شعور

تحریر : دانیال حسن چغتائی


جنگل نگر کے میٹنگ روم میں ہنگامی اجلاس جاری تھا۔ پرندوں کے بڑھتے شکار اور درختوں کے بے رحمانہ کٹاؤ کی وجہ سے پرندوں کے مسکن بری طرح متاثر ہو رہے تھے اور آج کا یہ اجلاس بھی اسی سلسلے میں طلب کیا گیا تھا۔

ابتدائی کارروائی کے بعد گلو کبوتر کو دعوت دی گئی جو گھنے جنگل میں سب سے بڑی عمر کا پرندہ تھا۔ سب پرندے اس کی عزت کرتے تھے۔ وہ جنگل کے چھوٹے بچوں کو روز کہانیاں بھی سناتا تھا۔ اجلاس کے ایجنڈے کے بعد گلو کبوتر نے بات شروع کی،

 میرے ہم جنسو! یہ کہانی ہم پرندوں اور انسانوں کی ہے۔ آپ سب کے پیدا ہونے سے بہت پہلے ہم اور انسان ساتھ ساتھ رہتے تھے۔ انسان ہمارا بہت خیال رکھتے تھے۔ جب شدید گرمی ہوتی تو وہ ہمارے لیے برتن میں پانی بھر کر رکھتے تھے۔ کچھ انسان تو اپنی کمائی سے دانے خرید کر راستوں یا گھروں کی چھتوں پر ڈالتے تھے اور ہم انسانوں سے بہت خوش تھے۔ مگر جب انسان ترقی کرنے لگا تو وہی انسان اشرف المخلوقات کے بجائے وحشی جانور بن گیا۔ اونچے مکانوں سے ہمارے گھونسلے گرانے لگا۔ درخت بھی کاٹنے لگا جس سے ہمارے بچے تڑپ تڑپ کر مرتے تھے۔ یہ دیکھ کر ہم سب پرندے ان سے دور اس جنگل میں آ کر رہنے گئے۔ مجھے تو ڈر تھا کہ کہیں انسان اس جنگل کے درخت بھی نہ کاٹنا شروع کر دیں۔ کچھ عرصہ تو سکون رہا لیکن اب وہی صورتحال یہاں بھی درپیش ہے جس کا ہمیں خدشہ تھا۔

 کیا انسان اس جگہ کے اکیلے وارث ہیں جو ایسا کر رہے ہیں؟ ایک چھوٹے پرندے نے سوال کیا۔ 

گلو کبوتر نے جواب دیا: نہیں، یہ زمین تو اللہ تعالیٰ نے ہم سب مخلوقات کیلئے بنائی ہے، مگر انسان ہم سب پر قابض ہوتا جا رہا ہے۔ انسان ترقی کر کے یہ بھول گیا ہے کہ جتنا اس زمین پر اس کا حق ہے اتنا ہی ہمارا بھی ہے۔ بس دعا کرو کہ اس انسان کی سمجھ میں یہ بات آ جائے اور وہ اس زمین پر رہنے والی ہر مخلوق کا خیال کرے۔ خدا کرے کہ انسان ہمارے ساتھ پیار اور محبت سے رہنے لگے۔ 

گلو کبوتر نے اپنی بات ختم کی تو سب پرندے اس دعا کے ساتھ اپنے اپنے گھونسلوں کی جانب چل دیے کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کو شعور اور سمجھ دے کہ وہ اس زمین پر امن سے رہیں اور ہر مخلوق کا احترام کریں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مسلمانوں کے باہمی تعلقات اور حقوق و فرائض

’’مومن (دوسرے) مومن کیلئے عمارت کی مانند ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو تقویت دیتا ہے‘‘ (صحیح بخاری) ’’تم اہل ایمان کو ایک دوسرے پر رحم کرنے، آپس میں محبت کرنے اور ایک دوسرے سے شفقت کے ساتھ پیش آنے میں ایک جسم کی مانند دیکھو گے، جس کے ایک عضو کو اگر تکلیف پہنچے تو سارا جسم بے قرار ہو جاتا ہے ‘‘ (صحیح بخاری)

دعوت دین کے تقاضے

ابن اسحاق کے مطابق حضرت سویدؓ بن صامت حج کے لیے یثرب سے مکہ آئے۔ ان کے حسب نسب، جسمانی قوت اور شعر وشاعری میں پختگی کے باعث ان کی قوم انہیں ’’الکامل‘‘ کہتی تھی۔ رسول اللہﷺ نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو کہنے لگے: ’’غالباً آپؐ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی سے ملتا جلتا ہے جو میرے پاس ہے‘‘۔

قیام الیل:صالحین کا شعار

قیام الیل (تہجد) سے مراد رات کے پچھلے حصے میں اٹھ کر اللہ کے حضور جھک کر نوافل ادا کرنا ہے۔ یہ وہ نفل ہیں جس کیلئے حکم خداواندی موجود ہے۔ اُمت مُسلمہ کو یہ حکم آقائے کائناتﷺ نے دیا ہے۔ آپﷺ نے صحابہ کرام ؓکو اس کی تلقین بھی کی اور ترغیب بھی دی۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کو اس طرح سے حکم دیا ’’رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز پڑھا کرو، یہ خاص آپﷺ کیلئے ہے، عنقریب آپﷺ کا رب آپﷺ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا‘‘ (سورہ بنی اسرائیل،آیت 97 )۔

مسائل اور ان کا حل

گزشتہ زکوٰۃ اور قربانی ادا کرنے کا طریقہ سوال : آپ کیاکہتے ہیں ان مسائل کے بارے میں : (1)خاتون Aنے خاتون Zکے ساتھ کمیٹی ڈالی، 2سال میں 50ہزارجمع ہوئے آخری کمیٹی خاتون Zنے بطورقرض 3 سال کے وعدہ پر خاتون Aسے مانگ لئے اورانہوں نے یہ پیسے مکان بنانے پرلگادیئے۔

آئینی ترمیم،کھیل آخری مراحل میں

کھیل آخری اوور میں داخل ہو چکا ہے۔ حکومت 18سے 25اکتوبر کے درمیان آئینی ترامیم کرنے کی ٹھان چکی ہے، جن میں سب سے بڑی ترمیم آئینی عدالت کا قیام ہے۔ آئینی عدالت کے قیام کی وجہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو حاصل بہت سے اختیارات ہیں جو حکومت 25اکتوبر کے بعد سپریم کورٹ کے پاس نہیں رکھنا چاہتی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے بقول آئندہ چند ہفتوں میں آٹھ فروری کے انتخابات کا آڈٹ ہونے کا خدشہ ہے جس کے بعد معاملات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی احتجاج پر مصر کیوں؟

پاکستان میں اگلے دس روز کو ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی مستقبل کے حوالے سے اہم قرار دیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں سرمایہ کاروں کا ایک وفد پاکستان پہنچا ہے جس کے بارے کہا جا رہا ہے کہ یہ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں پیش رفت کا باعث ہوگا جبکہ چینی وزیراعظم 14اکتوبر کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں وہ دو طرفہ تعلقات اور معاشی حوالے سے اہم اقدامات کے بعد15 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