بس ہاتھ ہی تو دھونے ہیں
پیارے بچو!سکول میں جا کر روزانہ آپ اپنے اساتذہ سے بہت سی نئی باتیں سیکھ کر آتے ہیں،لیکن آج کل چھٹیوں کے دنوں میں گھر رہتے ہوئے بھی آپ ایک چیز ضرور سیکھ سکتے ہیں۔بچو!یاد رکھیں کہ زیادہ تر جراثیم ہمارے ہاتھوں سے ہی جسم میں منتقل ہو کر ہمیں بیمار کرتے ہیں
پیارے بچو!سکول میں جا کر روزانہ آپ اپنے اساتذہ سے بہت سی نئی باتیں سیکھ کر آتے ہیں،لیکن آج کل چھٹیوں کے دنوں میں گھر رہتے ہوئے بھی آپ ایک چیز ضرور سیکھ سکتے ہیں۔بچو!یاد رکھیں کہ زیادہ تر جراثیم ہمارے ہاتھوں سے ہی جسم میں منتقل ہو کر ہمیں بیمار کرتے ہیں۔ایسا ضروری نہیں کہ جراثیم کسی گندی جگہ پر ہی موجود ہوں بلکہ اکثر صاف ستھری چیزوں پر بھی نہ نظر آنے والے جراثیم موجود ہوتے ہیں،مثلاً کھلونوں پر،گھر کے ریموٹ،موبائل فون،کمپیوٹر کی بورڈ اور دروازوں کے ہینڈلز وغیرہ پر بے شمار جراثیم پائے جاتے ہیں۔ہمارے ہاتھ دن بھر ہر طرح کی جگہوں اور چیزوں کو چھوتے ہیں۔ایسے میں صحت مند رہنے اورکسی بھی قسم کی بیماری سے بچنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ روزانہ اپنے ہاتھ دن میں کئی بار اچھی طرح دھوئیں۔
آپ سبھی جانتے ہیں کہ آج کل کرونا کے جراثیم بھی ہر طرف تیزی سے پھیل رہے ہیں ،لیکن اس سے خوفزدہ ہونے کی بجائے آپ کو صرف ایک چھوٹی سی لیکن اہم بات سیکھنے اور اس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔سب سے پہلے تو آپ ہاتھ معمول سے زیادہ دھوئیں۔کھانا کھانے سے پہلے ،بعد میں،کھیلنے کے بعد،کمپیوٹر پر کام کرنے کے بعد اور گھر کی کسی بھی چیز کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔بچو!ہاتھوں کو دھونے کا طریقہ بھی جان لیں۔سب سے پہلے ہاتھوں پر صابن لگا کر ہتھیلیوں کو اچھی طرح آپس میں رگڑیں،پھر ایک ہاتھ کی ہتھیلی سے دوسرے ہاتھ کی پشت پر رگڑیں اور دوسرے ہاتھ کے ساتھ بھی یہی عمل کریں۔اب دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں پھنسا کر اچھی طرح رگڑ کر صاف کریں ۔انگلیوں کی پوروں کو ہتھیلیوں پر چند سیکنڈ کے لیے رگڑیں اور آخر میں دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو رگڑ کر اچھی طرح صا ف کریں۔اس کے بعد ہاتھوں کو پانی کے نیچے رکھ کر اچھی طرح دھو لیں۔آپ کے ہاتھوں پر موجود ہر قسم کے جراثیم دور ہو جائیں گے۔
بچو!ایک اور اہم بات کا خاص خیال رکھیں کہ جس حد تک ممکن ہو اپنے چہرے کو ہاتھ مت لگائیں۔اگر لگانا ضروری بھی ہو تو اس سے پہلے ہاتھ لازمی دھو لیں۔کسی بھی بیماری سے بچنے کے لیے یہ چھوٹا سا عمل یاد رکھیں کہ ''بس ہاتھ ہی تو دھونے ہیں''یہ آپ کو ہر قسم کی بیماریوں سے بچا کر ہمیشہ صحت مند رکھے گا۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ زیادہ تر لوگ خصوصاً بچے ٹھیک رہیں گے لیکن شاید کچھ لوگ بیمار ہو جائیں اور آپ سب لوگوں کے صحت مند رہنے میں مدد کر سکتے ہیں۔کرونا کا جرثومہ ایک شخص سے دوسرے کو کھانسی، چھینک، گندی جگہوں کو چھونے، گندے ہاتھ ملانے اور پھر ان ہاتھوں سے اپنے چہرے، منہ اور ناک کو چھونے سے لگ سکتا ہے۔جب جراثیم جسم میں مختلف جگہوں سے گزرتا ہے تو لوگوں کو کھانسی ہوتی ہے، ٹھنڈ لگتی ہے، بخار اور سر درد ہوتا ہے اور سینے میں انفیکشن کی وجہ سے سانس پھولتا ہے۔
