گھر میں تکہ پارٹی، چند باتوں کا خاص خیال رکھیں

تحریر : معصومہ مبشر


کورونا ایس او پیز پر عمل کریں ، صحت مند رہنے کیلئے ضروری ہے کہ زیادہ مرچ مصالحے والے کھانے مت کھائیں اورپانی اُبال کر استعمال کریں

عید الاضحی کے 3دن عمومی طور پر قربانی کرنے، قریبی رشتہ داروں اور ہمسایوں کو گوشت بانٹنے میں گزر جاتے ہیں۔ان دنوں میں گوشت کے پکوان بنانے اور کھانے کی روایت شاید اتنی ہی قدیم ہے، جتنی قربانی کی سنت۔ گھر میں قربانی ہو اور نئے نئے پکوان نہ بنیں ،یہ بھلا کیسے ممکن ہے تکے کھانے اور پکانے کا رواج بہت پرانا ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے عید الاضحی کے بعد گھر کے مہمان خانوں، دالانوں اور چھتوں پہ تکہ بوٹی کی پارٹی چل رہی ہوتی ہے، دھواں اٹھ رہا ہوتا ہے۔ عید منانے کے بعد بیشترشادی شدہ افراد سسرال کا رخ کرتے ہیں ،جہاں سہ پہر سے ہی تکوں کی تیاری شروع ہوجاتی ہے۔ دامادوں کو سسرال میں بنے تکوں کا سوچ کر ہی منہ میں پانی آجاتا ہے۔ ایسے میں بیٹیاں بھی اپنے میکے والوں کی طرف سے ہونے والی اس دعوت پر پھولے نہیں سماتیں۔

گھر میں تکہ پارٹی اور دعوتوں کا اہتمام ضرور کریں لیکن کورونا ایس او پیز پر عمل کرنے کیساتھ ساتھ چند باتوں کا خیال ضرور رکھیں۔یوں تو تکوں کو رات کے کھانے میں پیش کیاجاتا ہے ،مگر اس کی تیاری سہ پہر سے ہی شروع ہوجاتی ہے ۔ سب سے پہلے گوشت کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر ان پر تکوں کا مصالحہ لگایا جاتا ہے۔ گوشت کو گلانے کیلئے مصالحے میں ہی کچا پپیتا یا ’’کچری‘‘ملادی جاتی ہے۔ اس کے بعد مصالحہ لگے تکوں کو کچھ گھنٹوں کیلئے چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ مصالحہ اچھی طرح گوشت کے ساتھ مل جائے ۔ مغرب ہوئی نہیں کہ گھرکے مرد کھلے صحن میں یا چھت پر جاکر عارضی انگیٹھی جلانے میں لگ جاتے ہیں۔ اس تکہ پارٹی کو مزید یادگار اور اس موقع پر ہلاگلہ کرنے کی غرض سے داماد بھی میدان میں کود پڑتے ہیں۔ بھلے ہی وہ ساراسال چولہے کے پاس نہ جاتے ہوں، مگر تکہ پارٹی میں اُن کا بھی بھر پور حصہ ہوتا ہے۔ انگیٹھی کیلئے کوئلے لانا یا منگوانا، مٹی کے تیل کا انتظام ، کوئلوں کو سلگاتے وقت ہوا کرنے کی غرض سے ہاتھ کے پنکھے کا بندوبست کرنا، سیخیں لانا، انہیں دھونا، سیخوں پر بوٹیاں لگانا، گرما گرم تکے اُتار کر پلیٹوں میں رکھنا، اس پر پیاز اور لیموں چھڑکنا،ساتھ میں کولڈ ڈرنک  دہی ، رائتہ اور چٹنی کا انتظام وغیرہ وغیرہ ایسے کام ہیں، جو عید کے بعدعموماً ہر گھر میں ہونے والی تکہ پارٹی میں مردوں کی جانب سے بڑے چائو کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔

یہ پارٹیاں صرف تکوں تک ہی محدود نہیں رہتیں بلکہ ان میں بریانی، کباب، کوفتہ، بھنا گوشت، بھنی ران، ہنٹر بیف، بہاری بوٹی، ریشمی کباب، چپلی کباب، شامی کباب، غرضیکہ ڈھیرسارے گوشت کے پکوان پیش کیے جاتے ہیں۔ان پارٹیوں کے حوالے سے کراچی اور لاہور کے باسیوں کا کہنا ہے کہ بقرعید کے بعد پکوانوں اور پارٹیوں کا خصوصی انتظام نہ ہو،تو پھر عید کس چیز کی؟ ہمیں تو سارا سال ان دنوں کا انتظار رہتا ہے تہوار نام ہے معمول کی زندگی سے ہٹ کر کچھ کرنے کا،مزے اُڑانے کااورگھر میں تکہ پارٹی یا دوست احباب کیساتھ کھانے پینے کا اہتمام نہ ہو تو پھر عام دنوں اور تہواروں میں فرق کیا رہ جائے گا۔؟

اکثر لوگوں کو شکایت ہوتی ہے کہ گھر میں جوتکہ پارٹی کی جاتی ہے تو تکے ویسے نہیں بنتے جیسے بازار کے ہوتے ہیں۔بہت سے لوگ کے پی ، افغانی سٹائل یاتھوڑا سخت گوشت کھانا پسند کرتے ہیں جبکہ اکثر گلا ہوا ملائم گوشت پسند کرتے ہیں جو کہ آسانی سے گل جائے اور آسانی سے کھایا جائے۔ ایسے میں ہر کسی کی پسند و ناپسند کا خیال رکھنا مشکل ہو جاتا ہے لیکن آپ صرف چند تدابیر سے اپنے گھر کی تکہ پارٹی یا کھانے کی دعوت کو انتہائی لذیز بنا سکتی ہیں ۔3 طریقے ہیں گوشت کو نرم کرنے کے۔ ایک طریقہ ہے کہ برانڈڈ پیک میں آپ کو پاؤڈر بھی ملتا ہے جسے آپ ٹینڈرائزر کہتے ہیں وہ مختلف برانڈز کے دستیاب ہیں وہ آپ گوشت پر لگاتے ہیں اور تھوڑی دیر کیلئے چھوڑ دیتے ہیں تاکہ وہ نرم ہو جائے۔ اس میں ٹینڈرائزر کچھ دیر لگا رہنے کے بعد اس گوشت پر مصالحے لگا کر آدھے سے ایک گھنٹے تک فریج میں رکھیں اور پھر پکائیں۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پپیتا استعمال کریں۔ پپیتا لگا کر گوشت کو چھوڑ دیں لیکن پپیتے کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ اسکا اپنا ذائقہ گوشت یا مصالحے کے ذائقے پر حاوی ہوجاتا ہے جس سے تھوڑی کڑواہٹ آجاتی ہے۔ 

تیسرا طریقہ جو کہ افغانی سٹائل ہے اور تھوڑا ازبک سٹائل بھی ہے۔ اس میں آپ پانی میں تھوڑا سرکہ ملا کر گوشت کو آدھے گھنٹے سے دو گھنٹے تک  چھوڑ دیں تو وہ گوشت کو نرم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جو فوری گوشت کو نرم کر دے گا اور آپ کے مزے مزے کے کھانے اس سے بن سکتے ہیں۔

