پاکستان کو فتح کی تلاش

تحریر : محمد ارشد لئیق


پاکستان اور انگلینڈ کے مابین 3میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کل سے ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیدیم ملتان میں شروع ہوگی۔ یہ سیریزورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہے جس کیلئے انگلینڈ کرکٹ ٹیم آل رائونڈر بین سٹوکس کی قیادت میں 2 اکتوبر کی صبح ملتان پہنچی۔

مہمان انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے 2 اور3 اکتوبر کو آرام کے بعد 4اکتوبر سے پریکٹس شروع کی۔گرین شرٹس 30ستمبر سے ملتان میں موجود ہیں اور ملتان سٹیڈیم میں پریکٹس کررہی ہے۔ قومی ٹیم نے جمعہ کے روز آرام کیا اور کل ہفتہ سے دوبارہ اپنی پریکٹس کاآغازکیا۔دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ کل7 سے 11 اکتوبر تک ملتان میں  جبکہ دوسراٹیسٹ میچ بھی ملتان میں 15 سے 19 اکتوبر تک کھیلا جائے گا۔ سیریز کا تیسرااورآخری ٹیسٹ میچ 24 سے 28 اکتوبر تک پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔ ملتان کرکٹ سٹیڈیم کے سکوائر پر 13 پچز موجود ہیں، جس پچ پر انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان کل سے پہلا ٹیسٹ کھیلا جائے گا، اس پچ پر گھاس گزشتہ روز صاف کی گئی۔

بنگلہ دیش کے ہاتھوں ہوم گرائونڈ پرٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش ہونے کے بعد پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں اس وقت آٹھویں نمبر پر ہے۔ ہوم سیریز میں بنگلہ دیش کے خلاف مایوس کن کارکردگی اور عبرتناک شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم جیت کی تلاش میں کل ملتان کے میدان میں اترے گی۔ پاکستان نے آخری بار فروری 2021 ء میں ہوم گرائونڈ پر ٹیسٹ میچ جیتا تھا جب شاہینوں نے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں جنوبی افریقہ کو 95 رنز سے شکست دی تھی۔کرکٹ کے تینوں فارمیٹس میں حالیہ انتہائی ناقص کارکردگی کے بعد پاکستان ٹیم، کرکٹ ماہرین اور شائقین کی طرف سے شدید تنقید کی زد میں ہے۔ پاکستان کی ناقص کارکردگی کیلئے ملک میں معیاری پچز اور انفراسٹرکچر کی کمی کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے جبکہ بہت سے لوگ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی انتظامیہ میں بار بار تبدیلیوں اور پاکستان ٹیم میں اتحاد و نظم وضبط کی کمی کو بھی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ کیلئے 15 رکنی   سکواڈ کا اعلان کررکھا ہے۔شان مسعود(کپتان)، سعود شکیل  (نائب کپتان)، عامر جمال، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، بابر اعظم، میر حمزہ ، محمد ہریرہ، محمد رضوان(وکٹ کیپر)،نسیم شاہ، نعمان علی، صائم ایوب، سلمان علی آغا، سرفراز احمد(وکٹ کیپر)اور شاہین شاہ آفریدی شامل ہیں۔15 ٹیسٹ میچوں میں 47 وکٹیں لینے والے بائیں ہاتھ کے سپنر نعمان علی نے فاسٹ بائولر خرم شہزاد کی جگہ لی ہے جو انجرڈ ہیں۔ لیگ سپنر زاہد محمود کو بھی  16ویں کھلاڑی کے طور پر ملتان میں پری ٹیسٹ کیمپ میں شامل کیاگیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو بلاشبہ طویل عرصہ سے قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل دکھائی نہیں دیتا لیکن اس وقت تو گرین شرٹس اپنی کم ترین سطح پر ہے۔پاکستان ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے لیکن اس کا یہ مطلب بھی ہرگز نہیں کہ انگلینڈ ٹیم پاکستان کو ٹیسٹ سیریز میں آسانی سے ہرا دے گی۔ آخری بار جب انگلینڈ کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو کراچی ٹیسٹ میں مہمان ٹیم پوری طرح حاوی تھی اور اس نے یہ سیریز تین صفر سے اپنے نام کی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک پاکستان ٹیم نے اپنے ملک میں9 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے صرف 2 جیت سکی ہے اور5 ٹیسٹ ہار چکی ہے۔اب کپتان شان مسعود اور کوچ جیسن گلیسپی کی کمبی نیشن ہے، قومی ٹیم کے سٹار بلے باز بابر اعظم گزشتہ 8 ٹیسٹ میچوں سے نصف سنچری بھی نہ بناسکے۔انہوں نے حال ہی میں وائٹ بال کی کپتانی بھی چھوڑ دی ہے اور اب اپنی پوری توجہ بیٹنگ پر دینا چاہتے ہیں، وہ یقینا موجودہ سیریز میں اپنی کارکردگی سے ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ آج بھی سپرسٹار ہیں اور اپنی ٹیم کو فتح دلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پاکستان ٹیسٹ قائد شان مسعود بھی اپنی کپتانی میں پہلے پانچوں ٹیسٹ میچز میں مسلسل شکست سے لگنے والے داغ کو دھونے کی کوشش کریں گے جبکہ بنگلہ دیش کے ہاتھوں وائٹ واش کے بعد قومی ٹیم بھی ایک نئے جوش وجذبے کے ساتھ فتح کی امید لیے میدان میں اترے گی ۔ ٹیسٹ سیریز میں دونوں ٹیمیں بھرپور مقابلے کیلئے تیار ہیں اورشائقین کو بہترین کرکٹ دیکھنے کو ملے گی ۔

ٹیسٹ شیڈول

 

پاکستان اور انگلینڈ کے مابین 3میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کل سے ملتان کرکٹ سٹیدیم میں شروع ہوگی، دوسرا ٹیسٹ 15اکتوبر کو تیسرا ٹیسٹ میچ 24اکتوبر سے کھیلا جائے گا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭

کیا آ پ جانتے ہیں؟

٭:صرف کولاس (koalas) اور انسان ہی دنیا کے وہ جاندار ہیں جن کے فنگر پرنٹس ہوتے ہیں۔ ٭:آکٹوپس(octupus) کے تین دل ہوتے ہیں۔