بس ہاتھ ہی تو دھونے ہیں

تحریر : نجف زہرا تقوی


پیارے بچو!سکول میں جا کر روزانہ آپ اپنے اساتذہ سے بہت سی نئی باتیں سیکھ کر آتے ہیں،لیکن آج کل چھٹیوں کے دنوں میں گھر رہتے ہوئے بھی آپ ایک چیز ضرور سیکھ سکتے ہیں۔بچو!یاد رکھیں کہ زیادہ تر جراثیم ہمارے ہاتھوں سے ہی جسم میں منتقل ہو کر ہمیں بیمار کرتے ہیں

 

پیارے بچو!سکول میں جا کر روزانہ آپ اپنے اساتذہ سے بہت سی نئی باتیں سیکھ کر آتے ہیں،لیکن آج کل چھٹیوں کے دنوں میں گھر رہتے ہوئے بھی آپ ایک چیز ضرور سیکھ سکتے ہیں۔بچو!یاد رکھیں کہ زیادہ تر جراثیم ہمارے ہاتھوں سے ہی جسم میں منتقل ہو کر ہمیں بیمار کرتے ہیں۔ایسا ضروری نہیں کہ جراثیم کسی گندی جگہ پر ہی موجود ہوں بلکہ اکثر صاف ستھری چیزوں پر بھی نہ نظر آنے والے جراثیم موجود ہوتے ہیں،مثلاً کھلونوں پر،گھر کے ریموٹ،موبائل فون،کمپیوٹر کی بورڈ اور دروازوں کے ہینڈلز وغیرہ پر بے شمار جراثیم پائے جاتے ہیں۔ہمارے ہاتھ دن بھر ہر طرح کی جگہوں اور چیزوں کو چھوتے ہیں۔ایسے میں صحت مند رہنے اورکسی بھی قسم کی بیماری سے بچنے کے لیے آپ کو چاہیے کہ روزانہ اپنے ہاتھ دن میں کئی بار اچھی طرح دھوئیں۔
آپ سبھی جانتے ہیں کہ آج کل کرونا کے جراثیم بھی ہر طرف تیزی سے پھیل رہے ہیں ،لیکن اس سے خوفزدہ ہونے کی بجائے آپ کو صرف ایک چھوٹی سی لیکن اہم بات سیکھنے اور اس کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے۔سب سے پہلے تو آپ ہاتھ معمول سے زیادہ دھوئیں۔کھانا کھانے سے پہلے ،بعد میں،کھیلنے کے بعد،کمپیوٹر پر کام کرنے کے بعد اور گھر کی کسی بھی چیز کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ اچھی طرح دھوئیں۔بچو!ہاتھوں کو دھونے کا طریقہ بھی جان لیں۔سب سے پہلے ہاتھوں پر صابن لگا کر ہتھیلیوں کو اچھی طرح آپس میں رگڑیں،پھر ایک ہاتھ کی ہتھیلی سے دوسرے ہاتھ کی پشت پر رگڑیں اور دوسرے ہاتھ کے ساتھ بھی یہی عمل کریں۔اب دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں پھنسا کر اچھی طرح رگڑ کر صاف کریں ۔انگلیوں کی پوروں کو ہتھیلیوں پر چند سیکنڈ کے لیے رگڑیں اور آخر میں دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں کو رگڑ کر اچھی طرح صا ف کریں۔اس کے بعد ہاتھوں کو پانی کے نیچے رکھ کر اچھی طرح دھو لیں۔آپ کے ہاتھوں پر موجود ہر قسم کے جراثیم دور ہو جائیں گے۔
بچو!ایک اور اہم بات کا خاص خیال رکھیں کہ جس حد تک ممکن ہو اپنے چہرے کو ہاتھ مت لگائیں۔اگر لگانا ضروری بھی ہو تو اس سے پہلے ہاتھ لازمی دھو لیں۔کسی بھی بیماری سے بچنے کے لیے یہ چھوٹا سا عمل یاد رکھیں کہ ''بس ہاتھ ہی تو دھونے ہیں''یہ آپ کو ہر قسم کی بیماریوں سے بچا کر ہمیشہ صحت مند رکھے گا۔
ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ زیادہ تر لوگ خصوصاً بچے ٹھیک رہیں گے لیکن شاید کچھ لوگ بیمار ہو جائیں اور آپ سب لوگوں کے صحت مند رہنے میں مدد کر سکتے ہیں۔کرونا کا جرثومہ ایک شخص سے دوسرے کو کھانسی، چھینک، گندی جگہوں کو چھونے، گندے ہاتھ ملانے اور پھر ان ہاتھوں سے اپنے چہرے، منہ اور ناک کو چھونے سے لگ سکتا ہے۔جب جراثیم جسم میں مختلف جگہوں سے گزرتا ہے تو لوگوں کو کھانسی ہوتی ہے، ٹھنڈ لگتی ہے، بخار اور سر درد ہوتا ہے اور سینے میں انفیکشن کی وجہ سے سانس پھولتا ہے۔
