کیا آپ کے بچے اکثر لڑتے ہیں؟

تحریر : شازیہ کنول


کیا آپ کے بچے ہروقت لڑتے رہتے ہیں؟ کیا وہ ہر وقت ایک دوسرے کو چڑانے یا نیچا دکھانے کیلئے مختلف حربے آزماتے ہیں؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ جب بھی گھر میں ایک سے زائد بچے ہوتے ہیں، والدین کو یہ صورتحال درپیش ہوتی ہے۔

بہن بھائی ایک دوسرے پر شور بھی کرتے ہیں، لڑتے بھی ہیں اور ایک دوسرے کے کھلونوں کو توڑنا اور کتابوں کو نقصان پہنچانا عام مسائل ہیں،لیکن جب لڑائی جھگڑے اور اختلافات حدود سے تجاوز کرجائیں تو والدین کیلئے ان کو روکنا بہرحال مشکل بن جاتا ہے۔ بعض اوقات تو والدین کو یہ سمجھ ہی نہیں آرہا ہوتا کہ کس طرح اپنے بچوں کو کنٹرول کرکے گھر میں سکون قائم کیا جائے۔ ہم آج والدین کیلئے وہ نسخے بیان کر رہے ہیں،جن کو آزماتے ہوئے اس مسئلے سے جان چھڑائی جاسکتی ہے۔

بچوں میں فرق نہ کریں

اگر آپ اپنے بچوں میں فرق کرتے ہیں تو فوری طور پر یہ عادت چھوڑ دیں کیونکہ جب بچے والدین کو کسی ایک کی حمایت کرتے دیکھتے ہیں تو وہ حسد کا شکار ہوجاتے ہیں اور اِسی حسد کی وجہ سے اْن میں غصہ بھی بڑھ جاتا ہے اور دوسرے بچوں کیلئے دل میں نفرت بھی جنم لیتی ہے جس کی وجہ سے لڑائی جھگڑوں میں مسلسل اضافہ ہوجاتا ہے۔

بچوں کو وقت دیں

 

صرف کوشش ہی نہیں بلکہ اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اپنے بچوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر بھرپور وقت گزاریں۔ کیونکہ جب والدین بچوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو اُن کے اعتماد میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ آپس میں ایک دوسرے کیلئے محبت بھی بڑھتی ہے۔

بچوں میں مقابلہ نہ کریں

یہ عین ممکن ہے کہ آپ کے بچوں میں فرق ہو۔ کوئی بہت زیادہ ذہین ہو تو کوئی نالائق و نکما، لیکن والدین کیلئے یہ ضروری ہے کہ اپنے بچوں کے درمیان کبھی بھی فرق نہ کریں۔ ہر کسی کے ساتھ برابری کریں تاکہ کوئی بھی بچہ احساس کمتری کا شکار نہ ہو، کیونکہ یہ احساس بچوں کیلئے بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

بچوں سے بات کریں

جب بھی وقت ملے بچوں کے ساتھ گفت و شنید کا سلسلہ شروع کریں۔ انہیں بہن بھائیوں کی اہمیت کا احساس دلائیں اور انہیں بتائیں کہ وہ کس طرح ایک دوسرے کی عزت کریں اور غصے کے وقت کس طرح معاملات کو بہتر طریقے سے حل کرنے کی کوشش کریں۔

لڑائی کے وقت مداخلت 

سے اجتناب 

یہ بات ٹھیک ہے کہ جب لڑائی جھگڑا شدت اختیار کرجائے تو والدین کو بیچ میں آنا ہی پڑتا ہے۔ لیکن اکثر مواقع میں یہ ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ اس لیے ایسے مواقع پر والدین کو چاہیے کہ وہ مداخلت نہ کریں بلکہ بچوں کو اپنے مسائل خود ہی حل کرنے کی کوشش کرنے دیں۔

انصاف کریں

جب بھی بچوں کے درمیان ہونے والی لڑائی شدت اختیار کرجائے اور ناچاہتے ہوئے بھی آپ کو بیچ میں کودنا پڑے تو اِس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی کو بھی قصوروار ٹھہرانے سے پہلے تمام بچوں کے موقف کو اچھی طرح سن لیں تاکہ انصاف کرنے میں آسانی ہو۔ کیونکہ اگر آپ بچوں کے درمیان انصاف نہیں کریں گے تو بچوں کے درمیان مزید نفرت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

