لالچ کی سزا

تحریر : محمد دانیال


ایک غریب آدمی کے مکان کی چھت ٹوٹ گئی تھی اور وہ اس پر گھاس پھونس بچھارہا تھاکہ اتفاق سے ایک سخی امیر بھی ادھر ا ٓ نکلا اور کہا ’’بھلے آدمی!اس گھاس پھونس سے بارش کیا رکے گی ۔پکی چھت بنوا لو تو ٹپکنے کا اندیشہ جا تا رہیـــ گا‘‘۔ غریب نے جواب دیاــــــ،’’جناب آپ کا فرمانا تو بے شک بجا ہے اور میں بھی جانتا ہوں ، مگر میرے پاس پکی چھت بنوانے کیلئے دام کہاں ‘‘۔

امیر نے پوچھا،’’پکی چھت پر کیالاگت آئے گی؟‘‘۔غریب نے جواب دیا، ’’جناب!ڈیڑھ سوروپے تو لگ ہی جائیں گے‘‘۔یہ سن کرامیر نے جھٹ جیب میں سے ڈیڑھ سو روپے نکال کراس غریب کے حوالے کر دیے کہ اس سے اپنا کام کر لو۔جب امیر نوٹ دے کر چلا گیا تو غریب کے پیٹ میں چوہے دوڑنے لگے کہ یہ تو بڑا سخی دولت مند تھا۔اگر میں زیادہ کہہ دیتا تو یہ زیادہ بھی دے دیتا ،میں نے غلطی سے کم کہہ دیا۔

یہ سوچ کر امیر کے مکان پر پہنچا اور کہنے لگا ،’’جناب میں نے اندازے میں غلطی کر دی تھی۔ چھت پر زیادہ لاگت آئے گی‘‘۔  امیر نے کہا ’’ وہ ڈیڑھ سو کہا ںہیں؟‘‘ غریب نے نوٹ نکال کر پیش کیے تو امیر نے اپنی جیب میں رکھ کر کہا کہ میں اتنے ہی دے سکتا ہو ں۔ اس سے زیادہ دینے کی میری ہمت نہیںکوئی اور اللہ کا بندہ دے دے گا۔غریب بہت گھبرایا ،مگر امیر نے ایک نہ سنی ۔آخر پچھتاتا اور یہ کہتا ہوا گھر کو پلٹ آیا کہ امیر کی کوئی خطا نہیں ۔یہ میرے ہی لالچ کی سزا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭

کیا آ پ جانتے ہیں؟

٭:صرف کولاس (koalas) اور انسان ہی دنیا کے وہ جاندار ہیں جن کے فنگر پرنٹس ہوتے ہیں۔ ٭:آکٹوپس(octupus) کے تین دل ہوتے ہیں۔