سوء ادب :ہمارے پرندے (طوطا 2)

تحریر : ظفر اقبال


طوطے کے حوالے سے سب سے زیادہ غلط کام یہ ہُوا ہے کہ دراصل یہ ت سے توتا ہے ،ط سے طوطا نہیں لیکن وہ اِس پر مُصر ہے کہ اِسے ط ہی سے لکھا اور پڑھا جائے یعنی وہ اپنی اِس بنیادی غلطی پر شرمندہ ہونے کی بجائے خوش بھی ہے اور مُصر بھی ۔

اِس کے پرلے درجے کے مکّار ہونے میں تو کوئی شبہ ہی نہیں ہے جس کی کئی مثالیں پیش کی جا سکتی ہے مثلاً ایک شخص اپنے ایک دوست کے پاس گیا جس نے دو طوطے پال رکھے تھے اور جن کے بارے میں اُس نے اپنے دوست کو بتایا کہ دونوں طوطے نہایت عبادت گزار ہیں۔ ہر وقت سر بہ سجود رہتے ہیں۔ دوست نے کہا کہ میں کل آکر اِن کے بارے میں کچھ بتائوں گا۔ وہ دوسرے دن آیا تو اپنے ساتھ ایک خوبصورت طوطی بھی لیتا آیا جو اُس نے دروازہ کھول کر پنجرے میں داخل کر دی جسے دیکھ کر ایک طوطا دوسرے سے بولا، ’’اُٹھیے بھائی جی، دُعائیں منظور ہو گئی ہیں ‘‘!

جیسا کہ پہلے بھی بتایا گیا ہے یہ پرندہ بنیادی طور پر بے حد بد زبان واقعے ہُوا ہے ۔اِس کی دشنام طرازی کے بارے میں ہم پہلے بھی بتا چکے ہیں جس کی کئی داستانیں مشہو ر ہیں مثلاً ایک شخص نے اپنے طوطے کا پنجرہ گلی میں لٹکا رکھا تھا، جو وہاں سے گزرنے والوں کے خلاف گالیاں بکتا تھا ۔ایک شخص جو اِس سے بہت تنگ پڑا تو اُس نے اُس کے مالک سے اُس کی شکایت کر دی۔ جس پر اُس نے طوطے کو ڈانٹا اور سختی سے اِس حرکت سے منع کر دیا۔دوسرے روز وہ شخص جب وہاں سے گزر ا تو طوطے نے زور سے قہقہہ لگایا جس پر اُس نے پیچھے مُڑ کر طوطے سے کہا : ’’کیا کہا؟‘‘، جس پر طوطا بولا ،’’تم سمجھ تو گئے ہوگے ‘‘!

کبھی کبھار اِس کو اپنی کسی خصوصیت کا جواب بھی مل جاتا ہے، مثلاً ایک شخص نے دو طوطے پال رکھے تھے جن میں ایک تو سبز رنگ کا تھا اور ایک سُرخ رنگ ۔ ایک دن کہیں پنجرے کا دروازہ کُھلا رہ گیا تو دونوں طوطے اُڑ کر گھر کے سامنے جو درخت تھا اُس پر جا بیٹھے۔ مالک نے اُنہیں اشارے تو بہت کیے لیکن وہ واپس نہ آئے ۔ایک لڑ کا وہاں سے گزر رہا تھا جسے اُس نے پانچ روپے دے کر کہا کہ درخت پر چڑ ھ کر دونوں طوطے اُتار لائے۔ لڑکا درخت پر چڑھا تو سرخ رنگ کا طوطا اُتار لایا۔مالک نے جب پُوچھا کہ دوسرا کیوں نہیں اُتا را ،تو لڑکا بولا وہ ابھی کچا تھا ۔