بچوں کو گھلنے ملنے کی اجازت دیں

اکثر یہ بھی دیکھنے کو ملا ہے کہ بچوں کو لڑائی جھگڑے سے روکنے کیلئے والدین انہیں ایک دوسرے دور کرنے کے بعد الگ الگ کھلونے فراہم کردیتے ہیں تاکہ وہ آپس میں جھگڑا نہ کریں۔ لیکن یہ ٹھیک عمل نہیں کیونکہ اگر وہ مسلسل ایک دوسرے سے دور رہیں گے تو ایک دوسرے کیلئے محبت ختم ہو جائے گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

احمد راہی ترنجن سے رگ جاں تک

احمد راہی نے تخلیق فن کا آغاز اردو شاعری سے کیا تھا۔ بعد میں وہ پنجابی شاعری کی طرف متوجہ ہوئے اور اس میں بڑا نام پیدا کیا۔ اپنی پنجابی شاعری کی ہمہ گیر مقبولیت کے باوجود وہ اردو شاعری سے کبھی دست کش نہ ہوئے۔

سوء ادب : دو گویّے

مشہور امریکی سنگر ایلویس پریسلے کہیں جا رہے تھے کہ ایک گائوں سے گزرتے ہوئے اُنہیں سو ڈالر کی ضرورت پڑگئی ۔وہ ایک مقامی بینک میں گئے اور وہاں سو ڈالر کا چیک پیش کیا جس پر بینک والوں نے کہا کہ چیک کیش کرنے کیلئے آپ کی شناخت ضروری ہے جس پرایلویس پریسلے نے کہا : ’’بھائی میں ایلویس پریسلے ہوں کیا آپ مجھے نہیں جانتے اور آپ نے میرا گانا کبھی نہیں سُنا ؟‘‘

ICC CHAMPIONS TROPHY 2025,روایتی حریف کا پاکستان آنے سے انکار

آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025ء میگا ایونٹ کا نواں ایڈیشن ہو گا، یہ ایک بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جس کا مقابلہ ایک روزہ بین الاقوامی(او ڈی آئی)کی مردوں کی قومی ٹیموں کے درمیان ٹاپ آٹھ درجہ بندی پر ہوتاہے، اس کا اہتمام انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کرتاہے اور اس کی میزبانی پاکستان 19 فروری سے 9 مارچ 2025ء تک کرے گا۔ پاکستان دفاعی چیمپئن ہے، جس نے 2017 ء میں چیمپئنز ٹرافی کا پچھلا ایڈیشن جیتا تھا۔

علامہ محمد اقبالؒ کا کلام پیغامِ خود افروزی و جگر سوزی

اقبالؒ کے مطابق خودافروزی ذات کے امکانات کی دریافت کا نام ہے اور جگر سوزی ان امکانات کے حصول کیلئے تسلسل اور محنتِ شاقہ سے تگ و دو کرنے سے عبارت ہے

علامہ محمد اقبالؒ اور مسئلہ فلسطین

جس طرح آج دنیا کاہرحساس فرد غزہ پر ہونے والے حملوں پر مضطرب ہے نصف صدی قبل جب اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی عالم اسلام میں اس سے زیادہ اضطراب پیدا ہوا تھا جس کا ایک مظہر یہ بھی تھا کہ اس وقت اقبالؒ اپنی قوم کی آزادی کے مسئلے پر برطانوی حکومت کی بلائی ہوئی گول میز کانفرنس میں شرکت کیلئے لندن گئے ہوئے تھے۔

اقبالؒ کی سائنسی فکر و تصورات

شاعر مشرق ڈاکٹر سر علامہ محمد اقبالؒ ایک ایسے فلسفی اور مدبر ہیں جن کہ ہمہ جہت شخصیت کے مختلف رنگ ہمارے سامنے آ رہے ہیں۔ ہم نے ان کو محض شاعر سمجھ کر رٹ لیا ہے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آئندہ کئی صدیاں بھی اقبالؒ کی ہیں افسوس کا مقام ہے کہ ہماری نئی نسل اقبالؒ کے کلام کو نہیں سمجھ پا رہی لیکن وہ اقبالؒ سے بہت پیار کرتی ہے۔