 کباب بنانے میں اتنا مسئلہ نہیں ہوتا اس میں ٹینڈرائزر استعمال کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے اس میں صرف قیمے کا سائز ہوتا ہے۔ بعض لوگ موٹا قیمہ پسواتے ہیں اور بعض باریک۔ موٹا قیمہ چپلی کباب کیلئے استعمال ہوتا ہے جبکہ باریک قیمہ سیخ کباب کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ پنجاب میں زیادہ تر لوگ باریک قیمے کے کباب پسند کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق قربانی کے گوشت کو اگر آپ نے اگلے ایک دو ہفتے کے اندر سٹیک بنانے کے لیے استعمال کرنا ہے تو اس کا طریقہ ہے کہ آپ گوشت کو کاٹ کر فریج کے اندر کنٹرولڈ درجۂ حرارت میں رکھ دیں اس کی وجہ سے گوشت کا تمام موائسچر باہر آجاتا ہے اور بیکٹیریا کنٹرولڈ ہوتا ہے اس کو آپ چار سے پانچ دن بھی رکھ سکتے ہیں۔ جتنا آپ زیادہ رکھیں گے اتنا وہ خشک ہوگا اور جب اسے کھائیں گے تو اس کا ذائقہ بھی بہترین ہو گا اور بہت بیفی ذائقہ جو لوگوں کو چاہیے ہوتا ہے ایسا کرنے سے آپ  گوشت کوزیادہ دیر تک رکھ سکتے ہیں ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

عزیز حامد مدنی اک چراغ تہ داماں

عزیز حامد مدنی نے نہ صرف شاعری بلکہ تنقید، تبصرے اور تقاریر میں ان روایات کی پاسداری کی جو عہد جدید میں آئینے کی حیثیت رکھتے ہیں

اردوشعریات میں خیال بندی

معنی آفرینی اور نازک خیالی کی طرح خیال بندی کی بھی جامع و مانع تعریف ہماری شعریات میں شاید موجود نہیں ہے اور ان تینوں اصطلاحوں میں کوئی واضح امتیاز نہیں کیا گیا ہے۔ مثلاً آزاد، ناسخ کے کلام پر تنقید کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

علامہ محمداقبالؒ کا فکروفلسفہ :شاعر مشرق کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی، مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا

ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ بیسویں صدی کی نابغہ روز گار شخصیت تھی۔ وہ ایک معروف شاعر، مفکر، فلسفی،مصنف، قانون دان، سیاستدان اور تحریک پاکستان کے اہم رہنما تھے۔اپنے فکر و فلسفہ اور سیاسی نظریات سے اقبالؒ نے برصغیر کے مسلمانوں کو بے حد متاثر کیا۔ ان کے فکر اور فلسفے کو عالمی شہرت ملی۔

جاوید منزل :حضرت علامہ اقبال ؒ نے ذاتی گھر کب اور کیسے بنایا؟

لاہور ایک طلسمی شہر ہے ۔اس کی کشش لوگوں کو ُدور ُدور سے کھینچ کر یہاں لےآ تی ہے۔یہاں بڑے بڑے عظیم لوگوں نے اپنا کریئر کا آغاز کیا اور اوجِ کمال کوپہنچے۔ انہی شخصیات میں حضرت علامہ اقبال ؒ بھی ہیں۔جو ایک بار لاہور آئے پھر لاہور سے جدا نہ ہوئے یہاں تک کہ ان کی آخری آرام گاہ بھی یہاں بادشاہی مسجد کے باہر بنی، جہاںکسی زمانے میں درختوں کے نیچے چارپائی ڈال کر گرمیوں میں آرام کیا کرتے تھے۔

چمگاڈر کی کہانی

یہ کہانی ایک چمگادڑ کی ہے۔ دراصل ایک مرتبہ باز، شیر کا شکار کیا ہوا گوشت لے اڑتا ہے۔ بس اسی بات پر پرند اور چرند کے درمیان جنگ شروع ہوجاتی ہے اور جنگ کے دوران چالاک چمگادڑ اس گروہ میں شامل ہوجاتی جو جیت رہا ہوتا ہے۔ آخر میں چمگادڑ کا کیا حال ہوتا ہے آئیں آپ کو بتاتے ہیں۔

عادل حکمران

پیارے بچو! ایران کا ایک منصف مزاج بادشاہ نوشیرواں گزرا ہے۔ اس نے ایک محل بنوانا چاہا۔ جس کیلئے زمین کی ضرورت تھی اور اس زمین پر ایک غریب بڑھیا کی جھونپڑی بنی ہوئی تھی۔