حکومت کی ضم قبائلی اضلاع کےعوام کو نیشنل فنانس کمیشن میں شامل کرنے کی تجویز

پشاور: (دنیانیوز) قبائلی اضلاع میں عوام کے بڑھتے ہوئے مسائل کے پیش نظر حکومت نے ضم اضلاع کےعوام کو بھی نیشنل فنانس کمیشن میں شامل کرنے کی تجویز پیش کردی۔

نئے نیشنل فنانس کمیشن کے لئے حکومت کی جانب سے پوزیشن پیپرتیار کرلیے گئے ، پوزیشن پیپر میں کے پی اور ضم اضلاع کی مالی مشکلات اورکئے گئے وعدوں کا ذکر کیا گیا ہے ۔

پوزیشن پیپرمیں کہا گیا کہ 2010 میں پیش کیے گئے ساتویں این ایف سی ایوارڈ پرنظرثانی کی ضرورت ہے، پوزیشن پیپر میں قبائلی اضلاع میں مالی مشکلات کو واضح کیا گیا ہے، صوبائی حکومت نے 2020 میں قبائلی اضلاع کے لئے دس سالہ پلان مرتب کیا تھا، پلان کا کل تخمینہ 1 اعشاریہ 3 ٹریلین رکھا گیا ہے۔

پوزیشن پیپر کے مطابق مالی مشکلات کے باعث ترقیاتی کام شدید متاثر ہے،  2019 سے 2023 تک اے آئی پی کا صرف 99 ارب روپے خرچ ہوچکا ہے،  دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ضم اضلاع کو 865 ارب روپے کم ملے رہے ہیں ، سال 2010 سے قبائلی اضلاع کو سالانہ 72 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، انضمام کے بعد 60 لاکھ سے زائد قبائلی لوگ این ایف سی ایوارڈ میں شامل نہیں۔

پوزیشن پیپر میں کہا گیا ہے کہ کے پی اور قبائلی اضلاع میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، 18 جون 2022 سے 2023 تک 665 حملے ہوئے، رواں سال کے پہلے تین مہینے میں 133 حملوں میں 222 اموات ہوئیں ، پولیس اور دیگر اداروں کو مستحکم کرنے کے لیے فنڈز کا اجراء وقت کی ضرورت ہے۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں