ملتان کے تاریخی مقامات
فن تعمیر ثقافتی و تہذیبی روایت کے علاوہ معاشرتی ترقی کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ خطے میں موجود تاریخی عمارات تاریخی کلچر کی مظہر ہوتی ہیں۔ کہتے ہیں کہ زندہ قومیں اپنی تہذیب و ثقافت سے پہچانی جاتی ہیں اور جو قومیں اس کی حفاظت نہیں کرتیں، انہیں زوال پذیر ہونے میں دیر نہیں لگتی۔ ملتان ضلع لودھراں سے 75 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود پاکستان کے صوبہ پنجاب کا قدیم شہر ہے، اپنی تہذیبی، تاریخی اور مذہبی اہمیت کی بنا پر ہمیشہ دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔ اس شہر کو "اولیاء کا شہر" کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کئی معروف صوفیائے کرام کے مزارات موجود ہیں۔ ملتان کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور یہاں کے تاریخی مقامات میں فن تعمیر، ثقافت اور روحانی ورثے کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ ملتان کی وجہ شہرت تو کئی ہیں لیکن مزارات کی وجہ سے اسے زیادہ شہرت حاصل ہے جہاں پاکستان بھر سے زائرین حاضر ہوتے ہیں۔
ملتان کی تاریخ کا آغاز کم از کم پانچ ہزار سال پہلے ہوا۔ قدیم تہذیبوں میں اسے "مالیستان" کے نام سے جانا جاتا تھا اور اسے بدھ مت اور ہندو مت کے مذہبی مراکز میں شمار کیا جاتا تھا۔ بعد میں یہ اسلامی تہذیب کا اہم مرکز بن گیا، جب صوفیائے کرام نے یہاں قدم رکھا اور اسلام کی تبلیغ کی۔
پاکستان کے شہروں میں ملتان کو یہ شرف حاصل ہے کہ یہ اولین دور میں اور سب سے زیادہ عرصے تک برصغیر میں مسلمانوں کی حکومت کا مرکز رہا ہے۔ آٹھویں صدی عیسوی کے اوائل میں محمد بن قاسم نے سندھ کے جو علاقے فتح کیے ان میں ملتان بھی شامل تھا لیکن ملتان اس سے بھی پہلے ہندوستان کا رخ کرنے والے بزرگان دین اور صوفیائے کرام کا ایک اہم پڑاؤ بن چکا تھا۔ فتح ملتان کے بعد اس طرف آنے والے صوفیاء کی تعداد میں اور بھی اضافہ ہوا۔ ان میں سے کچھ نے مستقل قیام کے لیے ملتان کو منتخب کیا اور کچھ عارضی قیام کے بعد ہندوستان کے دوسرے حصوں کی طرف روانہ ہوگئے۔
ملتان کو مذہبی اور سیاسی مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ کسی زمانے میں ملتان کے بارے میں شاید یہ درست ہو کہ چہار چیز است تحفہ ملتان۔ گرد، گرما، گدا، گورستان لیکن آج یہ پاکستان کے زرخیز ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے اور ایک بارونق صنعتی شہر کی حیثیت سے تیزی کے ساتھ اپنے مراحل طے کر رہا ہے۔
ملتان کے مشہور تاریخی مقامات درج ذیل ہیں۔
شاہ رکن عالم کا مزار
شاہ رکن عالم کا مزار ملتان کا سب سے معروف تاریخی مقام ہے۔ یہ عظیم صوفی بزرگ حضرت شاہ رکن الدین عالم کا مدفن ہے جو سلسلہ سہروردیہ کے مشہور ولی تھے۔ مزار کا فن تعمیر اسلامی طرز کا شاہکار ہے۔ اس کے گنبد کو دنیا کے سب سے بڑے گنبدوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مزار پر سنگ مرمر اور سرخ اینٹوں کا استعمال کیا گیا ہے جو اسے منفرد بناتا ہے۔
حضرت بہاء الدین زکریا کا مزار
حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی کا مزار بھی ملتان کے تاریخی ورثے کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ صوفی بزرگ اسلامی تعلیمات اور تصوف کے فروغ کے لیے مشہور ہیں۔ مزار کا طرز تعمیر قدیم اسلامی طرز کو ظاہر کرتا ہے اور یہاں روحانی سکون کے متلاشی لوگ بڑی تعداد میں آتے ہیں۔
قلعہ ملتان
قلعہ ملتان، جسے "قلعہ قاسم" بھی کہا جاتا ہے، تاریخی قلعہ ہے جو کبھی ملتان کی دفاعی ضرورتوں کو پورا کرتا تھا۔ یہ قلعہ دریائے چناب کے قریب ایک بلند مقام پر واقع ہے اور اس کا شمار قدیم ترین قلعوں میں ہوتا ہے۔ قلعہ کا اندرونی حصہ وقت کے ساتھ ختم ہو گیا، لیکن اس کے آثار اب بھی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ یہاں سے شہر کا خوبصورت منظر دیکھا جا سکتا ہے۔
ملتان کے بازار
ملتان کے بازار حسین آگاہی کو بھی تاریخی اہمیت حاصل ہے۔ یہ بازار نہ صرف خریداری کے لیے مشہور ہے بلکہ یہاں کی روایتی اشیاء اور دستکاری سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔
ثقافتی ورثہ
ملتان جتنا قدیم شہر ہے، اتنی ہی پرانی اس کی ثقافت ہے۔ ملتانی کھسہ، ملتانی چادر، ملتانی چپل، سوہن حلوہ، ہاتھ سے بنے ہوئے برتن اور خوب صورت اجرکیں، ٹوپیاں غرض ہر طرح کی اشیا اس بازار میں مل جاتی ہیں۔ ساتھ ہی یہ بازار قریبی علاقوں لودھراں، بہاولپور ، مظفرگڑھ کوٹ ادو کے علاقوں کے لیے معاشی ہب کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ وہاں سے دور دراز علاقوں کے دکاندار یہاں پر اشیاء خریدنے آتے ہیں اور اپنے علاقوں میں جا کر مناسب دام میں فروخت کرنے کے بعد اپنے روزگار کا بھی انتظام کرتے ہیں۔
ملتان اپنے تاریخی مقامات کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافتی ورثے کی بنا پر بھی مشہور ہے۔ یہاں کے روایتی کھانے ملتانی سوہن حلوہ، ملک بھر میں مشہور ہے۔ یہاں کے کاریگر ہاتھ سے بنی ہوئی اشیاء ، جیسے شیشے کا کام اور کشیدہ کاری، اپنی مثال آپ ہیں۔
ادیبوں کا شہر
ملتان شہر کو ادیبوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ پاکستان کے مشہور ادبا اور شاعروں کا تعلق اس شہر سے ہے۔ ادیبوں اور شعرا کی محفلیں ہر شام شہر میں چند سال پہلے قائم کیے گئے ملتان ٹی ہاؤس میں منعقد ہوتی ہیں۔ ملتان ٹی ہاؤس میں ملتان کے تمام ادیبوں اور شعراء کی تصاویر آویزاں اور تصانیف رکھی گئی ہیں۔ وہیں، علم و ادب سے چاہ رکھنے والے اور عام لوگ بھی یہاں بیٹھ کر چائے کی پیالیوں کے دور چلا رہے ہوتے ہیں۔
ملتان کے تاریخی مقامات پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں۔ یہ مقامات تاریخ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ پاکستان کے ثقافتی اور روحانی تشخص کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان مقامات کی دیکھ بھال اور ترقی کے لیے مزید اقدامات کرے تاکہ سیاحت کو فروغ دیا جا سکے۔ ملتان کے تاریخی مقامات ماضی کی عظمت اور تہذیب کی نشانی ہیں۔ یہ مقامات سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں بلکہ اپنے شاندار ماضی کی یاد بھی دلاتے ہیں۔ ملتان کی سیر ہر شخص کو زندگی میں ایک بار ضرور کرنی چاہیے۔