6ستمبر1965ء جب بھارت نے کئی محاذ کھول دئیے تھے پاک فوج نے دشمن پر عقاب کی طرح جھپٹ کر اسے ہر محاذ پر پیچھے دھکیل دیا

تحریر : پروفیسر جاوید اقبال ندیم


1965ء میں جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہماری قوم الرٹ کھڑی ہوئی تھی جب دشمن نے زبردستی ہم پر جنگ مسلط کر دی تھی۔ پوری قوم اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن بھارت سے جنگ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئی۔

 17روز ہ اس پاک بھارت جنگ میں ہر فرد نے اپنا کردار ادا کیا جس میں ہماری مسلح اور بہادر افوا ج نے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دئیے۔ 1965ء میں پاکستان کو ایک گھنائونی سازش سے واسطہ پڑا۔ 4ستمبر 1965ء کی شام کوامریکہ سے پیغام ملا کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرے گا۔ بظاہر ایسی صورت حال بھی نہیں تھی کہ جنگ چھڑ جائے لیکن کسی نے اس امریکی پیغام کی طرف توجہ نہ دی  اس طرح دراصل پاکستان کو دھوکے میں رکھنے کی کوشش کی گئی ۔اطلاعات و ابلاغیات جدید دور جیسے نہیں تھے جس سے دشمن کی حرکات و سکنات کا پتہ لگایا جاتا۔چھ ستمبر 1965ء کو علی الصبح بھارت نے بغیر بتائے لاہور پر حملہ کر دیا۔ دشمن پوری تیاری کے ساتھ لاہور پر قبضہ کرنا چاہتا تھا ۔اس وقت سرحدی علاقوں میں اتنی آبادیاں بھی قائم نہ تھیں۔

 برکی روڈ دراصل ہری پور روڈ کہلاتا تھا۔ یہ بھارت میں ایک قصبے کا نام بھی ہے ۔ اسی ہری پور روڈ پر پاک بھارت بارڈر گونڈی ہے جو برکی کے قصبہ سے 11کلومیٹر دور ہے۔ برکی ایک تاریخی قدیم گائوں ہے جو بی آر بی نہر کے کنارے پاکستانی علاقے میں واقع ہے۔ بھارتی فوجیوں نے پہلے گونڈی پر حملہ کیا۔ ہماری فوج ہر حملے کاجواب دینے کے لئے تیار تھی،حملے کی صورت حال اس وقت یکسر بدل گئی جب پاک فوج کے بہادر جوانو ں نے ان مکار حملہ آوروں کو واپس بھگایا۔ہمیں حیرانی اس وقت ہوئی جب پوری دنیا کے ریڈیو سٹیشنز خبریں دینے لگے کہ بھارتی ریڈیوآکاش وانی نے لاہور پر قبضہ کی خبر دی ہے کہ بھارتی فوج لاہور کے جم خانہ میں چائے پیئے گی۔لیکن ہماری فوج نے یہ حملہ ناکام بنا دیا۔ برکی گائوں سے گونڈی بارڈر کی طرف جائیں تو تقریباً 6کلو میٹر پر بائیں جانب ہڈیارہ گائوں ہے اور سڑک کی دائیں جانب پیپل کا بہت بڑا قدیم درخت ہے جس کی اوٹ میں مورچہ بنا کر اللہ کے عظیم سپاہی میجر شفقت بلوچ نے دشمن پر کئی وار کئے۔ میجر شفقت بلوچ بے حد نڈر فوجی افسر تھے۔ انہوں نے ایک بار اپنے انٹرویو میں بتایا تھا کہ چندساتھیوں کے ہمراہ بیسیوں بھارتی فوجیوں کا کئی گھنٹے مقابلہ کرتے رہے۔ انہوں نے اپنے چند جری جوانوں کو دور دور کھڑا کر کے فائر کئے۔ دشمن یہ سمجھا کہ الگ الگ علاقوں سے فائر آرہے ہیں ۔ کافی پاکستانی فوجی پہنچ گئے۔ میجر شفقت خودبھی زخمی ہوئے لیکن اس کے باوجود مقابلہ جاری رکھا ۔ بھارتی فوجیوں کو مزید کمک پہنچ گئی وہ سینکڑوں کی تعداد میں حملہ آور ہوئے او ر یلغار کر دی ۔ برکی ، ہڈیارہ ، پڈانہ، رام پورہ اور کئی ایک پاکستانی سرحدی گائوں پر قابض ہو گئے۔ میجر شفقت بلوچ کمال مہارت سے اپنے ساتھیوں کو زندہ سلامت واپس لانے میں کامیاب ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ ٹانگ میں پیوست گولی مرتے دم تک ان کے ساتھ رہی۔

