غلط کام سے بچنا ، دوسروں کو برائی سے روکنا غیرت کے تقاضے

تحریر : مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی


غیور اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور یہ صفت اللہ نے بندوں کو بھی اختیار کرنے کا حکم دیاہے

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺنے نماز کسوف (سورج گہن) کے خطبہ میں فرمایا،’’ اے اُمت محمد ﷺ خدا کی قسم! اللہ سے زیادہ کوئی غیرت مند نہیں‘‘ (بخاری شریف: 5220)۔

غیرت عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا ترجمہ اردو میں حمیت، لحاظ، شرم، حیا کرتے ہیں۔ چنانچہ غیرت مند اس شخص کو کہتے ہیں جو خوددار، حیادار اور حمیت والا ہو۔ چنانچہ ایسا شخص جو گناہ اور برائی کی نفرت دل میں رکھتا ہو اور گناہ ہوتا دیکھ کر اس کے اندر ایک جوش اور ولولہ کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہو کہ وہ اس غلط کام سے بچنے کی کوشش کرتا ہو اور لوگوں کو اس برائی سے روکتا رہے یہی غیرت مند شخص کی کیفیات ہیں۔

ایک مرتبہ رسول اکرمﷺ سے کسی نے پوچھا کہ اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لے تو کیا کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا چار عینی گواہ پیش کرے۔ حضرت سعد بن عبادہ ؓجو فطرتاً غیر معمولی غیور تھے وہاں بیٹھے تھے وہ بولے، اگر میں ایسا دیکھ لوں تو میری غیرت برداشت نہ کرسکے ،میں اسی وقت تلوار اٹھائوں گا اور اس کے دو ٹکڑے کر دوں گا۔ رسول اکرم ﷺ نے یہ سن کر فرمایا، سعد کی غیرت پر کیوں تعجب کرتے ہو۔ خدا گواہ ہے میں خود اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور میری غیرت سے بڑھ کر خود اللہ رب العزت کی غیرت ہے۔ اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ظاہر و باطن کی تمام فواحش کو حرام قرار دیا ہے وہ کھلا ہو یا پردہ پوشی کے ساتھ (صحیح بخاری: 7416، مسلم:6993)۔

اس ارشاد نبویﷺ سے معلوم ہوا کہ غیور اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور یہ صفت اللہ نے بندوں کو بھی اختیار کرنے کا حکم دیا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس میں تمام انسانوں سے زیادہ غیرت کی صفت موجود تھی۔ یہی وہ غیرت کی صفت ہے جس کی بنیاد پر انسان خود برائی سے بچتا ہے اور دوسروں کو برائی سے روکتا ہے۔ارشاد نبوی ﷺہے : ’’جو شخص تم میں سے برائی دیکھے وہ زور بازو سے اسے روکے ،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے روکے اور اگر اس کی طاقت نہ ہو تو کم ازکم غیرت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس برائی کو دل سے برا سمجھے اور فرمایا کہ یہ کمزور ترین ایمان کی حالت ہے‘‘ (صحیح مسلم: 49، ابو داؤد: 1140)

معلوم ہوا کہ غیرت مندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان خود بھی برائیوں اور گناہوں سے بچے اور دوسروں کو بھی برائیوں سے روکتا رہے۔ بخاری شریف میں روایت موجود ہے کہ ایک مرتبہ جب سورج گہن ہوا تو رسول اکرم ﷺنے اپنے خطبہ کسوف میں لوگوں کو گناہوں سے روکتے ہوئے یہ بھی فرمایا: ’’اے امت محمد ﷺخدا کی قسم اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں‘‘ چنانچہ رسول اکرمﷺ جب کبھی اللہ کے احکام کے خلاف کوئی بات دیکھتے تو آپ ﷺ کی غیرت انتہائی جوش میں آجاتی۔ جب ایک عورت فاطمہ بنت الاسود نے چوری کی، سزا دینے کا حکم صادر فرمایا، معافی کی سفارش آئی تو سفارش کرنے والے سے فرمایا کیا تم اللہ کی مقرر کردہ حدود میں سفارش کرتے ہو ؟پھر فرمایا خدا کی قسم اگر فاطمہ بنت محمد ﷺ بھی چوری کرتی تو اس کا ہاتھ ضرور کاٹا جاتا (النسائی: 4907)۔لیکن اپنے ذاتی معاملات اور ذاتی مفادات میں رسول اکرم ﷺ کا معاملہ مختلف ہوتا وہاں غیرت کا اظہار کرنے کے بجائے عفو و درگز سے کام لیتے۔ ذاتی موقع آیا تو اپنے چچا حمزہ ؓ کا کلیجہ چبانے والی ہندہ کو بھی معاف کر دیا۔