مارک ٹوین صاحب 

مشہور امریکی مزح نگار مارک ٹوین کو ایک بار کسی دوسرے ملک میں جا کر ایک سیمینار میں مضمون پڑھنا تھا ۔ ہُوا یوں کہ اُن سے پہلے جن صاحب نے مضمون پڑھا وہ مارک ٹوین کے مضمون سے بہت اچھا تھا اور اُس پہ تالیا ںبھی بہت پِٹیں ۔مارک ٹوین کا نام جب پکارا گیا تو وہ سٹیج پر آئے اور بولے : ’’خواتین و حضرا ت ابھی جن صاحب نے مضمون پڑھا ہے میں اور وہ اکٹھے ہی ایک ہوائی جہاز پر آئے تھے اور رات ہم ایک ہوٹل کے ایک ہی کمرے میں ٹھہرے تھے، جہاں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ اُن کا مضمون میں پڑھوں گا اور میرا لکھا ہُوا مضمون وہ پڑھیں گے ۔سو میرا مضمون آپ نے اُن کی زبانی سُن ہی لیا ہے ،آپ کا بہت بہت شکریہ ‘‘یہ کہہ کر وہ سٹیج سے اُتر گئے ۔

اے آسماں نیچے اُتر 

صاحبِ طرز اور اپنے رنگ میں یگانہ و یکتا شاعر محمد اظہار الحق کا یہ تازہ مجموعہ ہے جسے بک کارنر ،جہلم نے شائع کیا ہے ۔ انتساب دادی جان گُہر بانوں او ر دادا جان مولانا غلام محمد کے نا م ہے کتاب میں حمدیں ،غزلیں متفرق اشعار اور نظمیں شامل ہیں اندرون و بیرون سرورق درج آرا کے مطابق انتظار حُسین نے( انگریزی) میں اِس طرح اظہارِ خیال کیا ہے کہ شاعر نظم وغزل میں ایک ایسا لحن اختیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو اُ ن کے تمام ہم عصروں سے مختلف ہے ،مستنصر حُسین تارڑ کے مطابق اظہار الحق کی شاعری ایک اُجڑا ہُوا خیمہ ہے ،ایک رخسار زیرِ آب ہے اور یہ شاعری ہمارے زمانے اور ہماری زبا ن کے لیے باعثِ فخرہے کہ آپ جیسا شاعر ہم میں موجود ہے خورشید رضوی کے مطابق وہ ایک سچّا فنکا ر ہے اور اُس کے اندر کا خیال ہر سچّے فنکار کی طرح وسیع عمیق اور پُر اسرا ر وہ پُر پیچ ہے ،افتخار عارف کے مطابق ہمارے زمانے اور ہماری زبان کے لیے باعثِ فخر ہے کہ آپ جیسا شاعرہم میں موجود ہے اور ہمارے لیے مایۂ افتخارآپ کی لغتِ شعر ،آپ کے مضامین ،علامتیں ،استارے ،تمثالیں،آپ کا لحن اور آپ کا فضا بندی کا ہنر قابلِ رشک ہے،ہم آپ کے لیے اللہ سے توفیقاتِ مزید کے لیے دُعا گو رہتے ہیں جبکہ یٰسمین حمید نے (زبانِ انگریزی ) کہا ہے کہ اظہار الحق کا لہجہ بطور ِ خاص جدید ہے اور اُسے جدید اُردو غزل میں رجحان ساز قرار دیا گیا ہے نیز منشا یاز کے مطابق محمد اظہار الحق کی جدت پسند طبع نے اپنے لیے سب سے الگ منطقح تلاش کر لیا ۔اُنہوں نے نہ صرف مٹی اور زمین ایسی چُنی جہاں کسی دوسرے کا گزر نہیں ہُوا تھا بلکہ علامتوں ،استعاروں اور تلمیحات کی صورت اوزار بھی نئے استعمال کیے اندرونِ سر ورق کی ایک پر ت پر شاعر کی تصویر اور تعارف درج کیا گیا ہے جو کہ اُ ن کی شاعری ہی کی طرح شاندار ہے دباچہ خورشید رضوی نے لکھا ہے ۔گیٹ اپ عمدہ، صفحات 160اور قیمت 999روپے ہے ۔ اور اب آخر میں اسی مجموعے میں سے یہ خوبصورت غزل!