آپ اس سے، گھر اور کھیل کے دوران محفوظ رہ سکتے ہو اور وہ اس طرح کہ بس ہر ایکٹیویٹی کے پہلے اور بعد زیادہ ہاتھ دھوئیں، خصوصاً کھانا کھانے سے پہلے اور ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد۔
20 سیکنڈ یا اس سے زیادہ ہاتھ دھوئیں، بلبلے بنانا نہ بھولیں، دو مرتبہ اپنے لیے ہیپی برتھ ڈے گانا گائیں۔ بس اتنی سی بات۔ اور اگر کہیں صابن اور پانی نہ ہو تو ہینڈ جیل یا سینیٹائیزر استعمال کریں۔
اگر آپ کو لگے کہ ناک بہہ رہا ہے، کھانسی یا چھینک آ رہی ہے تو ٹشو پکڑیں اس سے صاف کریں اور بن میں پھینک دیں تاکہ جراثیم مر جائیں۔ پھر ہاتھ دھوئیں تاکہ یہ جراثیم کسی دوسرے کو نہ لگ جائیں۔
کھانسی یا چھینک آئے اور کہیں ٹشو نہ ملے تو کہنی کو ٹیڑھا کر کے اس کے درمیان میں چھینکیں یا کھانسیں۔
بس ہاتھ دھوئیں، ہاتھ دھوئیں اور ہاتھ دھوئیں تاکہ آپ اور دوسرے محفوظ رہیں۔چھینک آنے کی صورت میں ہاتھ پر مت چھینکیں۔
اگر بچہ 15 سال کا ہے تو وہ اس وائرس کو اور طریقے سے سمجھے گا بہ نسبت پانچ سال کے بچے کے۔ آپ ایک 15 سالہ بچے سے اس وبا سے بچاؤ، اس کی علامات اور اس کے دنیا کو لاحق خطرات کے متعلق بات کر سکتے ہیں۔ لیکن پانچ سالہ بچے کا ذہن اتنا پختہ نہیں ہوتا۔ اس کو اس وائرس کے متعلق معلومات دینا تو بہت ضروری ہے لیکن اس کی زبان میں ہی۔ مقصد انھیں یہ بتانا ہے کہ اس وبا ء کی وجہ سے ہمیں زندگی کے کچھ طریقے بدلنے پڑیں گے اور وہ اس کے لیے تیار رہیں۔
ماہرین کے مطابق سب سوالوں کے جواب دینا ضروری ہے تاکہ بچے کا ننھا ذہن مزید نہ الجھے، لیکن اس کو ڈرائے بغیر۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ بیٹا جب باہر سے کھیل کر آؤ تو دادا دادی کے کمرے میں ان سے سیدھے گلے ملنے نہ جاؤ۔ بچہ آپ سے وجہ پوچھے گا تو اسے وجہ بتائیں۔
آپ نے اسے دانت صاف کرنے یا ہاتھ دھونے کا تو بچپن سے ہی سکھایا ہو گا۔ لیکن متعدد بار ایک خاص وقت تک ہاتھ صاف کرنے کے لیے کوئی نیا طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے۔ بچے سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ مل کر باتھ روم میں ہاتھ دھوتے ہوئے اپنی پسندیدہ نرسری راہیم سنائے اور 'دیکھتے ہیں کہ ہاتھ دھوتے ہوئے کس کو پوری نظم یاد رہتی ہے۔' اس طرح آپ ہنستے ہنستے ہاتھ دھو لیں گے۔ مقصد صرف بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھونا ہے اور بچہ آپ سے مقابلے میں یہی کام کر لے تو کیسا ہے۔

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

جلد کوتروتازہ رکھئے

قانون قدرت ہے کہ ہر جاندار بچپن سے جوانی اور پھر بڑھاپے کی جانب بتدریج گامزن رہتا ہے۔ جلد بھی بالکل انہی مراحل سے گزرتی ہے۔ یہ جسم کے دوسرے حصوں کی نسبت کچھ زیادہ ہی متاثر ہوتی ہے۔

