مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


گزشتہ زکوٰۃ اور قربانی ادا کرنے کا طریقہ سوال : آپ کیاکہتے ہیں ان مسائل کے بارے میں : (1)خاتون Aنے خاتون Zکے ساتھ کمیٹی ڈالی، 2سال میں 50ہزارجمع ہوئے آخری کمیٹی خاتون Zنے بطورقرض 3 سال کے وعدہ پر خاتون Aسے مانگ لئے اورانہوں نے یہ پیسے مکان بنانے پرلگادیئے۔

 اب ان کے پاس 3 سال سے پہلے رقم اداکرنے کی گنجائش نہیں تھی۔ خلاصہ یہ ہے کہ پیسے ابھی تک خاتونAکونہیں ملے۔ اس بات کوپونے دوسال گزرچکے ہیں۔ اس دوران خاتون Aنے قربانی نہیں کی کیونکہ وہ صاحب نصاب نہیں ہیں۔اب کسی نے مسئلہ بتایاہے کہ چونکہ یہ رقم آپ کی تھی توآپ کواس پرقربانی واجب ہے اور اس پرزکوٰۃ بھی دی جائے گی۔ چونکہ 2سال انہوں نے قربانی نہیں کی تواب اس کاکفارہ کیاہوگا؟واضح رہے کہ رقم اب تک ان کے ہاتھ میں نہیں آئی۔

(2)کفارہ کی صورت میں کفارہ یکمشت ادا کرناہوگا(جبکہ ان کی گنجائش نہیں ہے) یا تھوڑاتھوڑادے سکتے ہیں؟

(3)کفارہ کی شکل کیا ہو گی اور کتنی ہو گی اور کس کودیناہے؟

(4)اگرخاتونAاس رقم پر زکوٰۃ اپنے شوہر کو دے توکیازکوٰۃ اداہوجائے گی؟ کیونکہ ان کے شوہربے روزگارہیں۔

وضاحت:مذکورہ خاتون پہلے سے صاحب نصاب نہ تھی اورکمیٹی کی رقم کے علاوہ بھی اس کے پاس سوناچاندی،نقدی اورمال تجارت نہ تھا۔غیرضروری سامان بھی نہیں ہے،مکان بھی کرایہ کاہے۔(م،الف)

جواب :(1,2)زکوٰۃہرمسلمان، عاقل، بالغ مقیم، صاحب نصاب مردوعورت پرلازم ہوتی ہے اورصاحب نصاب وہ شخص ہے جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونایاساڑھے باون تولہ چاندی یااتنی ہی مالیت کی نقدی یاسامان تجارت ہویاان سب میں سے کوئی ایک یاسب مل کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت بنتے ہوں۔ صورت مسئولہ میںمذکورہ خاتون کی طرف سے کمیٹی میں جمع کرائی گئی رقوم جس دن ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابرہوئی ہیں اس دن سے یہ خاتون صاحب نصاب بن چکی ہیں اور اس پراس سے پہلے جتنے سال گزرے ہیں ان تمام برسوں کی زکوٰۃ واجب ہوچکی ہے،تاہم اسے اختیارہے کہ گزشتہ برسوں کی زکوٰۃ ابھی یکمشت اداکرے یاتھوڑی تھوڑی کرکے قسط وار اداکرتی رہے۔

نیزمذکورہ خاتون جب سے صاحب نصاب ہوئی ہیں اس وقت سے ایام قربانی میںاس پر قربانی بھی واجب تھی لہٰذاجتنے سال کی قربانی رہی ہو اب ہرقربانی کی جگہ ایک حصہ قربانی کی رقم صدقہ کرنالازم ہوگا۔تاہم قربانی کے دنوں میں اگر اس کے پاس قرض دی ہوئی رقم کے علاوہ نہ نقد رقم ہو اور نہ ضرورت سے زائداتناسامان ہو جسے فروخت کر کے قربانی کی جا سکے توایسی صورت میں قربانی واجب نہ ہوگی۔ایسی صورت میں سابقہ برسوں کی قربانی کی جگہ اس کے حصہ کی رقم صدقہ کرنابھی لازم نہ ہوگا۔ 

(3,4)زکوٰۃاورقربانی کی رقم ہراس مستحق زکوٰۃ مسلمان کودی جاسکتی ہے جوسیدنہ ہو۔ شرعاً مستحق زکوٰۃ وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یااسی قدر چاندی کے بقدرنقد رقم یااس قدرمال تجارت یا اتنی ہی مالیت کاضرورت سے زائد سامان نہ ہو۔ تاہم شوہر کو زکوٰۃ اور قربانی رقم نہیں دی جا سکتی (فی ردالمحتار، 5؍198)۔

چائنا گراس کے استعمال کی شرعی حیثیت

سوال: ایک حلوہ بنانے کیلئے ایک مخصوص گھاس آتی ہے جسے چائنا گر اس کہتے ہیں استعمال ہوتی ہے۔اسے عام زبان میں حلوہ کا گھاس بھی کہتے ہیں۔ اسلام کی رو سے بتائیں کہ اس گھاس سے حلوہ بنانا جائز ہے ؟

جواب:چائنا گراس اگر ناپاک اور نشہ آور نہیں تو اس کا استعمال جائز ہے کیونکہ یہ دیگر جڑی بوٹیوں کی طر ح ہے لہٰذا اس کے استعمال میں شرعاً ًکوئی مضائقہ نہیں۔

کعبہ وروضہ مبارک کی شبیہ والا کپڑا

سوال:کپڑے پر بیت اللہ اور روضہ اقدس کی شبیہ بنی ہوئی ہو تو کیا اس کو استعمال کر سکتے ہیں یعنی اس پر چلنے پھرنے کی اجازت ہے یا نہیں ؟

