کیپٹن کُک بہت بڑا جہاز راں، جغرافیہ دان اور سائنسدان
کیپٹن جیمز کک تاریخ کا ایک ایسا کریکٹر ہے۔ جس نے بحرالکاہل کو فٹ بال کا گرائونڈ بنائے رکھا۔ جیمز کک پیدا تو برطانیہ میں (27اکتوبر 1728ء)ہوا تھا لیکن اس کی موت ہوائی کے لوگوں کے ہاتھوں ہوئی۔ جیمز کک بہت بڑا جہاز راں، جغرافیہ دان اور سائنسدان تھا۔ یہ رائل نیوی میں کیپٹن کے عہدہ تک پہنچا۔ وہ تین دفعہ دنیا کے سفر پر روانہ ہوا۔ اور ہر دفعہ کامیابیوں نے اس کے قدم چومے۔ برطانیہ میں جیمز کک کو ایک ہیرو کا درجہ ملا۔ پہلا سفر اس نے 1768ء میں شروع کیا اور 1771ء میں برطانیہ واپس پہنچا۔ شروع سفر میں وہ جب برطانیہ سے روانہ ہوا تو اس نے اپنے فلیٹ کا رخ بحراوقیانوس کے مغربی ساحل ملک برازیل کے شہر ریوڈی جنیرو کی طرف کیا۔ یہاں سے وہ جنوبی امریکہ کی بندر گاہ کیپ ہارن سے ہوتا ہوا بحرالکاہل میں داخل ہوا۔ یہاں سے وہ نیوزی لینڈ کے مشرق میں واقع نیو فائونڈ لینڈ میں پہنچا۔ یہاں پر موجود جزائر آج بھی کک آئی لینڈز کے نام سے مشہور ہیں یہ پندرہ جزائر ہیں جن کا نام کیپٹن جیمز کک کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہاں سے وہ انٹارکٹیکا کی طرف بڑھا لیکن انٹارکٹیکا کی طرف اس کے راستے میں دیوار بن گئی۔ یہاں سے اسے اپنے جہازوں کا رخ بحرالکاہل کی طرف موڑنا پڑا۔ آسٹریلیا کے شمال میں انڈونیشیا کے جزائر کی طرف کیپٹن کک بڑھا ۔ پھر فلپائن سے ہوتا ہوا 1778ء میں ہوائی میں وارد ہوا۔ ہوائی میں اس نے تین ماہ قیام کیا اور اپنے تیسرے سفر میں وہ ہوائی سے شمال کی جانب بحرہ بیرنگ کی طرف بھی گیا لیکن وہاں بھی بحر منجمد شمال کی برف نے اسے واپس جانے پر مجبور کردیا اس سفر میں کپٹن کک کے کچھ جہازوں کو نقصان بھی پہنچا۔
کیپٹن کک پہلا یورپی جہاز راں تھا جس نے ہوائی کا دو مرتبہ دورہ کیا۔ جہازوں کی مرمت کے دوران اس کے ایک جہاز کو مقامی لوگوں نے قبضہ میں لے لیا۔ کیپٹن کک اس کا بدلہ لینے کیلئے ہوائی کے بادشاہ کو یرغمال بنا کر اپنا جہاز چھڑانا چاہتا تھا۔ لیکن اس کوشش میں مقامی لوگوں نے ایک لڑائی میں کیپٹن جیمز کک اور اس کے 4ساتھیوں کو مار ڈالا۔ یہ واقعہ14 فروری 1779ء کو پیش آیا اس وقت جیمز کک کی عمر50برس تھی۔
کیپٹن کک نے بارہ سالہ جہاز رانی کے دور سے یورپی لوگوں نے بہت کچھ سیکھا۔ کیپٹن کک نے ہوائی کے جزائر کو سینڈوچ آئی لینڈ کا نام دیا۔ جیمز کک کے بعد بہت سے تاجر، سیاح اور وہیل کے شکاری ہوائی آنے شروع ہو گئے اور برطانیہ اور ہوائی کے تعلقات اس قدر بڑھ گئے کہ ہوائی کے جھنڈے میں برطانیہ کے جھنڈے کا عکس آج بھی موجود ہے۔