دنیا کے مہنگے ترین جانور
![دنیا کے مہنگے ترین جانور](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27714_76595649.jpg)
اسپیشل فیچر
زمانہ قدیم سے جانوروں کا انسان کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ رہا ہے۔انسان نے جب پہلی مرتبہ پہاڑوں اور غاروں سے نکل کر تلاش رزق کیلئے جنگلوں اور میدانوں کا رخ کیاتو پہلے پہل ایک عرصہ تک اس ''مخلوق ‘‘ نے اسے خوفزدہ کئے رکھا۔ رفتہ رفتہ اپنے بچاو کیلئے جب اس نے جانوروں کا شکار کرنا شروع کیا تو اسے محسوس ہوا کہ پھلوں اور اناج کے علاوہ جانوروں کا شکار بھی اس کی خوراک کا حصہ بن سکتا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس نے پالتو جانوروں کو رواج دینا شروع کیا اور یوں جانور انسانی زندگی میں ذرائع نقل و حمل سے لے کر زراعت ، ایندھن اور خوراک کا اہم ذریعہ بنتے چلے گئے۔
قارئین کی دلچسپی کیلئے ذیل میں دنیا کے کچھ مہنگے اور نایاب ترین جانوروں کا ذکر کرتے ہیں۔
مہنگے ترین گھوڑے
گھوڑا چونکہ صدیوں سے بادشاہوں کی سواری اور امیروں کا ہی کھیل چلا آرہا ہے اس لئے گھوڑوں کی قیمت دوسرے جانوروں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے۔اس کی ایک وجہ اس کا گھڑ دوڑ میں شامل ہونا بھی ہے۔گھوڑوں کا جب بھی ذکر ہو ،دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کا نام ذہن میں آتا ہے جن کا شمار دنیا کے ان چند افراد میں ہوتا ہے جنہیں گھوڑوں سے بہت لگائو ہے۔ شیخ محمد بن راشد نے اپنے شوق کی تکمیل کیلئے ''گوڈولفن ‘‘نامی ایک ہارس ٹریڈنگ کلب بھی بنا رکھا ہے۔انگلینڈ میں 2019ء میں گھوڑوں کی فروخت کا اہتمام کرنے والی ایک کمپنی ''ٹاٹر سیلز‘‘نے جب ایک میلہ سجایا تو '' دباوی ہاف برادر‘‘ نامی گھوڑے کا بڑا چر چا تھا جو اس سے قبل متعدد مقابلے جیت چکا تھا۔نیلامی شروع ہوئی تو اس کی بولی 34 لاکھ گینی پر آکر رک گئی ۔جسے شیخ راشد نے 36 لاکھ گینی میں اپنی کمپنی کے نام بولی دے کر خریدلیا۔یہ رقم پاکستانی کرنسی میں 68 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے ۔(گینی ایک آن لائن کوائن ہے جسے بین الاقوامی طور پر گھوڑوں کی خرید و فروخت میں استعمال کیا جاتا ہے )۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق اب تک سب سے مہنگے گھوڑے کی قیمت کا ریکارڈ ''فیو سیچی پیگا سس‘‘نامی گھوڑے کے پاس ہے جو 2000ء میں 6 کروڑ 40 لاکھ ڈالر (17ارب 92کروڑ پاکستانی روپے)میں فروخت ہوا تھا۔
بگ سپلیش نامی کتا
دنیا میں امریکہ اور برطانیہ میں پالتو کتوں کی قیمتیں عام طور پر دنیا میں سب سے زیادہ ہوتی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی مثال 2019 میں برطانیہ میں نیلام ہونے والا " بگ سپلیش " نامی ایک کتا ہے جو ایک نیلامی کے ذریعے 11لاکھ برطانوی پاونڈ (38 کروڑ 50 لاکھ پاکستانی روپے ) میں فروخت کیا گیا تھا۔ایک سروے کے مطابق کسی بھی کتے کی یہ اب تک کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔تبت کی معروف نسل کا یہ کتا ''ماسٹف نسل‘‘ سے تعلق رکھتا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نسل کے کتے وسطی ایشیاء اور تبت کے قدیم قبائل صدیوں سے شکار کیلئے استعمال کرتے رہے ہیں۔ اس نسل کے کتے چین میں امارت کی نشانی سمجھے جاتے ہیں۔ جہاں تک مذکورہ کتے کی خریداری کا تعلق ہے ،اس بارے بتایا جاتا ہے کہ یہ کتا چین کے ایک کاروباری شخص نے خریدا تھا جو چین میں کوئلے کی کانوں کا مالک ہے۔اس نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ، ہو سکتا ہے وہ اس نر کتے کو نسل بڑھانے کیلئے کرائے پر دینا شروع کر دے۔