 بھارت نے کشمیر، سیالکوٹ، سیکٹر جونڈھ کا محاذ ، گنڈا سنگھ ، قصور ، فاضلکا سیکٹر میں حویلی لکھا سیکٹر، راجھستان غرضیکہ جہاں جہاں ان کا بس چلا وہاں سے پاکستان پرحملہ کر دیا۔ اس بھرپور حملے سے پورے ملک میں ہل چل مچ گئی اور پاکستان 1965ء دفاعی جنگ میں مصروف کار ہوگیا۔ بھارتی ائیر فورس نے راولپنڈی ، کراچی، ڈھاکہ اور چند ایک دیگر مقامات پر شہری علاقوں پر بمباری کی ۔ پورے ملک میں اللہ اکبر کے نعروں کی گونج سنائی دینے لگی۔ ریڈیو اور لائوڈ سپیکر زپر ملی ترانے گونجنے لگے۔ شہری دفاع سائرن بجاتا تھا تو لوگ مورچوں میں جانے کی بجائے گھروں سے باہر نکل آتے تھے۔ رات پورے ملک میں بلیک آئوٹ کیا جاتا تھا کوئی موم بتی بھی نہیں جلاتا تھا۔

پاکستانی مسلح افواج نے شیر کی طرح انگڑائی لی اور ہرمحاذ پر دشمن کا مقابلہ کیا۔ کھاریاں چھائونی سے فوجی دستے لاہور کی جانب چل پڑے۔ پاکستان ائیر فورس عقاب کی طرح جھپٹنے کو تیار ہو گئی۔ پاکستان بحریہ بھی کمر بستہ ہو گئی۔ صدر پاکستان فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان نے قوم سے ولولہ انگیز خطاب کیا جس سے افواج پاکستان اور عوام میں جذبہ حب الوطنی اور ایمانی طاقت اجاگر ہو گئی۔ خدا کی مدد شامل حال ہوئی عوام میں کمال کا اتحاد تھا۔ اپوزیشن نے بھی حکومت کا بھر پورساتھ دیا۔ ایمانی او رروحانی جذبہ حب الوطنی امڈ آیا۔ بچہ بچہ مرمٹنے کو تیار ہوگیا نوجوان بے تاب تھے کہ ہم فوج میں بھرتی ہوں۔اور تیزی سے بھرتی بھی ہوئی۔ عوام نے دل کھول کر افواج پاکستان کا ساتھ دیا۔ چونکہ بھارت پر جنگی جنون طاری تھا اس نے بری بحری اور ہوائی محاذ پر جنگ چھیڑ کر ایک ایسی قوم کو للکارا تھا جو وطن کے لازوال دفاع کے لئے جان چھڑکنے کے لیے تیار تھی۔دشمن کو ہر جگہ منہ کی کھانا پڑی۔