کن اوقات میں وزن چیک نہیں کرنا چاہئے

بڑھتا ہوا وزن ہر کسی کیلئے پریشانی کا باعث ہوتاہے۔آج کی مصروف اور ہنگامہ خیز زندگی میں کھانے پینے اور رہنے سہنے کے خراب معمولات کی وجہ سے خواتین میںموٹاپا ایک عام مسئلہ بننے لگا ہے۔ہم سب کسی نہ کسی وقت اپنا وزن کم کرنے کیلئے سخت محنت کرتے ہیں لیکن جب وزن چیک کرنے کا وقت آتا ہے تو ہمیں بعض اوقات مایوسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔کیا آپ جانتی ہیں کہ جس وقت ہم اپنا وزن چیک کرتے ہیں تو اس سے ہمارے وزن پر فرق پڑتا ہے؟ اور اگر ایسے وقت پر وزن کریں گے جو موزوں نہ ہوں تو مایوسی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بال کیوں گرتے ہیں؟

یوں تو بال ہر انسان کے لیے اس کے جسم کا انتہائی اہم حصہ ہیں،مگر خواتین کی نسوانیت صرف بالوں سے ہی قائم ہوتی ہے۔خواتین کے لیے بالوں میں کمی اتنی حیران کن نہیں ہوتی جتنی جوان لڑکیوں کے لیے۔ آج کا اہم مسئلہ آلودگی اور ذہنی تنائو انہیں بالوں سے محروم کر دیتا ہے۔ایک انسان کے سر پر عموماً ایک لاکھ بیس ہزار بال ہوتے ہیں اور تقریباً پچا س سے سو بال روزانہ جھڑ جاتے ہیں۔کیا آپ جانتی ہیں کہ ہر سن کے بعد عورتوں کے بال گرنے کی شرح میں بے حد اضافہ ہو جاتا ہے اور ایک خاص عمر کے بعد بال کچھ اس طرح گرنا شروع ہو جاتے ہیں کہ گھنا پن یکدم ختم ہو جاتا ہے۔ عورتوں میں بال گرنے کے تین اسبا ب ہیں عمر رسیدگی،جینز اور ہارمونز۔

آج کا پکوان: قیمہ کڑاہی

اجزاء:ہاتھ سے کٹا ہوا گائے کا قیمہ آدھا کلو، پسا ہوا لہسن ادرک ایک کھانے کا چمچ، کٹی ہوئی پیازایک عدد، کٹے ہوئے ٹماٹر چار عدد، پسی ہوئی لال مرچ ایک کھانے کا چمچ، بھنا اور کٹا ہوا سفید زیرہ دو چائے کے چمچ، کٹا ہوا دھنیا دو چائے کے چمچ، کٹی ہوئی ہری مرچیں دو کھانے کے چمچ، کٹا ہوا ہرا دھنیا دو کھانے کے چمچ، کٹی ہوئی ہری پیاز دو کھانے کے چمچ، پودینہ چند پتے، پسا ہو ا گرم مصالحہ چوتھائی چائے کا چمچ، پانی ایک پیالی، نمک ایک چائے کا چمچ، تیل آدھی پیالی، کٹا ہوا ہرا دھنیا اور ادرک سجانے کیلئے۔

ایم ڈی تاثیر ہر ادبی صنف میں کامیاب

تعارف: 28 فروری 1902ء کو امرتسر (ہندوستان ) میں پیدا ہوئے۔ایم اے 1926ء میں ایف سی کالج سے کیا۔ اسی سال اسلامیہ کالج میں انگریزی کے لیکچرر مقرر ہوئے اور کچھ عرصہ بعد مستعفی ہو کر محکمہ اطلاعات سے وابستہ ہو گئے۔ محمد دین تاثیر حضرت علامہ اقبالؒ کے دوست تھے۔ تاثیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انگریزی ادب میں انگلینڈ سے پی ایچ ڈی کرنے والے وہ برصغیر کے پہلے آدمی تھے۔ 1935ء کے آخر میںمحمد دین تاثیر ایم اے او کالج امرتسر کے پرنسپل اور 1941ء میں سری نگر کے پرتاپ کالج کے پرنسپل مقررہوئے۔

سوء ادب : ہمارے جانور بھینس

شفیق الرحمان لکھتے ہیں کہ بھینس کو دُور سے آتے دیکھیں تو یہ پتا نہیں چلتا کہ وہ آرہی ہے یا جا رہی ہے، حالانکہ دُو ر سے تو یہ بھی پتا نہیں چلتا کہ وہ جو آرہی ہے ،بھینس ہے یا کوئی اور چیز۔