زیادہ کافی پینا نقصان دہ

تحریر : ڈاکٹر فروہ


دنیا بھر میں چائے کے بعد سب سے زیادہ کافی ہی پی جاتی ہے۔اسے کافیا اریبیکا کے بیجوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔ جن ملکوں میں موسم سرد رہتا ہے وہاں تو اس کی اہمیت نا گزیر ہے ہی مگر پاکستان جیسے ممالک جہاں سرد موسم اگرچہ کم مدت کیلئے آتا ہے مگر اپنے گہرے اثرات رکھتا ہے۔ عام طور پر کافی ذہنی سکون اور جسمانی تھکاوٹ دور کرتی ہے،اور اعصابی نظام کو متحرک کر دیتی ہے،اس سے حرکتِ قلب بھی تیز ہو جاتی ہے۔کافی کے جہاں فوائد ہیں وہیں اس کے ایسے مضر اثرات بھی ہیں جو صحت کی خرابی کا باعث بنتے ہیں۔

کسی بھی چیز کا کثرت سے استعمال درست قرار نہیں دیا جا سکتا،ہم نے دیکھا ہے کہ جیسے ہی موسم کروٹ بدلتا ہے،ویسے ہی ہمارے کافی کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے،کیفے ٹیریاز میںلوگ جوق در جوق کافی کی تلاش میں جمع ہو جاتے ہیں،بڑے بڑے مگوں میں کافی پیش کی جاتی ہے اور کافی کی مختلف اقسام سے لطف اندوز ہوا جاتا ہے۔ایسے لوگ بھی ہیں جو کافی میں دودھ اور چینی کا استعمال بالکل نہیں کرتے۔ آپ خود سوچیں جس چیز کے مضر اثرات کے بارے میں ہم جانتے بھی ہوں اس کا شدت سے استعمال کتنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

کافی میں موجود کیفین کے متواتر استعمال سے بے خوابی،چڑ چڑا پن اور سستی جیسے امراض مستقل طور پر لاحق ہو سکتے ہیں،معدہ بری طرح متاثر ہوتا ہے،ہاضمہ خراب ہو جاتا ہے، معدے کے انزائم اور رطوبتیںآہستہ آہستہ خشک ہو جاتی ہیںجس سے قبض، تیزابیت، جلن، بھوک کی کمی اور متلی کی شکایت رہنے لگتی ہے۔

خواتین کو ڈاکٹرز کافی کے زیادہ استعمال سے سختی سے منع کرتے ہیں ،خصوصاًحاملہ خواتین میں کافی کے بکثرت استعمال سے حمل ضائع ہونے کاخدشہ ہوتا ہے۔اس سے بچے کی صحت اور نشوؤنما بری طرح متاثر ہوتی ہے۔حاملہ عورت کے دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ ہوتی ہے،لیکن کافی کے استعمال سے دل کی دھڑکن مزید تیز ہو جاتی ہے،جوکہ ماں اوربچے دونوں کیلئے تشویشناک ہوتی ہے۔

کچھ خواتین اسے موٹاپا دور کرنے کیلئے استعمال کرتی ہیں،لیکن نئی تحقیق کے مطابق کافی سے موٹاپا ختم ہونے کی بجائے بڑھتا ہے، کیونکہ اس کے اجزاء کی مجموعی مقدار میںشوگر اور چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے،جس سے موٹاپا تیزی سے بڑھتا ہے۔ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور ہرگز بھی کسی چیز کو بکثرت استعمال اپنے معمول کاحصہ مت بنائیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مغربی قوتیں اور پاکستانی سیاسست

نئی امریکی انتظامیہ اور اس کے عہدیداروں کے پاکستانی سیاست میں چرچے ہیں۔ نو منتخب امریکی صدر کے نمائندہ برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل کے یکے بعد دیگرے ٹویٹس ملکی سیاسی صورتحال میں ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

مذاکراتی عمل سے وزیراعظم پر امید کیوں؟

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز سے قومی سیاست میں کسی حد تک ٹھہرائو آیا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ جب سیاسی قیادتیں میز پر آ بیٹھیں تو مسائل کے حل کا امکان پیدا ہو جاتا ہے اور سیاسی معاملات آگے بڑھتے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں پانی کا بحران ،احتجاج اور مقدمے

پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) میں اختلاف ہر روز بڑھتا جا رہا ہے اور پی پی رہنما گاہے بگاہے بالواسطہ یا بلاواسطہ تنقید کررہے ہیں۔ یہ تنقید بظاہر حکومت کی پالیسیوں پر ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اندرون خانہ کوئی اور ہی کھچڑی پک رہی ہے۔

دیر آیددرست آید

پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو گیا ہے جس کا پہلا دور پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اگرچہ باضابطہ مذاکرات دو جنوری کو ہونے جارہے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع تو ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل نکالاجاسکتا ہے۔

خونی سال رخصت ہوا

2024ء بلوچستان کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ عام انتخابات کے بعد 24فروری کو صوبے میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط صوبائی حکومت نے صوبے میں اقتدار سنبھالا۔

سیاسی بحران ٹل گیا

آزاد جموں و کشمیر میں تین ہفتوں سے جاری سیاسی بحران بالآخر ختم ہو گیا۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مداخلت سے دونوں جماعتوں نے چوہدری انوار الحق کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