1965ء میں پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر مارشل نور خاں تھے جنہیں اللہ نے بے شمار خوبیوں سے نواز تھا۔ پاکستانی سکواڈرن لیڈر  ؒلڑائی کے لئے بے قرار تھے۔ اس عظیم ائیر مارشل کی سربراہی میں پاک ائیر فورس نے کمال فن کا مظاہرہ کیااور سترہ روزہ اس جنگ میں بری فوج کی بھرپور مدد کی۔ دشمن کے 129لڑاکا جنگی طیاروں کو تباہ کیا جبکہ پاکستان کے صرف 19 جنگی طیاروں کو نقصان پہنچا۔ 7ستمبر 1965ء کو پاک ائیر فورس کے بہادر نڈر اور ماہر سکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم (محمد محمود عالم) کا ایک ریکارڈ ہے۔ پاک ائیر فورس کے بہادر سکوارڈرن لیڈر سیسل چوہدری، سرفراز رفیقی، ظفر احمد چوہدری اور دیگر کئی ایک نے بھارت کے ہوائی اڈے پلواڑہ ، جودھپور ، آگرہ پر بار بار بمباری کی۔ ائیر فورس کے جنگی جہاز سرگودھا ائیر بیس سے اڑتے تھے اور آگرہ دہلی بمبئی اور دیگر بھارتی ہوائی اڈوں پر تباہی مچا دیتے تھے۔ بھارت پریشان تھا کہ کس قوم کو چھیڑ بیٹھے ہیں پاک ائیر فورس کو جب بھی اطلاع ملتی پلک جھپکتے دشمن پر جھپٹ پڑتی ۔ مختلف شہروں میں خصوصاً زندہ دلان لاہور بے خوف گھروں سے باہر نکل آتے اور ڈاگ فائٹنگ دیکھتے کہ کس طرح دشمن کے جنگی جہازو ں کو مار گرا یا جاتا ہے۔ ہمارے برادر اسلامی ہمسایہ ملک ایران نے ائیر فورس کی بے حد مدد کی پانچ ہزار بیرل سے زیادہ تیل مفت مہیا کیا۔ تہران میں پاک طیاروں کو ٹھہرنے کے لئے پینگر بھی مہیا کئے۔ واہگہ، اٹاری اور برکی سے آگے گونڈی مارڈر سے بھارتی بری فوج ٹینکوں کی یلغار کرنے کا ارادہ رکھتی تھی لیکن اللہ کی بھرپور مدد سے دشمن کو منہ کی کھانا پڑی ۔

 دشمن چاہتا تھا کہ جی ٹی روڈ کو کاٹ سکے تا کہ لاہور اور راولپنڈی کاآپس میں زمینی رابطہ کٹ جائے لیکن ہماری بہادر مسلح افواج نے ان کی یہ حرکت پوری نہ ہونے دی اور واپس بھگا دیا۔ سیالکوٹ کے قریب چونڈہ کے محاذ پر دنیا بھر میں جنگوں کی تاریخ میں ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی گئی ۔ پاک فوج نے یہاں بھی بھارت کو عبرت ناک شکست دی اور ان کے کئی ٹینک تباہ کر دئیے۔ پاک فوج نے فاضلکا سیکٹر ہیڈ سلیمانکی پر کئی میل اندر تک قبضہ کر لیا۔ راجستھان میں بھی کئی میل علاقے پر قبضہ کیا۔ برکی محاذ پر میجر شفقت بلوچ کے بعد 8ستمبر کو میجر راجہ عزیز بھٹی کو 34ساتھیوں کے ہمراہ بھیجاگیا کہ وہ دشمن کو بی آر بی نہر کے دوسرے کنارے پر چند گھنٹے روکے۔ میجر عزیز بھٹی بی آربی نہر عبور کر کے دور تک اندر چلے گئے جہاں دشمن کے سینکڑوں فوجی موجود تھے۔ میجر صاحب نے دشمن کا حملہ بری طرح ناکام بنا دیا۔دشمن نے گنڈا سنگھ والا، قصور، سیالکوٹ سیکٹراور راجھستان سیکٹر سمیت کئی محاذ کھولے مگرہر جگہ شکست کھائی۔

