غیرممالک میں جنم لینے والے43 ٹیسٹ کرکٹرز
دُنیا بھر میں 43ایسے کرکٹرہیں جنہوں نے ایسے ممالک میں جنم لیا جہاں ٹیسٹ کرکٹ کا وجود ہی نہیں تھا لیکن انہوں نے دیگر ممالک کیلئے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی۔ان میں کچھ ایسے ہیں جو اپنے وطن واپس جا کرٹیسٹ سکواڈ کا حصہ بھی بنے،ان میں 4پاکستا نی پلیئر زبھی شامل ہیں۔
اپنی جائے پیدائش کے بجائے کسی دوسرے ملک سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا سلسلہ ایک دو سال یاایک دودہائیوں پرانا نہیں بلکہ ایک صدی سے بھی زیادہ 138سال پہلے شروع ہوا،جب 1896ء میں انڈونیشیا کے جزیرے جاو امیں پیدا ہونیوالے فریڈرک جیمز کک نے جنوبی افریقہ کی بطوربلے باز نمائندگی کی اورانگلینڈ کیخلاف اپنے کریئر کے واحد ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں 7رنز بنانے کے بعد دوسری اننگر میں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔فریڈرک کک 31جنوری 1870ء کو پیداہوئے تھے اور 45برس کی عمر میں 30نومبر 1915ء کو چل بسے۔ اسی ٹیسٹ میچ میں برموداکے آئی لینڈ سینٹ جارج میں آنکھیں کھولنے والے میڈیم پیس باؤلرچارلس فریڈرک ولیم ہائم نے بھی جنوبی افریقہ کی نمائندگی اور ان کا ٹیسٹ کریئربھی اس ایک ٹیسٹ میچ تک محدود رہا، جس میں انہوں نے ایک وکٹ حاصل کی اورپہلی اننگر میں صفر پراپنی وکٹ گنوانے کے بعددوسری اننگزمیں بھی صرف8رنزبناسکے۔24اکتوبر 1869ء کو پیدا ہونیوالے چارلس ہائم 71برس کی عمر میں 6دسمبر 1940ء کو انتقال کر گئے۔
پاکستا ن کے 4کرکٹر ز میں موجودہ قومی ٹیسٹ کپتان شان مسعود کانام بھی شامل ہے،وہ 14اکتوبر 1989ء کو کویت سٹی میں پیدا ہوئے تاہم ان کی پیدائش کے ایک سال بعد ہی خلیج وار کاآغازہوتے ہی ان کے والد منصورمسعود خان انہیں اور دیگر اہلخانہ کو لے کر کراچی آگئے۔ بعدازاں فیملی کے انگلینڈ ہجرت کرنے کے بعد شان مسعود وہیں پلے بڑھے۔شان مسعود درہم یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کا حصہ بھی رہے تاہم انہوں نے 2007-08ء کے پاکستان ڈومیسٹک سیزن سے اپنے فرسٹ کلا س کریئر کا آغاز کراچی وائٹس کی طرف سے کیا۔وہ اوپننگ بلے بازاور پارٹ ٹائم میڈیم پیس باؤلر ہیں۔ شان مسعود 2013ء میں قومی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنے اور جنوبی افریقہ کیخلاف 14اکتوبر کواپنے پہلے ٹیسٹ میچ کیلئے شیخ زید کرکٹ سٹیڈیم ابوظہبی کے میدان میں اترے۔ ستمبر 2018ء میں انہیں پہلی بار پرقومی ون ڈے کرکٹ ٹیم کا حصہ بنایاگیا۔ان کا انٹرنیشنل ٹی 20ڈیبیو 20ستمبر 2022ء کو انگلینڈ کیخلاف میچ سے ہوا۔نومبر 2023ء میں انہیں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کی ذمہ داری دی گئی جس پر وہ ابھی برقرارہیں۔ وہ 5ٹیسٹ میچز میں کپتانی کے فرائض انجام دے چکے ہیں اور بدقسمتی سے ان تمام میچزمیں پاکستان کو شکست ہوئی۔
پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز محمد شکیل احمد 12نومبر 1971ء کو کویت سٹی میں پیدا ہوئے تاہم بعض ذرائع کا کہناہے کہ ان کی پیدائش ڈسکہ میں ہوئی تاہم وہ لڑکپن میں اپنی فیملی کے ساتھ کویت میں رہے ہیں اور بعد ازاں پاکستان کی قومی ٹیم کا حصہ بن گئے۔انہوں نے 3 ٹیسٹ اور2ون ڈے میچز کھیلے۔یکم مئی 1993ء کوانہیں ویسٹ انڈیز کیخلاف سینٹ جونز میں کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں ٹیسٹ کیپ سے نوازا گیا اور 15فروری 1995ء کو انہوں نے ہرارے میں زمبابوے کیخلاف ون ڈے ڈیبیو کیا۔ شکیل احمد 3ٹیسٹ میچز میں محض 74 رنزبناسکے اور ان کا بہترین سکور 33 رنز رہا۔2ون ڈے میچز میں ان کا مجموعی سکور61 رنز رہا۔
اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں 6 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دینے والے پاکستانی فاسٹ باؤلر تنویر احمد 20دسمبر 1978ء کو کویت سٹی میں پیدا ہوئے اور 14سال کی عمر میں ان کو فیملی کے ساتھ خلیج وارکے باعث واپس پاکستان شفٹ ہونا پڑا۔ انہیں20 نومبر 2010ء کو ابوظہبی میں جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ کیپ ملی اور ان کا کرئیر 5ٹیسٹ اور 2ون ڈے میچز تک محدود رہا۔ٹیسٹ میچز میں وہ 17اور ون ڈے میں 2وکٹیں حاصل کرسکے۔
ا س فہرست میں 9فروری 1957ء کو نیروبی کینیا میں جنم لینے ٹاپ آرڈربلے باز قاسم علی عمر کا نام بہت اہم ہے۔ ان کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہی ان کی فیملی نے کینیا سے کراچی پاکستان ہجرت کی تھی۔ جالندھر میں 24ستمبر 1983ء کو ٹیسٹ کریئرکا آغاز کیا، وہ26ٹیسٹ میچز میں1502رنز بنا چکے ہیں۔جس میں 2 شاندار ڈبل سنچریوں سمیت 3سنچریاں اور 5 نصف سنچریاں شامل ہیں۔قاسم عمر نے 31ون ڈے میچزبھی کھیلے اور 642رنزاپنے نام کے آگے درج کرائے۔ان کا بہترین انفرادی سکور 69 رنز تھا، انہوں نے 4نصف سنچریاں بنائیں۔قاسم عمر کا کریئر کافی متنازع رہا ،جس کے باعث ان کا کریئر 4سال تک محیط ہو کررہ گیا۔
4پاکستانی کھلاڑیوں کے علاوہ انگلینڈ کے 18 ایسے کھلاڑی ہیں جو دوسرے ممالک میں پیدا ہوئے۔ان میں پیروکے فریڈی براؤن، جرمنی کے ڈونلڈ کار،پال ٹیری،سکاٹ لینڈکے مائیک ڈینس، گیون ہملٹن، الیک کینڈی، ڈیوڈ لارٹر، گریگور میک گریگور،ایان پیبلز،ایرک رسل، پیٹر سوچی، اٹلی کے ٹیڈ ڈیکسٹر،زمبیاکے فل ایڈمنڈ، نیل ریڈفورڈ، پاپوانیوگنی کے گرینٹ جونز، ڈنمارک کے امجدخان، کینیا کے ڈیرک پرنگل، ہانگ کانگ کے ڈرموٹ ریو شامل ہیں۔
سکاٹ لینڈ میں پیداہونیوالے 8 کرکٹرز نے ٹیسٹ کرکٹ میں انگلینڈ کی نمائندگی کی۔ جنوبی افریقہ کے ایسے 8کھلاڑیوں میں سکاٹ لینڈ کے ٹام کیمبل، انڈونیشیا کے فریڈرک کک، برمودا کے چارلس ہائم،موزمبیق کے ڈیوڈ ارونسائیڈ، ایسواتینی کیفش مارخام ،ناروے کے بسٹرنوپن ،مصرکے جان ٹرائیکوس اورپرتگال کے ڈک ویسٹکوٹ شامل ہیں۔
مصرکے جان ٹرائیکوس نے ٹیسٹ میچز میں زمبابوے کی بھی نمائندگی کی جبکہ زمبیا کے ہنری اولنگا دوسرے غیرملکی کھلاڑی ہیں جو زمبابوے ٹیسٹ سکواڈ کا حصہ بنے۔برازیل کے اشوک گندوترا اور ملائیشیا کے لال سنگھ بھارت کیلئے ٹیسٹ میچز کھیلے۔ویسٹ انڈیز کیلئے پاناما کے جارج ہیڈلی اور امریکہ کے کین ویکرز خدمات انجام دیتے رہے۔آسٹریلین سکواڈ کا حصہ بننے والے 5غیرملکی ٹیسٹ کرکٹرز میں پرتگال کے مویسس ہنریکس، سکاٹ لینڈ کے آرچی جیکسن، جان لمسڈن، ملائیشیاکے سٹیو اوکیفی اورزمیبا کے لنڈسے ریلرشامل ہیں۔کینیا کے دیپک پٹیل اور سکاٹ لینڈ کے گورڈن روونے ٹیسٹ کرکٹ میں نیوزی لینڈ کی شرٹ پہنی۔سری لنکاکی ٹیسٹ ٹیم میں امریکا کے جیہان مبارک جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