ذرامسکرایئے

تحریر : روزنامہ دنیا


ایک آدمی نجومی کو اپنا ہاتھ دکھا رہا تھا کہ نجومی نے کہا ’’ تم چالیس سال تک غریب رہو گے‘‘ آدمی نے خوش ہو کر پوچھا ’’چالیس سال کے بعد کیا میں امیر بن جائوں گا‘‘؟نجومی نے جواب دیا ’’نہیں، پھر غربت کے عادی ہو جائو گے‘‘۔٭٭٭

ایک آدمی ریڈیو ٹھیک کرانے گیا۔

دکاندار:ریڈیو ٹھیک ہے موسم کی وجہ سے چل نہیں رہا۔

آدمی: یہ لو سو روپیہ اور نیا موسم ڈال دو۔

٭٭٭

چند دوست ہر روز جب اپنے کالج کی کنٹین پر چائے پینے جاتے تو بیرے کو خوب تنگ کرتے تھے۔ایک دن انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو بیرے سے اپنی حرکتوں کی معافی مانگی اور اس سے کہا ’’ہم وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ تمہیں کبھی تنگ نہیں کریں گے‘‘

بیرا بڑے ادب سے بولا’’ اور میں بھی وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں آپ کو گاہکوں کی بچی ہوئی چائے نہیں پلائوں گا‘‘۔

٭٭٭

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭

کیا آ پ جانتے ہیں؟

٭:صرف کولاس (koalas) اور انسان ہی دنیا کے وہ جاندار ہیں جن کے فنگر پرنٹس ہوتے ہیں۔ ٭:آکٹوپس(octupus) کے تین دل ہوتے ہیں۔