کسانوں کیلئے ریلیف پیکیج شکایات کا ازالہ ہوپائے گا؟

تحریر : سلمان غنی


پنجاب کی سطح پر گندم کی خریداری اور اس کی قیمتوں کا بحران کاشتکاروں کیلئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ گندم کی مناسب قیمت نہ ملنے سے کسان شدید پریشان ہیں۔

گزشتہ سال بھی یہی صورتحال تھی تاہم وزیراعلیٰ مریم نواز نے کاشتکاروں کو زیادہ گندم کاشت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انہیں گندم کی مناسب قیمت کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن اب جب گندم کی کٹائی شروع ہے تو کاشتکار سخت پریشان ہیں۔ ویسے تو پنجاب حکومت نے گندم کی فروخت کیلئے پابندیوں کا خاتمہ کر دیا ہے کہ کسان جہاں مرضی اپنی گندم فروخت کریں لیکن صرف نقل و حمل کی اجازت ہی کاشتکار کی گندم کی مناسب ادائیگی کیلئے کافی نہیں۔ لگتا ہے کہ وہ ٹرانسپورٹ اخراجات کے باعث پھر سے اپنی خون پسینہ کی کمائی کو اونے پونے بیچنے پر مجبور ہوں گے اور نجی شعبہ اور مڈل مین کسان کی گندم اونے پونے خرید کر اپنی تجوریاں بھرے گا۔یہ خبریں بھی ہیں کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کسانوں کیلئے ایک شاندار پیکیج لانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ کسان کے مفادات کے تحفظ کیلئے اقدامات کریں گی اور کاشتکاروں کو ان کی محنت کا پورا صلہ ملے گا۔ آخری اطلاعات کے مطابق پنجاب حکومت نے ایک بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے جس کے تحت گندم کے ساڑھے پانچ لاکھ کاشتکاروں کیلئے 15ارب روپے کے فنڈ کی منظوری دی جائے گی اور کسان کارڈ کے ذریعہ ڈائریکٹ فنانشل سپورٹ ملے گی۔ گندم کے کاشتکاروں کیلئے آبیانہ اور ضلعی ٹیکس میں چھوٹ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ گندم کو موسمی اثرات سے بچانے اور کسانوں کو مارکیٹ دبائو سے محفوظ رکھنے کیلئے سٹوریج کی سہولت مہیا کی جا رہی ہے۔ گندم سٹور کرنے پر الیکٹرک چٹ ملے گی اور مذکورہ رسید دکھا کر بینک سے ستر فیصد تک قرض لیا جا سکے گا جبکہ گندم خریداری کیلئے منظور شدہ ملز اور گرین لائسنس ہولڈرز کے سو ارب روپے تک بنک آف پنجاب سے حاصل کردہ قرضوں کا مارک اپ حکومت ادا کرے گی۔ گندم کی برآمد کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ اور صوبائی اور ضلعی سطح پر گندم اور آٹا کی نقل و حمل پر پابندی ختم کی جا رہی ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم کی سٹوریج کیلئے ویئر ہائوسز کی بحالی اور تعمیر کیلئے بنک آف پنجاب قرض دے گا۔ مذکورہ پیکیج کے حوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ دیر آئید درست آئید، مگر اب بھی اس حوالے سے کئی سوال موجود ہیں مثال کے طور پر یہ کہ اس پیکیج کے بعد کسان کو اپنی گندم کی کیا قیمت ملے گی؟ بنیادی مسئلہ تو کسان کیلئے اس کی گندم کی کم قیمت ہے، دیکھنا یہ ہے کہ حکومت پنجاب کا پیکیج گندم کے کاشتکار کی شکایت کا ازالہ کر پائے گا؟ 

قومی سیاست کی بات کی جائے تو ایک بڑی جماعت، تحریک انصاف کا اندرونی بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ ہر آنے والے دن پارٹی کے ذمہ داران میں اختلافی بیانات کا سلسلہ بڑھتا نظر آ تا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ جماعت جو عیدالفطر کے بعد حکومت مخالف تحریک کے دعوے کرتی اور حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس بنانے کے اعلانات کرتی دکھائی دے رہی تھی آج دفاعی محاذ پر کھڑی نظر آ رہی ہے۔ آج پی ٹی آئی جس صورتحال سے دوچار ہے اس کے ذمہ دار اس کے مخالفین نہیں خود پی ٹی آئی اور اس کی جیل میں بند لیڈر شپ ہے جس نے پارٹی ذمہ داران میں آئے روز کے ردو بدل کے بعد پارٹی کو بحران میں مبتلا کر رکھا ہے۔ جہاں تک احتجاج اور احتجاجی تحریک کا سوال ہے تو اس کے امکانات اس لئے نظر نہیں آ رہے کہ اب جماعت کسی احتجاجی تحریک کی پوزیشن میں نہیں۔ اب تو اس جماعت کے ذمہ داران اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور مفاہمت کے دائرے میں گھومتے نظر آ رہے ہیں۔ کچھ افراد کا دعویٰ تھا کہ ان کے پس پردہ قوتوں سے رابطے ہو رہے ہیں اور کچھ مفاہمتی اور پس پردہ ڈائیلاگ کی باتوں سے یکسرانکاری ہیں۔ اس کا بڑا نقصان تحریک انصاف کو ہوا اور پارٹی کے اندر یکسوئی اور سنجیدگی کے فقدان نے پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ یہی وجہ ہے کہ اب پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی قیادت میں بانی پی ٹی آئی سے ملنے والے وفد نے ملاقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ بانی نے ہر قسم کی ڈیل کو رد کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ نہ تو انہوں نے کسی کو ایسا اختیار دیا ہے اور نہ ہی ایسی کوششوں کو ان کی تائید حاصل ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پارٹی ذمہ داران کو ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے بھی روکاہے اور پھر سے اپوزیشن اتحاد کیلئے کوششیں شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