 ائیر مارشل نور خاں پاک فضائیہ کے سربراہ تھے ان کی سرپرستی میں ائیر فورس نے دنیا کی بہتر ائیر فورس ہونے کا ثبوت دیا اور دشمن کو ہر محاذ پر عبرت ناک شکست دی۔ وائس ایڈمرل ۔اے آر خاں 1965ء میں پاک بحریہ کے کمانڈر انچیف تھے ان کی سربراہی میں پاک بحریہ نے دشمن کو اس کے اپنے علاقے میں توپخانے کی مدد سے روکے رکھا۔ بلکہ پاک بحری آب دوز کئی روز تک بھارت کے سمندر میں چھپی رہی۔ بھارتی ساحلی علاقے میں توپخانے کی بے شمار توپیں نصب تھیں اس کے باوجود پاک بحری آب دوز غازی نے بھارت کے اندر جا کر تباہی مچادی دوارکا کا مضبوط بحری اڈہ تباہ کر دیا۔ بلکہ دشمن کے راڈار سسٹم اور دیگر فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا۔اب 2019ء ہے پھر ستمبر آگیا ہے بھارت کو اپھارہ ہوا ہوا ہے۔ اسے اندازہ نہیں ہے کہ اب پاکستان ایٹمی طاقت ہے ہزاروں ٹینکوں اور جدید اسلحہ سے لیس ہے جدید جنگی طیارے ائیر فورس کے پاس ہیں جنہیں چلانے والے اللہ کے سپاہی پائلٹ اور سکواڈرن لیڈر  ایمانی طاقت سے سر شار ہیں۔ 

دے ولولہ شوق جسے لذت پرواز 

کر سکتا ہے وہ ذرہ مہ و مہر کو تاراج

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

اچھے بچے نہیں لڑتے

راجو اور شانی ہمیشہ کسی نہ کسی بات پر جھگڑا کرتے نظر آتے تھے۔ ان دونوں کے گھر والے ان سے بہت تنگ تھے۔ دونوں ہمیشہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے لڑتے اور بدلا لیتے نظر آتے تھے۔

چاند پری

چاند پری ایک خوبصورت اور پراسرار مخلوق تھی جو چاند پر رہتی تھی۔ اس کی سفید ریشمی بال، چمکدار آنکھیں اور روشنیوں سے سجا ہوا لباس اسے واقعی جادوئی دنیا کی شہزادی بناتا تھا۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

مکڑیاں جالے کیسے بنتی ہیں؟ مکڑی کے جالے میں کچھ تار چپکنے والے اور کچھ نہ چپکنے والے ہوتے ہیں۔ مکڑی سب سے پہلے جالے کا ڈھانچہ نہ چپکنے والے تاروں سے تیار کر تی ہے جو ’’پاگاہ‘‘ (Foothold)کا کام کرتے ہیں۔اس کے بعد وہ باقی جال کو ایسے تاروں سے مکمل کرتی ہے جو انتہائی چپکنے والے ہوتے ہیں۔

حرف حرف موتی

٭… گناہ، کسی نہ کسی صورت میں دل کو بے چین رکھتا ہے۔ ٭… کامیابی کا بڑا راز خود اعتمادی ہے۔

ذرامسکرایئے

سخت سردی کا موسم تھا، ایک بیوقوف مسلسل پانی بھرے جارہا تھا۔ ایک صاحب نے پوچھا ’’ تم صبح سے اتنا پانی کیوں بھر رہے ہو، آخر اتنے پانی کا کیا کرو گے؟‘‘ بیوقوف بولا: ’’ پانی بہت ٹھنڈا ہے، گرمیوں میں کام آئے گا‘‘۔٭٭٭

پہیلیاں

مٹی سے نکلی اک گوری سر پر لیے پتوں کی بوری جواب :مولی