آپ اس سے، گھر اور کھیل کے دوران محفوظ رہ سکتے ہو اور وہ اس طرح کہ بس ہر ایکٹیویٹی کے پہلے اور بعد زیادہ ہاتھ دھوئیں، خصوصاً کھانا کھانے سے پہلے اور ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد۔
20 سیکنڈ یا اس سے زیادہ ہاتھ دھوئیں، بلبلے بنانا نہ بھولیں، دو مرتبہ اپنے لیے ہیپی برتھ ڈے گانا گائیں۔ بس اتنی سی بات۔ اور اگر کہیں صابن اور پانی نہ ہو تو ہینڈ جیل یا سینیٹائیزر استعمال کریں۔
اگر آپ کو لگے کہ ناک بہہ رہا ہے، کھانسی یا چھینک آ رہی ہے تو ٹشو پکڑیں اس سے صاف کریں اور بن میں پھینک دیں تاکہ جراثیم مر جائیں۔ پھر ہاتھ دھوئیں تاکہ یہ جراثیم کسی دوسرے کو نہ لگ جائیں۔
کھانسی یا چھینک آئے اور کہیں ٹشو نہ ملے تو کہنی کو ٹیڑھا کر کے اس کے درمیان میں چھینکیں یا کھانسیں۔
بس ہاتھ دھوئیں، ہاتھ دھوئیں اور ہاتھ دھوئیں تاکہ آپ اور دوسرے محفوظ رہیں۔چھینک آنے کی صورت میں ہاتھ پر مت چھینکیں۔
اگر بچہ 15 سال کا ہے تو وہ اس وائرس کو اور طریقے سے سمجھے گا بہ نسبت پانچ سال کے بچے کے۔ آپ ایک 15 سالہ بچے سے اس وبا سے بچاؤ، اس کی علامات اور اس کے دنیا کو لاحق خطرات کے متعلق بات کر سکتے ہیں۔ لیکن پانچ سالہ بچے کا ذہن اتنا پختہ نہیں ہوتا۔ اس کو اس وائرس کے متعلق معلومات دینا تو بہت ضروری ہے لیکن اس کی زبان میں ہی۔ مقصد انھیں یہ بتانا ہے کہ اس وبا ء کی وجہ سے ہمیں زندگی کے کچھ طریقے بدلنے پڑیں گے اور وہ اس کے لیے تیار رہیں۔
ماہرین کے مطابق سب سوالوں کے جواب دینا ضروری ہے تاکہ بچے کا ننھا ذہن مزید نہ الجھے، لیکن اس کو ڈرائے بغیر۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ بیٹا جب باہر سے کھیل کر آؤ تو دادا دادی کے کمرے میں ان سے سیدھے گلے ملنے نہ جاؤ۔ بچہ آپ سے وجہ پوچھے گا تو اسے وجہ بتائیں۔
آپ نے اسے دانت صاف کرنے یا ہاتھ دھونے کا تو بچپن سے ہی سکھایا ہو گا۔ لیکن متعدد بار ایک خاص وقت تک ہاتھ صاف کرنے کے لیے کوئی نیا طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ بچے سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر باتھ روم میں ہاتھ دھوتے ہوئے اپنی پسندیدہ نرسری راہیم سنائے اور 'دیکھتے ہیں کہ ہاتھ دھوتے ہوئے کس کو پوری نظم یاد رہتی ہے۔' اس طرح آپ ہنستے ہنستے ہاتھ دھو لیں گے۔ مقصد صرف بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھونا ہے اور بچہ آپ سے مقابلے میں یہی کام کر لے تو کیسا ہے۔