یورپی یونین اور پاکستان کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس، سیاسی ، معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال
اسلام آباد:(دنیا نیوز) وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور پاکستان کے مشترکہ کمیشن کا 15واں اجلاس 17 دسمبر کو برسلز میں منعقد ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں یورپی یونین اور پاکستان میں سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور جمہوریت، طرزِ حکمرانی، انسانی حقوق، تجارت و سرمایہ کاری اور ترقی پر بات چیت کی گئی۔
دفتر خارجہ نے بتایا کہ فریقین نے تارکین وطن، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور سٹریٹجک انگیجمنٹ پلان (SEP) پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا علاقائی صورتحال پر روشنی ڈالی۔
طاہر حسین اندرابی کا کہنا تھا کہ فریقین نے خطے کے استحکام کے لیے اپنی دیرینہ شراکت داری کی اہمیت کو دہرایا،جمہوریت، طرزِ حکمرانی، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق پر ذیلی گروپ کا اجلاس یکم دسمبر 2025 کو ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی نمائندگی وزارتِ خارجہ اور یورپی یونین کی نمائندگی یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس نے کی،انسانی حقوق کے شعبے میں قریبی تعاون کو دوطرفہ تعلقات اور بین الاقوامی فورمز میں اہم قرار دیا گیا،یورپی یونین نے پاکستان کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق اور بزنس اینڈ ہیومن رائٹس پر پیش رفت سے آگاہ کیا،یورپی یونین نے خواتین، بچوں، اقلیتوں، مزدوروں اور تارکینِ وطن کے حقوق کے تحفظ کے لیے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ آزادیِ اظہار، غلط معلومات کے بڑھتے ہوئے مسئلے پر بھی گفتگو کی گئی، جی ایس پی پلس کے تحت 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا جب کہ یورپی یونین نے سزائے موت کے حوالے سے بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ اقدامات کو سراہا۔
طاہر حسین اندرابی کا کہنا تھا کہ تشدد کے خلاف اقدامات اور کمیشن برائے اقلیتوں کے قیام کو مثبت پیش رفت قرار دیا گیا،میڈیا کی آزادی، جبری گمشدگیاں، عدلیہ کی خودمختاری، مذہبی آزادی اور اقلیتوں کے حقوق پر تبادلۂ خیال ہوا،مزدور حقوق، کم از کم اجرت، لیبر انسپیکشن اور خواتین کی روزگار میں شمولیت پر بات چیت کی گئی۔
تجارت سے متعلق ذیلی گروپ کا اجلاس
اُن کا کہنا تھا کہ تجارت سے متعلق ذیلی گروپ یورپی یونین پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے،پاکستان جی ایس پی پلس سکیم کا سب سے بڑا مستفید ملک ہے، ذیلی گروپ برائے تجارت کا اجلاس 15 دسمبر کو منعقد ہوا اورکثیرالجہتی تجارتی نظام کی اہمیت پر اتفاق کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی چیلنجز پر تفصیلی بات چیت ہوئی، جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن (24 نومبر تا 3 دسمبر) پر تبادلۂ خیال ہوا،نئے جی ایس پی ریگولیشن کے تحت دوبارہ درخواست پر گفتگو کی گئی اور اپریل 2026 میں اسلام آباد میں ہونے والے اعلیٰ سطح یورپی یونین–پاکستان بزنس فورم کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
ترقیاتی تعاون سے متعلق ذیلی گروپ کا اجلاس
طاہر حسین اندرابی کا کہنا تھا کہ ذیلی گروپ برائے ترقیاتی تعاون کا اجلاس 16 دسمبر 2025 کو ہوا،یورپی یونین اور پاکستان نے کثیر سالہ اشاریاتی پروگرام (MIP) کی ترجیحات کی توثیق کی،اہم ترجیحات میں سبز و جامع ترقی، انسانی وسائل کی ترقی اور طرزِ حکمرانی شامل ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے یورپی یونین کی معاونت کو سراہا،یورپی انویسٹمنٹ بینک (EIB) نے پاکستان کے آبی شعبے میں 2015 کے بعد پہلا مالی معاہدہ کیا،علاقائی تعاون اور سول سوسائٹی کے کردار پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2019 کے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان (SEP) پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا،اعلیٰ سطح روابط، بالخصوص 7ویں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کو خوش آئند قرار دیا گیا،مہاجرت اور نقل و حرکت پر جامع مکالمے میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، غیر قانونی تارکین وطن اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام پر تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔
طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ یورپی یونین نے افغان مہاجرین کی دہائیوں سے میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی،تعلیم، ثقافت، ڈیجیٹلائزیشن، سائنس اور تحقیق میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا،ایراسمس منڈس پروگرام میں پاکستانی طلبہ کی بڑھتی شمولیت کو سراہا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں غزہ تنازع کے خاتمے کے جامع منصوبے کی حمایت کا اعادہ کیا گیا،فلسطین کے دو ریاستی حل اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی حمایت پر زور دیا گیا، یورپی یونین نے یوکرین کے خلاف روسی جنگ پر اپنا مؤقف دہرایا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور سندھ طاس معاہدے پر اپنا مؤقف پیش کیا،افغانستان کی صورتحال، سلامتی کے خدشات اور انسانی امداد پر گفتگو ہوئی، اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے سیکرٹری وزارتِ اقتصادی امور اور یورپی یونین کی سینئر نمائندہ نے کی۔