لُغت وہی ہے فقط معانی بدل رہا ہوں 

تمہارے دریائوں کا میں پانی بدل رہا ہوں 

سُنو علاقے ہیں اور بھی یادِ رفتگاں کے 

سنو میں اندازِ نوحہ خوانی بدل رہا ہوں

وہی ہیں عیّار اور زنبیل بھی وہی ہے 

مگر میں بغداد سے کہانی بدل بدل رہا ہوں

وہ آئے گا تو ستارہ اپنی جگہ نہ ہو گا 

اُسے بتائی تھی جو نشانی بدل رہا ہوں

لباس تھا ہی نہیں میّسر جسے بدلتا 

برہنگی ہو گئی پُرانی بدل رہا ہوں

جواں تو بیٹے ہوئے ہیں ،رکھے خدا سلامت 

مجھے لگا جیسے میں جوانی بدل رہا ہوں

پرند میرے وزیر، جگنو سفیر ہوں گے 

میں اپنا انداز حکمرانی بدل رہا ہوں

میں خاک کے فرش پر ہوں ،دستِ دُعا اُٹھائے 

وہ فیصلے جو ہیں آسمانی ،بدل رہا ہوں

آج کا مقطع 

آسماں پر کوئی تصویر بناتا ہوں، ظفر

کہ رہے ایک طرف اور لگے چاروں طرف 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

آئینی ترمیم،کھیل آخری مراحل میں

کھیل آخری اوور میں داخل ہو چکا ہے۔ حکومت 18سے 25اکتوبر کے درمیان آئینی ترامیم کرنے کی ٹھان چکی ہے، جن میں سب سے بڑی ترمیم آئینی عدالت کا قیام ہے۔ آئینی عدالت کے قیام کی وجہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو حاصل بہت سے اختیارات ہیں جو حکومت 25اکتوبر کے بعد سپریم کورٹ کے پاس نہیں رکھنا چاہتی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے بقول آئندہ چند ہفتوں میں آٹھ فروری کے انتخابات کا آڈٹ ہونے کا خدشہ ہے جس کے بعد معاملات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی احتجاج پر مصر کیوں؟

پاکستان میں اگلے دس روز کو ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی مستقبل کے حوالے سے اہم قرار دیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں سرمایہ کاروں کا ایک وفد پاکستان پہنچا ہے جس کے بارے کہا جا رہا ہے کہ یہ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں پیش رفت کا باعث ہوگا جبکہ چینی وزیراعظم 14اکتوبر کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں وہ دو طرفہ تعلقات اور معاشی حوالے سے اہم اقدامات کے بعد15 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

سندھ پر منڈلاتے خطرات اور حکومت

صوبہ سندھ کو آج کل کئی مسائل کا سامنا ہے۔مثال کے طور پر دہشت گردی، ڈاکوؤں کی یلغار، مختلف اقسام کے شدید بخار اور پولیو کیسز میں اضافہ۔ سب سے پہلے کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعے کا ذکر کر لیتے ہیں جس کا ہدف چینی مہمان تھے۔ ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں دو چینی انجینئر ہلاک ہوگئے۔

وزیراعلیٰ کی گمشدگی،سوالات اور شبہات

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور جس طرح ڈی چوک پہنچے اور پھر وہاں سے اچانک خیبرپختونخوا ہاؤس میں نمودار ہوئے اس پر کئی اطراف سے انگلیاں اُٹھ رہی تھیں لیکن ان کی وہاں سے پُر اسرار گمشدگی اور اچانک خیبرپختونخوا اسمبلی پشاور میں نمودار ہونے سے یہ صورتحال مزید مشکوک ہو گئی۔

پیپلزپارٹی بلوچستان کے اختلافات

بلوچستان کی سیاسی صورتحال ہمیشہ سے پیچیدہ اور حساس رہی ہے، جہاں مختلف جماعتوں اور حکومتی اداروں کی پالیسیاں اکثر ایک دوسرے سے متصادم ہوتی ہیں۔ پیپلز پارٹی بلو چستان میں حالیہ اختلافات بلوچستان کی سیاست اور مرکزی حکومت کے ساتھ تعلقات کے تناظر میں اہم پہلو کو اجاگر کرتے ہیں۔

وزیراعظم کے انتخاب پر اعتراض

آزاد جموں و کشمیر میں غیر ضروری سرکاری اخراجات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی آرہی ہے ۔ حکومت کی بچت پالیسی پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ اتحادی بھی نالاں ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے سابق وزرائے اعظم اور صدرو سے مراعات واپس لینے کیلئے قانونی مشاور ت شروع کر دی ہے۔