جواب: جس کپڑے پر بیت اللہ،روضہ اقدس کی شبیہ بنی ہوئی ہو اس پر اٹھنے بیٹھنے اور چلنے پھرنے میں بے ادبی کا شبہ ہے اس لیے ایسے کپڑے کو استعمال کرنے میں احتیاط بہتر ہے۔

زرعی ادویات کا کاروبار

سوال:کیا زرعی کیڑے مار ادویات کا کاروبار کرنا جائز ہے؟ کیونکہ اس میں بہت سے کیڑے مکوڑوں کی جانیں تلف ہوتی ہیں جو کہ مخلوق خدا ہیں۔ پھر یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ دوائی کے استعمال سے مضر رساں کیڑوں کے ساتھ ساتھ غیر مضر رساں کیڑے بھی مرتے ہوں گے(احسن لاشاری، جام پور)۔

جواب: زرعی کیڑے مار ادویات کا کاروبار شرعاً جائز ہے۔ شرعی مسئلہ یہ ہے کہ جلب منفعت (یعنی کوئی فائدہ حاصل کرنا مقصود ہو) یا دفع مضرت (یعنی کسی نقصان سے بچنے ) کیلئے جانوروں اور حشرات الارض کو مارنا جائز ہے۔ بے مقصد مارنا شرعاًدرست نہیں۔ یہ ادویات استعمال کرنے والے کا مقصد فصل کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کو مارنا ہوتا ہے لیکن ان کے ساتھ ساتھ غیر مضررساں کیڑے بھی مر جاتے ہیں تو شرعاً اس میں کوئی گناہ نہیں کیونکہ اس دوائی کے استعمال کرنے والے نے ان کے مارنے کا قصد اور ارادہ نہیں کیا تھا۔ لہٰذا ان ادویات کا استعمال کرنا اور ان کی خریدوفروخت شرعاً جائز ہے۔اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔  

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مسلمانوں کے باہمی تعلقات اور حقوق و فرائض

’’مومن (دوسرے) مومن کیلئے عمارت کی مانند ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصہ کو تقویت دیتا ہے‘‘ (صحیح بخاری) ’’تم اہل ایمان کو ایک دوسرے پر رحم کرنے، آپس میں محبت کرنے اور ایک دوسرے سے شفقت کے ساتھ پیش آنے میں ایک جسم کی مانند دیکھو گے، جس کے ایک عضو کو اگر تکلیف پہنچے تو سارا جسم بے قرار ہو جاتا ہے ‘‘ (صحیح بخاری)

دعوت دین کے تقاضے

ابن اسحاق کے مطابق حضرت سویدؓ بن صامت حج کے لیے یثرب سے مکہ آئے۔ ان کے حسب نسب، جسمانی قوت اور شعر وشاعری میں پختگی کے باعث ان کی قوم انہیں ’’الکامل‘‘ کہتی تھی۔ رسول اللہﷺ نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو کہنے لگے: ’’غالباً آپؐ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی سے ملتا جلتا ہے جو میرے پاس ہے‘‘۔

قیام الیل:صالحین کا شعار

قیام الیل (تہجد) سے مراد رات کے پچھلے حصے میں اٹھ کر اللہ کے حضور جھک کر نوافل ادا کرنا ہے۔ یہ وہ نفل ہیں جس کیلئے حکم خداواندی موجود ہے۔ اُمت مُسلمہ کو یہ حکم آقائے کائناتﷺ نے دیا ہے۔ آپﷺ نے صحابہ کرام ؓکو اس کی تلقین بھی کی اور ترغیب بھی دی۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریمﷺ کو اس طرح سے حکم دیا ’’رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز پڑھا کرو، یہ خاص آپﷺ کیلئے ہے، عنقریب آپﷺ کا رب آپﷺ کو مقام محمود پر کھڑا کرے گا‘‘ (سورہ بنی اسرائیل،آیت 97 )۔

آئینی ترمیم،کھیل آخری مراحل میں

کھیل آخری اوور میں داخل ہو چکا ہے۔ حکومت 18سے 25اکتوبر کے درمیان آئینی ترامیم کرنے کی ٹھان چکی ہے، جن میں سب سے بڑی ترمیم آئینی عدالت کا قیام ہے۔ آئینی عدالت کے قیام کی وجہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو حاصل بہت سے اختیارات ہیں جو حکومت 25اکتوبر کے بعد سپریم کورٹ کے پاس نہیں رکھنا چاہتی۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے بقول آئندہ چند ہفتوں میں آٹھ فروری کے انتخابات کا آڈٹ ہونے کا خدشہ ہے جس کے بعد معاملات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی احتجاج پر مصر کیوں؟

پاکستان میں اگلے دس روز کو ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی مستقبل کے حوالے سے اہم قرار دیا جارہا ہے۔ سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی قیادت میں سرمایہ کاروں کا ایک وفد پاکستان پہنچا ہے جس کے بارے کہا جا رہا ہے کہ یہ دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں پیش رفت کا باعث ہوگا جبکہ چینی وزیراعظم 14اکتوبر کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں وہ دو طرفہ تعلقات اور معاشی حوالے سے اہم اقدامات کے بعد15 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

سندھ پر منڈلاتے خطرات اور حکومت

صوبہ سندھ کو آج کل کئی مسائل کا سامنا ہے۔مثال کے طور پر دہشت گردی، ڈاکوؤں کی یلغار، مختلف اقسام کے شدید بخار اور پولیو کیسز میں اضافہ۔ سب سے پہلے کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعے کا ذکر کر لیتے ہیں جس کا ہدف چینی مہمان تھے۔ ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا جس میں دو چینی انجینئر ہلاک ہوگئے۔