 مذکورہ بیان اور اعلان سے ایک بات ظاہر ہوتی ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کسی قسم کی مفاہمتی کوششیں کارگر نہیں ہو رہیں اور ممکنہ آپشنز بروئے کار لانے کے باوجود دوسری جانب سے حوصلہ افزائی نہیں ہوئی، خصوصاً پی ٹی آئی کے ایک رہنما اعظم سواتی جو اس حوالے سے زیادہ سرگرم دکھائی دے رہے تھے ان کی کوششوں سے جماعت کی قیادت کی برأت نے سب کچھ ہوا میں تحلیل کر دیا ہے۔ ابھی تک ان کی وضاحت سامنے نہیں آئی کہ وہ کس کے کہنے پر کس سے اور کس سطح پر رابطے میں تھے؟ البتہ جماعت کے ذمہ دار ذرائع یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ اعظم سواتی جماعت کے اندر بڑے کردار کے خواہاں تھے اور اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی کو باور کراتے نظر آ رہے تھے کہ وہ بڑے کردار کے ساتھ مفاہمت کو یقینی بنائیں گے لیکن بانی پی ٹی آئی نے ان کی ان باتوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ اسٹیبلشمنٹ سے روابط کی پی ٹی آئی کی کوششوں اور بیانات نے اتحادی جماعتوں کو شدید پریشان اور مایوسی سے دو چار کر رکھا ہے اور اپوزیشن میں شامل دیگر جماعتوں کے قائدین یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی مفاہمت کے ایجنڈا پر گامزن ہے یا احتجاجی سیاست کرنا چاہتی ہے، پہلے وہ جماعتی سطح پر یکسوئی اختیار کرے پھر ہم سے بات کرے۔ لہٰذا فی الحال کسی حکومت مخالف تحریک اور حکومت مخالف اتحاد کا امکان نظر نہیں آ رہا۔ 

حکومت کی حکمت عملی پر نظر دوڑائی جائے تو اس پر اپنی مقبولیت کی بحالی اور کارکردگی میں اضافہ کا تو دبائو نظر آ رہا ہے مگر ان پر قطعی طور پر اب پی ٹی آئی یا اپوزیشن کا بخار سوار نہیں بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ پہلی دفعہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن کی زیادہ پروا نہیں۔ اس کی وجہ خود پی ٹی آئی کی حکمت عملی ہے کیونکہ پی ٹی آئی نے سیاسی تاریخ کے برعکس حکومت کی بجائے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کو ٹارگٹ کرتے ہوئے خود کو ایسی جگہ پھنسا لیا کہ وہ اس سے نکل نہیں پا رہی، اور اب بھی9مئی کے واقعات کے اثرات میں پھنسی دکھائی دے رہی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

کم عمرنظر آنے والی خواتین رہیں بیماریوں سے محفوظ

خوبصورتی خواتین کی بہت بڑی کمزوری ہے۔کم وبیش ہر خاتون کم عمر ،پر کشش اور جاذب نظر دکھائی دینا چاہتی ہے تاکہ اس کی خوبصورتی کو سراہا جائے۔

5 چیزیں جو آپ کو گنجا کر سکتی ہیں!

مرد ہوں یا خواتین، دونوں اپنے بالوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں ان کے بالوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بالوں کی جتنی دیکھ بھال کی جائے وہ ٹوٹتے بھی اسی رفتار سے ہیں۔ اگر احتیاط کی جائے اور چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو بالوں کے ٹوٹنے کی رفتار میں کمی لائی جاسکتی ہے اور گنج پن کے خطرے سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں ڈائریا

بعض اوقات شیرخوار بچے زیادہ پاخانے کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا بچہ دن میں چھ پاخانے کرنے لگتا ہے۔ پاخانوں کی تعداد بذات خود کوئی معنی نہیں رکھتی۔ بہت سے بچے ہر بار دودھ پی کر پاخانہ کر دیتے ہیں لیکن یہ عام طور پر گاڑھے اور لیس دار ہوتے ہیں۔

آج کا پکوان:پودینہ گوشت

اجزاء:گوشت آدھا کلو (ہڈی والا)،ادرک کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،لہسن کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،کالی مرچ تھوڑی سی (پسی ہوئی)،گرم مصالحہ حسب ضرورت،سرخ مرچ حسب ضرورت،کوکنگ آئل حسب ضرورت،سرکہ سفید دو چمچ،نمک حسب ضرورت، ہرا دھنیا ،پودینہ،پیاز ایک عدد ،دہی ایک کپ

یادرفتگاں: آج 75ویں برسی حسرت موہانی نئے عہد اور ماحول کے آئینہ دار

غزل کو نئی زندگی اور بانکپن بخشنے والے اردو کے قادرالکلام شاعرحسرت موہانی کی آج 75 ویں برسی ہے۔ان کا اصل نام سید فضل الحسن جبکہ تخلص حسرت تھا اور بھارت کے قصبہ موہان ضلع انائو میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔حسرت 13 مئی 1951ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے تھے۔

سوء ادب:عقلمند گھوڑے

ایک شخص گھوڑے کو سر پٹ دوڑاتا ہوا کہیں جا رہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا اور شدید زخمی ہونے سے بے ہوش ہو گیا۔ سنسان اور ویران علاقہ تھا، اِس لیے کسی طرف سے یہ امید بھی نہیں تھی کہ کوئی مدد کو آئے، چنانچہ گھوڑے نے اپنے دانتوں کی مدد سے اسے پیٹی سے اٹھایا اور سیدھا ہسپتال لے گیا لیکن وہ ویٹرنری ہسپتال تھا۔