 اہل عرب نے اس وقت اپنے طور پر غیرت کے تقاضے بنا رکھے تھے اور ان کے نزدیک غیرت کے معیار کچھ اور ہی تھے۔ فلاں کے اونٹ نے میرے اونٹ سے پہلے پانی کیوں پیا، فلاں کا اونٹ میرے اونٹ سے آگے کیوں نکل گیا۔ فلاں نے میرے خاندان یا میرے باپ دادا کے بارے میں یہ کیوں کہا، سالہا سال انہی باتوں پر خون بہائے جاتے تھے۔ یا پھر بیٹی کی پیدائش کو غیرت کے خلاف سمجھتے۔سورہ النحل میں ارشاد باری ہے: ’’ان میں سے جب کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خبر دی جاتی تو اس کا چہرہ بے رونق ہو جاتا اور دل ہی دل میں گھٹتا رہتا اور بری خبر کی شرم سے لوگوں سے منہ چھپاتا پھرتا کہ اس ذلت کو برداشت کرے یا اسے مٹی میں گاڑ دے‘‘(سورۃ النحل: 58-59)۔

رسول اکرم ﷺ کی تشریف آوری کے وقت اس معاشرے میں غیرت مندی کے ایسے معیار تھے لیکن رسول اکرم ﷺنے غیرت کے ان تمام معیاروں کو بدل کر رکھ دیا۔اللہ رب العزت ہمیں بھی زمانہ جاہلیت کے ان غیرت کے معیاروں سے محفوظ فرمائے۔ اور خیر مجسم ﷺ جیسی غیرت مندی نصیب فرمائے۔آمین

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

کم عمرنظر آنے والی خواتین رہیں بیماریوں سے محفوظ

خوبصورتی خواتین کی بہت بڑی کمزوری ہے۔کم وبیش ہر خاتون کم عمر ،پر کشش اور جاذب نظر دکھائی دینا چاہتی ہے تاکہ اس کی خوبصورتی کو سراہا جائے۔

5 چیزیں جو آپ کو گنجا کر سکتی ہیں!

مرد ہوں یا خواتین، دونوں اپنے بالوں کے معاملے میں بہت جذباتی ہوتے ہیں۔وہ ہمیشہ اسی پریشانی میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں ان کے بالوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بالوں کی جتنی دیکھ بھال کی جائے وہ ٹوٹتے بھی اسی رفتار سے ہیں۔ اگر احتیاط کی جائے اور چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو بالوں کے ٹوٹنے کی رفتار میں کمی لائی جاسکتی ہے اور گنج پن کے خطرے سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

بچوں میں ڈائریا

بعض اوقات شیرخوار بچے زیادہ پاخانے کرتے ہیں۔ پندرہ دن کا بچہ دن میں چھ پاخانے کرنے لگتا ہے۔ پاخانوں کی تعداد بذات خود کوئی معنی نہیں رکھتی۔ بہت سے بچے ہر بار دودھ پی کر پاخانہ کر دیتے ہیں لیکن یہ عام طور پر گاڑھے اور لیس دار ہوتے ہیں۔

آج کا پکوان:پودینہ گوشت

اجزاء:گوشت آدھا کلو (ہڈی والا)،ادرک کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،لہسن کا پیسٹ ڈیڑھ کھانے کا چمچ،کالی مرچ تھوڑی سی (پسی ہوئی)،گرم مصالحہ حسب ضرورت،سرخ مرچ حسب ضرورت،کوکنگ آئل حسب ضرورت،سرکہ سفید دو چمچ،نمک حسب ضرورت، ہرا دھنیا ،پودینہ،پیاز ایک عدد ،دہی ایک کپ

یادرفتگاں: آج 75ویں برسی حسرت موہانی نئے عہد اور ماحول کے آئینہ دار

غزل کو نئی زندگی اور بانکپن بخشنے والے اردو کے قادرالکلام شاعرحسرت موہانی کی آج 75 ویں برسی ہے۔ان کا اصل نام سید فضل الحسن جبکہ تخلص حسرت تھا اور بھارت کے قصبہ موہان ضلع انائو میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔حسرت 13 مئی 1951ء کو لکھنؤ میں انتقال کر گئے تھے۔

سوء ادب:عقلمند گھوڑے

ایک شخص گھوڑے کو سر پٹ دوڑاتا ہوا کہیں جا رہا تھا کہ حادثے کا شکار ہوگیا اور شدید زخمی ہونے سے بے ہوش ہو گیا۔ سنسان اور ویران علاقہ تھا، اِس لیے کسی طرف سے یہ امید بھی نہیں تھی کہ کوئی مدد کو آئے، چنانچہ گھوڑے نے اپنے دانتوں کی مدد سے اسے پیٹی سے اٹھایا اور سیدھا ہسپتال لے گیا لیکن وہ ویٹرنری ہسپتال تھا۔