پی ایس ایل 10:بگل بج گیا،ٹرافی کی جنگ چھڑگئی

تحریر : محمد ارشد لئیق


پاکستان سپرلیگ کے دسویں ایڈیشن (پی ایس ایل10)کا بگل بج گیا، ٹرافی حاصل کرنے کی جنگ چھڑ گئی، 6ٹیموں میں سے اس بار ٹرافی کون جیتے گا ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔ ’’پاکستان سپر لیگ 10‘‘ کا ابھی آغاز ہے اور انتہائی دلچسپ میچز دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

ابتدائی مرحلے میں ٹورنامنٹ کی ٹاپ فیورٹ ٹیموں یا بہترین کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا بھی ممکن نہیں، اس لیے ہم نے اپنے قارئین کیلئے پی ایس ایل کے بہترین ریکارڈز جمع کئے ہیں تاکہ شائقین کرکٹ اپنی پسندیدہ ٹیموں اورکھلاڑیوں کی کارکردگی جان سکیں۔ 

’’اسلام آباد یونائیٹڈ‘‘ پی ایس ایل کی سب سے کامیاب ٹیم ہے، جس کی جیت کی شرح 55.44فیصد ہے جبکہ کراچی کنگز پی ایس ایل کی بدترین ٹیم ہے جس کی جیت کی شرح 37.89فیصد ہے۔’’ اسلام آباد یونائیٹڈ‘‘، ’’لاہور قلندرز‘‘ اور ’’کوئٹہ گلیڈی ایٹرز‘‘ پی ایس ایل میں دو، دو بار ٹائٹل جیتنے والی ٹیمیں ہیں۔ پشاور زلمی، کراچی کنگز اور ملتان سلطانز نے ایک ایک بار پی ایس ایل کا ٹائٹل جیتا ہے۔ 

اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم نے پی ایس ایل میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ میچ جیتے ہیں۔ انہوں نے101 میچز کھیلے، ان میں سے 56جیتے اور 44 ہارے۔ اسلام آباد یونائیٹد کی جیت کا تناسب 55.44فیصد ہے۔ کراچی کنگز نے 95 میں سے 36، لاہور قلندرز نے 95 میں سے 40، ملتان سلطانز نے 79میں سے 45، پشاور زلمی نے 105 میں سے 55،  کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 93 میں سے44 میچز میں کامیابیاں حاصل کیں۔

کراچی کنگز پی ایس ایل کی سب سے ناکام ٹیم ہے کیونکہ وہ سب سے زیادہ میچ ہاری ہے۔ اس نے 55 میچ ہارے۔ لاہور قلندرز پی ایس ایل میں سب سے زیادہ میچ ہارنے والی دوسری ٹیم ہے جسے 52میچز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پی ایس ایل میں جیتنے کا سب سے زیادہ تناسب ملتان سلطانزکا 56.96فیصد ہے۔ ملتان کی اب تک کی کامیابیوں سے ہر کوئی حیران ہے۔ پی ایس ایل 2018 ء میں ایک عام پرفارمنس سے آغاز کیا اور پی ایس ایل 2022ء میں 12 میں سے 10 میچز جیت کر اپنے عروج پر پہنچے۔ ملتان نے اپنی محنت اور لگن کے نتیجے میں محمد رضوان کی قیادت میں 2021ء کا پی ایس ایل جیتا۔ بہت کم وقت میں برانڈ ٹیم میں ان کی تبدیلی پاکستان سپرلیگ کی بہترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ55.44فیصدجیت کے تناسب سے دوسری سب سے زیادہ غالب ٹیم ہے۔ یونائیٹڈ نے پہلی بار 2016ء میں پی ایس ایل جیتا تھا ۔ کوئی بھی اس بات سے اختلاف نہیں کرسکتا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے بڑی تعداد میں بین الاقوامی سپر سٹارز حاصل کیے۔ یونائیٹڈ کی جیت کا سب سے زیادہ تناسب 2018ء اور 2021ء کے سیزن میں آیا جب اس نے کل 12 میں سے 8 میچز جیتے۔

 پشاور زلمی دنیا کی سب سے مقبول پی ایس ایل فرنچائز ہے، 2017ء زلمی کیلئے بہت اچھا سیزن تھا کیونکہ انہوں نے شاندار ریکارڈز کے ساتھ ٹائٹل جیتا تھا۔ ایک سیزن میں سب سے زیادہ جیت کے لحاظ سے زلمی نے2019ء کے سیزن میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا جب اس نے سیزن میں کھیلے گئے کل 13 میچوں میں سے 8 جیتے تھے۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیلئے 2019ء کا سیزن خوش قسمت تھا جب انہوں نے پی ایس ایل کی ٹرافی جیتی۔ انہوں نے اس سیزن میں اپنے 12 میں سے9 میچ جیتے۔ ملتان سلطانز کے برعکس گلیڈی ایٹرز شروع سے ہی پی ایس ایل میں شامل ہے۔ 

