ذرامسکرایئے

تحریر : روزنامہ دنیا


سا ئنس ٹیچر: آکسیجن اور کاربن کے ملنے سے کیا ہوتا ہے ؟ شاگرد : وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔ ٭٭٭

بچہ (والدہ سے) امی ! آج سکول میں ایک تقریب تھی اور سب نے مجھے گانا گانے کیلئے کھڑا کر دیا۔

والدہ: شاباش، پھر تم نے کیا کیا؟

بچہ: امی ! میں نے بھی قومی ترانہ پڑھ کر سب کو کھڑا کر دیا۔

٭٭٭

ایک پڑوسن نے دوسری پڑوسن سے ایک کتاب پڑھنے کیلئے مانگی۔

دوسری پڑوسن : بہن میں کتاب دیا نہیں کرتی،  یہاں بیٹھ کر جتنی چاہیں پڑھ لیں۔

 چند روز بعد دوسری پڑوسن پہلی کے گھر گئی اور جھاڑو مانگی۔

پہلی نے کہا :  بہن میں کسی کو جھاڑو نہیں دیا کرتی ، آپ کو جتنی جھاڑو دینی ہو، یہاں میرے گھر میں دے دیجیے۔

٭٭٭

ایک شخص (ٹیلی فون پر) کون بول رہا ہے؟

 جواب آیا:  میں بول رہا ہوں۔

 پہلا شخص : کتنی عجیب بات ہے، ادھر بھی میں ہی بول رہا ہوں۔

٭٭٭

استاد صاحب کمرہ جماعت میں طلبہ کو سمجھاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ محنت کر کے آدمی جو چاہے بن سکتاہے، آپ لوگ محنت کے بل بوتے پر اپنی تمام خواہشات پوری کر سکتے ہیں۔

 ایک طالب علم نے کھڑے ہو کر کہا:مگر جناب میرے ابو کہتے ہیں کہ میرے خواہش کبھی  پوری نہیں ہو سکتی۔

تمہاری کیا خواہش ہے؟استاد نے پو چھا۔

جناب میں لیڈی ڈاکٹر بننا چاہتاہوں۔ شاگرد نے معصومیت سے جواب دیا۔

٭٭٭

٭٭٭

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مغربی قوتیں اور پاکستانی سیاسست

نئی امریکی انتظامیہ اور اس کے عہدیداروں کے پاکستانی سیاست میں چرچے ہیں۔ نو منتخب امریکی صدر کے نمائندہ برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل کے یکے بعد دیگرے ٹویٹس ملکی سیاسی صورتحال میں ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

مذاکراتی عمل سے وزیراعظم پر امید کیوں؟

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز سے قومی سیاست میں کسی حد تک ٹھہرائو آیا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ جب سیاسی قیادتیں میز پر آ بیٹھیں تو مسائل کے حل کا امکان پیدا ہو جاتا ہے اور سیاسی معاملات آگے بڑھتے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں پانی کا بحران ،احتجاج اور مقدمے

پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) میں اختلاف ہر روز بڑھتا جا رہا ہے اور پی پی رہنما گاہے بگاہے بالواسطہ یا بلاواسطہ تنقید کررہے ہیں۔ یہ تنقید بظاہر حکومت کی پالیسیوں پر ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اندرون خانہ کوئی اور ہی کھچڑی پک رہی ہے۔

دیر آیددرست آید

پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو گیا ہے جس کا پہلا دور پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اگرچہ باضابطہ مذاکرات دو جنوری کو ہونے جارہے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع تو ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل نکالاجاسکتا ہے۔

خونی سال رخصت ہوا

2024ء بلوچستان کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ عام انتخابات کے بعد 24فروری کو صوبے میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط صوبائی حکومت نے صوبے میں اقتدار سنبھالا۔

سیاسی بحران ٹل گیا

آزاد جموں و کشمیر میں تین ہفتوں سے جاری سیاسی بحران بالآخر ختم ہو گیا۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مداخلت سے دونوں جماعتوں نے چوہدری انوار الحق کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