ICC CHAMPIONS TROPHY 2025,روایتی حریف کا پاکستان آنے سے انکار

تحریر : محمد ارشد لئیق


آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025ء میگا ایونٹ کا نواں ایڈیشن ہو گا، یہ ایک بین الاقوامی کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جس کا مقابلہ ایک روزہ بین الاقوامی(او ڈی آئی)کی مردوں کی قومی ٹیموں کے درمیان ٹاپ آٹھ درجہ بندی پر ہوتاہے، اس کا اہتمام انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی)کرتاہے اور اس کی میزبانی پاکستان 19 فروری سے 9 مارچ 2025ء تک کرے گا۔ پاکستان دفاعی چیمپئن ہے، جس نے 2017 ء میں چیمپئنز ٹرافی کا پچھلا ایڈیشن جیتا تھا۔

پاکستان کو16 نومبر 2021 ء آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی باضابطہ طور پر دی گئی۔یہ پہلا عالمی ٹورنامنٹ ہو گا جس کا پاکستان 2009 ء میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد سے واحد میزبان ہوگا۔وطن عزیز میں ہونے والا آخری بڑا ٹورنامنٹ 1996 ء کا کرکٹ ورلڈ کپ تھا جس کی میزبانی پاکستان نے انڈیا اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ طور پر کی تھی۔ پاکستان نے بطور میزبان خود بخود مقابلے کیلئے کوالیفائی کر لیا جبکہ اس کے ساتھ 2023 ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کی سات دیگر اعلیٰ ترین ٹیمیں شامل ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب سابق چیمپئن سری لنکا ٹورنامنٹ کیلئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا جبکہ افغانستان اس ٹورنامنٹ میں پہلی بار شرکت کرے گا۔

پاکستان کا ہمسایہ ملک اور روایتی حریف بھارت ہمیشہ کھیلوں میں بھی سیاست کرتا ہے اور پاکستان دشمنی میں یہاں کھیلوں کے مقابلے رکوانے کیلئے ہمیشہ مختلف سازشوں کے جال بنتا رہتاہے۔ انڈین کرکٹ ٹیم نے پاکستان میں ایشیاء کپ کھیلنے سے بھی انکار کردیاتھا اور روایتی حریف کے میچز ہائیبرڈ ماڈل کے تحت غیر جانبدار وینیو پر کرائے گئے تھے لیکن اس کے باوجود پاکستان نے کھیل کو سیاست سے الگ رکھا اور ہماری قومی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کھیلنے بھارت گئی۔ گزشتہ دنوں بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے، یہاں پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جے شنکر سے انڈین ٹیم کی چیمپینز ٹرافی میں شرکت کے حوالے سے بات کی جس میں وفاقی وزیرداخلہ و چیئرمین پی سی بی محسن نقوی بھی موجود تھے جس کے بعد بھارتی وزیرخارجہ نے واپس جانے کے بعد پاکستان کی میزبانی کی بڑی تعریف بھی کی لیکن اب ایک بار پھر بھارتی میڈیا نے دعویٰ کردیاہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستان نہیں آئے گی اور بھارت اپنے میچز دبئی میں کرانے کا خواہاں ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو حال ہی میں ایک پیغام بھیجا ہے۔بھارتی کرکٹ بورڈ نے سکیورٹی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی ٹیم کے پاکستان نہ آنے کی خبریں آنے کے ساتھ ہی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا مجوزہ شیڈول بھی سامنے آ گیاہے۔ پی سی بی نے گزشتہ ہفتے چیمپئنز ٹرافی کی تاریخوں کا اعلان کیا تھا۔ چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ 2025ء تک  پاکستان میں کھیلی جائے گی، جبکہ ایونٹ میں یکم مارچ کو سب سے اہم مقابلہ یعنی دو روایتی حریفوں کے درمیان پاک بھارت ٹاکرا شیڈول ہے۔پی سی بی ذرائع کے مطابق چیمپئنز ٹرافی میں بھارتی ٹیم اپنے تمام میچز لاہور میں ہی کھیلے گی۔آئی سی سی کے اعلان سے پہلے منظر عام پر آنے والے تفصیلی شیڈول کے مطابق پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش گروپ اے میں شامل ہیں، جبکہ آسٹریلیا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ اور افغانستان گروپ بی میں شامل ہیں۔میزبان پاکستان ٹیم تینوں وینیوز لاہور، کراچی اور راولپنڈی میں گروپ میچز کھیلے گی۔ 

چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ 19 فروری کو کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا۔20 فروری کو لاہور میں انڈیا اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔21 فروری کو کراچی میں افغانستان اور جنوبی افریقہ کا میچ ہوگا، 22 فروری کو لاہور میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی۔23 فروری کو لاہور میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کا میچ ہوگا جبکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیمیں 24 فروری کو راولپنڈی میں میچ کھیلیں گی۔25 فروری کو لاہور افغانستان اور انگلینڈ کے میچ کی میزبانی کرے گا، 26 فروری کو راولپنڈی میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کا میچ ہوگا۔27 فروری کو لاہور میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کا میچ ہوگا، 28 فروری کو راولپنڈی میں افغانستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں میچ کھیلیں گی۔یکم مارچ کو پاکستان اور انڈیا کی ٹیموں کے درمیان میچ لاہور میں ہوگا جبکہ دو مارچ کو راولپنڈی میں جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کا میچ ہوگا۔5 مارچ کو پہلا سیمی فائنل کراچی جبکہ دوسرا سیمی فائنل 6 مارچ کو راولپنڈی میں رکھا گیا ہے۔پہلا سیمی فائنل گروپ اے کی ٹاپ ٹیم اور گروپ کی نمبر 2 ٹیموں کے درمیان ہوگا جبکہ دوسرا سیمی فائنل گروپ بی کی نمبر ون اور گروپ اے کی نمبر ٹو کے درمیان کھیلا جائے گا۔ 9 مارچ کوچیمپئنز ٹرافی کا فائنل لاہور میں کھیلا جائے گا۔

بھارتی ٹیم کا پاکستان آنے سے انکار سامنے آنے کے بعد چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی)محسن نقوی نے بحیثیت میزبان بھرپور موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی ٹیم کے آنے یا نہ آنے کے حوالے سے بھارتی کرکٹ بورڈ نے آگاہ نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جارہی۔ہم آج بھی چاہتے ہیں کہ کرکٹ سیاست سے پاک ہو، دو ماہ سے بھارتی میڈیا پر خبریں آرہی تھی کہ بھارتی ٹیم نہیں آرہی۔ بھارتی ٹیم کے نہ آنے کے حوالے سے ابھی تک بھارتی کرکٹ بورڈ نے تحریری طور پر آگاہ نہیں کیا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کا کوئی خط نہیں ملا، اگر نہ آنے کا تحریری پر طور پر بتایا گیا تو حکومت کے پاس جاوں گا، ہم چیمپئنز ٹرافی کیلئے اپنی تیاریاں جاری رکھیں گے۔ حکومت پاکستان جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے، پاکستان نے ہمیشہ خیرسگالی کے جذبات کا مظاہرہ کیا ہے، ہر دفعہ یہ توقع نہ رکھی جائے، اگر کوئی صورت حال ہے تو پی سی بی کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے۔ بھارتی میڈیا میں پچھلے دو ماہ سے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے کی خبریں آ رہی ہیں، کوئی بھی ملک ہو کھیل کے اندر سیاست کو نہیں لانا چاہیے۔ہر ملک کی خواہش ہے کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہو، میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی ملک اس طرح کی سیاست میں آئے گا۔

بھارت کب کب انکاری ہوا!

بھارتی کرکٹ ٹیم نے کئی مرتبہ پاکستان میں سیریز کھیلنے سے انکار کیا ہے، جس کی وجوہات میں سیکورٹی خدشات، سیاسی تناؤ اور دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی شامل ہیں۔ 

 بھارت نے ایشیا کپ 2008ء کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 2012-13ء میں پاکستان کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی ہے۔

 2008ء کے ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ روابط ختم کر دیے، اور 2009ء میں طے شدہ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا۔

اگرچہ بھارت نے 2012-13ء میں پاکستان کو ایک محدود اوورز کی سیریز کیلئے بھارت آنے کی دعوت دی، تاہم دونوں ممالک میں مکمل باہمی سیریز کا کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا اور بھارت نے پاکستان آ کر کھیلنے سے اجتناب کیا۔

2014-15: پاکستان کرکٹ بورڈ اور بی سی سی آئی کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت دونوں ممالک کو سیریز کھیلنی تھیں، لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے منظوری نہ ملنے کی وجہ سے بھارتی ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔

2023: ایشیا کپ 2023 کی میزبانی پاکستان کو ملی، مگر بھارت نے سیکورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان میں میچ کھیلنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد ایک ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیا، جس میں بھارتی ٹیم کے میچ نیوٹرل وینیوز (سری لنکا) پر منعقد کیے گئے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے تعلقات سیاسی اور سیکورٹی معاملات کی وجہ سے اکثر متزلزل رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ایونٹس میں دونوں ٹیمیں نیوٹرل وینیوز پر ایک دوسرے کے مدمقابل ہوتی رہی ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مغربی قوتیں اور پاکستانی سیاسست

نئی امریکی انتظامیہ اور اس کے عہدیداروں کے پاکستانی سیاست میں چرچے ہیں۔ نو منتخب امریکی صدر کے نمائندہ برائے خصوصی مشن رچرڈ گرینیل کے یکے بعد دیگرے ٹویٹس ملکی سیاسی صورتحال میں ہلچل پیدا کر رہے ہیں۔

مذاکراتی عمل سے وزیراعظم پر امید کیوں؟

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکراتی عمل کے آغاز سے قومی سیاست میں کسی حد تک ٹھہرائو آیا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ جب سیاسی قیادتیں میز پر آ بیٹھیں تو مسائل کے حل کا امکان پیدا ہو جاتا ہے اور سیاسی معاملات آگے بڑھتے نظر آتے ہیں۔

کراچی میں پانی کا بحران ،احتجاج اور مقدمے

پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) میں اختلاف ہر روز بڑھتا جا رہا ہے اور پی پی رہنما گاہے بگاہے بالواسطہ یا بلاواسطہ تنقید کررہے ہیں۔ یہ تنقید بظاہر حکومت کی پالیسیوں پر ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ اندرون خانہ کوئی اور ہی کھچڑی پک رہی ہے۔

دیر آیددرست آید

پاکستان تحریک انصاف اور وفاقی حکومت کے مابین مذاکراتی عمل شروع ہو گیا ہے جس کا پہلا دور پیر کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اگرچہ باضابطہ مذاکرات دو جنوری کو ہونے جارہے ہیں لیکن یہ سلسلہ شروع تو ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف کو بھی اس بات کا احساس ہو گیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے ہی مسئلے کا کوئی حل نکالاجاسکتا ہے۔

خونی سال رخصت ہوا

2024ء بلوچستان کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا۔ عام انتخابات کے بعد 24فروری کو صوبے میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط صوبائی حکومت نے صوبے میں اقتدار سنبھالا۔

سیاسی بحران ٹل گیا

آزاد جموں و کشمیر میں تین ہفتوں سے جاری سیاسی بحران بالآخر ختم ہو گیا۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں نواز شریف اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کی مداخلت سے دونوں جماعتوں نے چوہدری انوار الحق کی حکومت کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