چین میں HMPV کا پھیلائو
چین میں حالیہ دنوں ایک نئے وائرس کے پھیلاؤ کی رپورٹیں سامنے آئی ہیں اور لوگ اس حوالے سے پریشان ہیں ۔ مختلف سوشل میڈیا پوسٹس میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی ہسپتالوں میں HMPV(Human Metapneumovirus)اور دوسرے وائرسوں سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جن میں سے بہت سے افراد کو کووِڈ19 جیسے علامات کا سامنا ہے۔ ایچ ایم پی وی کا پتہ 2001ء میں نیدرلینڈز میں لگایا گیا تھا۔ یہ ایک موسمی وائرس ہے جو عام طور پر پھیپھڑوں کے انفیکشن کا سبب بنتا ہے۔ جنوری 2025ء میں چین میں ایچ ایم پی وی انفیکشن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں ہمیں جو معلومات ملی ہیں وہ یہ ہیں :
چین میںHMPV کے نئے
وائرس کا پھیلاؤ کیا ہے؟
چین کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق ایچ ایم پی وی کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا ، نمونیا اور کوویڈ 19 کے کیسز بھی رپورٹ ہو رہے ہیں اور مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چین میں وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے کئی مقامات پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ہسپتالوں میں بھیڑ بڑھ رہی ہے۔ تاہم چین کی طرف سے ایسی کوئی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ایچ ایم پی وائرس 14 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں میں فلو کے انفیکشن میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ وائرس جوقے اور اسہال کا سبب بنتا ہے، کا پھیلاؤ اگلے دو مہینوں کے لیے بلند سطح پر رہے گا۔American Lung Association کے مطابق ایچ ایم پی وی سانس کے شدید انفیکشن کی ایک اہم وجہ ہے اور انفلوئنزا کی طرح متاثرہ فرد کے قریبی رابطے سے پھیلتا ہے۔ یہ عام سردی کے قریب علامات کا سبب بنتا ہے جو عام طور پر دو سے پانچ دن تک رہتا ہے۔ بچوں، بوڑھوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو نمونیا جیسی مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ نیوز ویک کے مطابق اس کے خلاف قوت مدافعت کووڈ19 جیسے نئے وائرس سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ اس لیے وبائی مرض کا خطرہ اتنا زیادہ نہیں ہے۔
HMPV کی علامات کیا ہیں؟
ایچ ایم پی وی والے زیادہ تر مریضوں میں اوپری سانس کی ہلکی علامات ہوتی ہیں جیسے سردی لگنے کی علامات ہوتی ہیں۔ ان میں شامل ہوسکتا ہے:
کھانسی
بہتی ہوئی ناک یا ناک بند ہونا
گلے میں خراش
بخار
زیادہ سنگین صورتوں میں مریضوں کو گھرگھراہٹ، سانس لینے میں دشواری اور دمہ کی شکایت ہو سکتی ہے یا سانس کا انفیکشن ہو سکتا ہے جیسے برونکائٹس یا نمونیا، جس میں اضافی طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔امریکن لنگ ایسوسی ایشن کے مطابق ایچ ایم پی وی کی ہلکی علامات کا سامنا کرنے والے زیادہ تر افراد کو ڈاکٹر سے ملنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بیماری کو خود ہی ختم ہونا چاہیے اور گھر پر علامات کی معاون دیکھ بھال کافی ہے۔ تاہم اگر علامات خراب ہو جائیں اور آپ کو سانس لینے میں دشواری، شدید کھانسی یا گھرگھراہٹ ہو تو آپ کو ڈاکٹر سے ملنا چاہیے۔
HMPV کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
سانس کے انفیکشن کی تشخیص کے لیے آپ کا ڈاکٹر جسمانی معائنہ کرے گا۔ مزید تشخیص کرنے کے لیے آپ کا ڈاکٹر آپ کی بیماری کا سبب بننے والے وائرس کی قسم کی تصدیق کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ کا کہہ سکتا ہے۔ہسپتال میں داخل ہونے والے بہت کم سنگین معاملات میں ڈاکٹر ایک برونکوسکوپی کر سکتے ہیں جہاں ایک چھوٹا لچکدار کیمرہ پھیپھڑوں میں ڈالا جاتا ہے اور وائرس کی جانچ کے لیے سیال کا نمونہ نکالا جاتا ہے۔