پڑھنے کا شوق پیدا ہوا۔ اب وہ اپنے وطن فلورنس آ چکا تھا۔اس نے مدو جزر کا مشاہدہ کیا اور اٹلی کے اتنے اچھے نقشے تیار کئے کہ وہ آج تک قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
ہمیں یہاں اس باکمال شخص کے آرٹ پر تفصیل سے کچھ نہیں کہنا ہے۔ ہم اس کے سائنسی کمالات کا ذکر کرنا چاہتے ہیں۔ مختصر طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر اس کے مرنے پر اس کی چھوڑی ہوئی تحریریں شائع کردی جاتیں تو سائنسدانوں کو ان میں اتنا مواد مل جاتا کہ بعد میں صدیوں تک انہیں وہ محنت نہ کرنی پڑتی جو انہوں نے کی۔ انیسویں صدی میں کسی نے ضرورت محسوس نہ کی کہ لیونارڈو کی چھوڑی ہوئی چیزوں پر ایک نظر ڈال لیتا۔ بعد میں لوگوں کو یہ علم ہوا کہ اس باکمال شخص نے علم و سائنس کا کوئی گوشہ اپنی تحقیقات سے خالی نہیں چھوڑا تھا۔
بیکن سے ایک صدی پہلے لیونارڈو نے تجرباتی سائنس کے وہ اصول بنائے تھے جو بیکن بھی وضع نہ کر سکا۔ لیونارڈوڈاونسی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ اس نے سب سے پہلے ہوائی جہاز کے متعلق پیش گوئی کی اور اگر اس وقت تک اس کا انجن ایجاد ہو گیا ہوتا تو ہوائی جہاز کے موجد ہونے کا شرف لیونارڈو ہی کو حاصل ہوتا۔
اس کے علاوہ لیونارڈو نے بھاپ کی قوت کی طرف اشارہ کیا، بھاپ سے جلنے والی توپ کا خاکہ تیار کیا اور جہازوں کیلئے چپوئوں کے نمونے بنائے۔ اس کی بنائی ہوئی بعض مشینیں ابھی تک استعمال کی جا رہی ہیں۔ اس نے پانی کی قوت کا اندازہ لگایا، تصویر کشی کا تصور پیش کیا اور ایک طرح کا کیمرہ بھی بنایا، اسے پانی کی کیمیاوی بناوٹ کا اندازہ تھا، وہ یہ جانتا تھا کہ روشنی اور آواز لہروں کی شکل میں چلتی ہیں، اس نے پھولوں اور کچھ نباتات پر بھی تحقیقات کیں، سائنس دان ہونے کے علاوہ وہ ایک عظیم فلسفی بھی تھا۔ مئی 1519ء میں اس یکتائے روزگار انسان کا انتقال ہوا جو بیک وقت سائنسدان بھی تھا، فلسفی بھی ، فنکار بھی، سنگتراش بھی، معمار بھی، انجینئر بھی اور اچھا انسان بھی۔