لاہور قلندرز کے پاس کراچی کنگز کے بعد پی ایس ایل میں فالوورز کی دوسری بڑی تعداد ہے، تاہم وہ ابتدائی سیزنز میں اپنے مداحوں کی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے لیکن 2022ء کا پی ایس ایل سیزن لاہور قلندرز اور ان کے مداحوں کیلئے بہت مختلف تھا جب انہوں نے شاہین شاہ آفریدی کی قیادت میں ٹائٹل جیتا تھا۔ لاہور نے پی ایس ایل 2022 ء کے 12 میں سے 8 میچ جیت کر اپنی طاقت دکھائی۔ پی ایس ایل کے ابتدائی سیزن قلندرز کیلئے مایوس کن تھے، کیونکہ انھوں نے صرف چند میچ جیتے تھے۔ اصل تبدیلی 2021ء اور 2022ء کے سیزن میں ہوئی جب انہوں نے پی ایس ایل کی کامیاب ترین ٹیموں میں خود کو شامل کروایا اور 2023ء کا ٹائٹل بھی جیت کر مسلسل دو بار ٹائٹل جیتنے والی پہلی ٹیم کا اعزاز بھی اپنے نام کیا۔ 

پی ایس ایل کے سرفہرست سپر سٹارز کراچی کنگز کا حصہ ہیں، اس لیے کراچی کنگز کے مداحوں کی بڑی تعداد موجود ہے، تاہم فتح کے تناسب کے لحاظ سے ان کی کارکردگی کم رہی ہے۔ کنگز کا پی ایس ایل کا سب سے کامیاب سیزن 2020ء تھا جب اس نے 12 میں سے 6 میچ جیتے تھے اور پی ایس ایل ٹرافی بھی جیتی تھی۔

پی ایس ایل میں شامل سپرسٹار کرکٹرز کی انفرادی کارکردگی کاجائزہ لیاجائے تو بیٹنگ میں قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم3504رنز کے ساتھ  سرفہرست ہیں جبکہ فخرزمان 2526رنز کے ساتھ دوسرے ، محمد رضوان 2403سکور کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ 

رواں سیزن کی بات کی جائے توافتتاحی میچ میں لاہور قلندرز کے عبداللہ شفیق پہلے بلے باز ہیں جنہوں نے ففٹی بنائی ، انہوں نے 66 رنز کی اننگز کھیلی۔ اسلام آباد یونائیٹڈکے کولن منرو نے 59 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو فتح دلوائی،اس طرح رواں سیزن کے وہ دوسرے بہترین بلے بازہیں۔گزشتہ روز کھیلے گئے دوسرے میچ میں بھی 3 بلے بازوں سعود شکیل، فن ایلن اور صائم ایوب نے بھی نصف سینچریوں کا سنگ میل عبور کیا۔

پاکستان سپرلیگ کا دسواں ایڈیشن اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ جاری ہے اور نت نئے ریکارڈز قائم ہورہے ہیں،تمام ٹیمیں بہترین فارم میں ہیں اور شاندار مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

فانی بد ایوانی انسانی احساسات کے حقیقی آئینہ دار

ہماری المیہ شاعری کی کہانی میر کی پُر درد زندگی سے شروع ہوتی ہے۔ یہ غم نصیب شاعر ایک ایسے ماحول میں پیدا ہوتا ہے جہاں اس کو غم عشق کے ساتھ غم روزگار سے بھی سابقہ پڑتا ہے۔

سوء ادب

وصیتایک شخص نے مرتے وقت اپنی بیوی سے کہا کہ میری موت کے بعد میری ساری دولت میرے ساتھ دفن کر دی جائے۔ اس وقت اس کی بیوی کی ایک سہیلی بھی پاس بیٹھی ہوئی تھی جس نے اس شخص کے مرنے کے بعد پوچھا کہ کیا اس نے اپنے شوہر کی وصیت پر عمل کیا ہے۔ جس پر وہ بولی کہ میں نے اس کی ساری دولت کا حساب لگا کر اتنی ہی مالیت کا ایک چیک لکھ کر اس کے سرہانے رکھ دیا تھا تاکہ وہ جب چاہے کیش کرا لے۔

نورزمان:سکواش کے افق کا چمکتا ستارہ

پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ میں سکواش ہمیشہ سے ایک روشن باب رہا ہے، لیکن ایک طویل عرصے کے زوال کے بعد پاکستان کی انڈر 23 سکواش ٹیم کا ورلڈ چیمپئن بننا ایک نئی صبح کی نوید بن کر آیا ہے۔

حنان کی عیدی

حنان8سال کا بہت ہی پیارا اورسمجھداربچہ ہے۔اس کے پاپا جدہ میں رہتے ہیںجبکہ وہ ماما کے ساتھ اپنی نانو کے گھر میں رہتا ہے۔

چوہے کی آخری دعوت

بھوک سے اس کا بُراحال تھا۔رات کے ساتھ ساتھ باہر ٹھنڈ بھی بڑھتی جا رہی تھی، اس لیے وہ کسی محفوظ ٹھکانے کی تلاش میں تھا۔اسے ڈر تھا کہ اگر چھپنے کیلئے کوئی جگہ نہ ملی تو وہ مارا جائے گا۔وہ کونوں کھدروں میں چھپتا چھپاتا کوئی محفوظ ٹھکانہ ڈھونڈ رہا تھا۔ جوں ہی ایک گلی کا موڑ مڑ کر وہ کھلی سڑک پر آیا،اسے ایک دیوار میں سوراخ نظر آیا۔وہ اس سوراخ سے اندر داخل ہو گیا۔

ذرامسکرائیے

باپ نے بیٹے سے کہا : ’’دیکھو عمران آج جو مہمان ہمارے ہاں آنے والا ہے، اس کی ناک کے متعلق کوئی سوال نہ کرنا‘‘۔