مہنگی ترین بلیاں
بلیوں کے بارے کہا جاتا ہے کہ اب تک فروخت ہونے والی سب سے مہنگی گھریلو بلی ''سوانا‘‘ کا ریکارڈ ہے۔بقول ''بی بی سی فیوچر ‘‘ اسے ایک برطانوی شخص نے 20 ہزار ڈالر (56 لاکھ پاکستانی روپے ) میں خریدا تھا۔گنیز بک آف ورلڈ کے مطابق قیمت کے لحاظ سے آج تک کی سب سے مہنگی بلی '' بلیکی‘‘ تھی جو ہیروں کے ایک تاجر کی ملکیت تھی۔ 1988ء میں اس تاجر کی موت کے بعد ایک وصیت سامنے آئی جس میں اس نے اس کی70 لاکھ ڈالر ( ایک ارب 96کروڑ پاکستانی روپے ) کی قیمت کا تعین کر رکھا تھا اور یہ وضاحت بھی کر رکھی تھی کہ ستر لاکھ ڈالر میں فروخت کی گئی رقم اس کے خاندان کو نہ دی جائے۔
تیز ترین کبوتر
2019 میں برطانیہ کے ایک نیلام گھر ''پیپا‘‘ میں '' ارمانڈو ‘‘ نامی ایک کبوتر کی نیلامی 17لاکھ پاونڈ (تقریباً60کروڑ روپے)میں ہوئی۔ نیلام گھر انتظامیہ کے مطابق یہ کبوتر اپنی طویل ترین پرواز میں اپنا ثانی نہیں رکھتا جس کی وجہ سے اسے '' بہترین کبوتر‘‘ کا اعزاز حاصل ہے۔ اس کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے نیلام گھر انتظامیہ نے بتایا کہ یہ کبوتر پرواز کے متعدد مقابلے جیت کر لاکھوں پونڈ انعام بھی جیت چکا ہے۔
مہنگی ترین بھیڑ
2009ء میں سکاٹ لینڈ میں ایک نیلامی کے دوران ٹیکسل نسل کی ''ڈبل ڈائمنڈ‘‘ نامی ایک بھیڑ دولاکھ 31 ہزار پاونڈ (تقریباً 8کروڑ روپے پاکستانی )میں فروخت ہوئی تھی۔ جس کی بابت کہا جاتا ہے نہ تو اس سے پہلے کبھی کوئی بھیٹر اتنی مہنگی بکی تھی اورنہ ہی اس کے بعد آج تک کوئی بھیڑ اتنی قیمت میں فروخت ہوئی۔اس بھیڑ کے مالک کا دعویٰ تھا کہ اس کی خوراک اور صحت کا چوبیس گھنٹے خیال رکھا جاتا تھا جس کی وجہ سے یہ اپنے مضبوط پٹھوں اور جسمانی ساخت میں نہ صرف منفرد تھی بلکہ پہلی نظر ہی میں یہ دوسری بھیڑوں سے ممتاز نظر آتی تھی۔
بلیک پونڈ کچھوے
ایک تحقیقاتی رپورٹ میں آج سے کچھ عرصہ پہلے بتایا گیا تھا کہ پاکستانی کچھوے بالخصوص ''بلیک پانڈ‘‘ اپنی متعدد خصوصیات کے باعث بین الاقوامی مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ہر سال پاکستان سے غیر قانونی طور پر سیکڑوں کچھوے سمگل ہو کر پاکستان سے انڈونیشیا ، جنوبی کوریا ، چین ، ویتنام سنگاپور اورہانگ کانگ چلے جاتے ہیں۔ پاکستان میں 11 اقسام کے کچھوے پائے جاتے ہیں جن میں 8 اقسام سندھ اور پنجاب میں دریائے سندھ میں جبکہ 3 اقسام سمندری پانی میں پائے جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک کچھوے کی اوسط قیمت 1500 ڈالر ( سوا چار لاکھ روپے) تک ہے۔ ان کی بڑھتی قیمت پر تبصرہ کرتے ہوئے وائلڈ لائف سندھ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ کچھوے یورپ، امریکہ اور چین کے علاوہ بیشتر ممالک میں بطور پالتو جانور رکھنے کا شوق دن بدن بڑھتا جا رہا ہے۔
سب سے مہنگی گائے
ایک برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اب سے کچھ عرصہ پہلے دنیا کی سب سے مہنگی گائے کا اعزاز برازیل کی نیلور بریڈ کی ''ویاٹینا ۔19 ایف آئی وی مارا‘‘ کے نام جاتا ہے۔چار سالہ عمر کی اس گائے کی نیلامی برازیل کے شہر اراندو میں 43 لاکھ امریکی ڈالرز میں ہوئی ہے۔یہ رقم پاکستانی کرنسی کے مطابق ایک ارب 20کروڑ روپوں سے زیادہ بنتی ہے۔
ٹیونا کنگ مچھلی
دنیا کی سب سے مہنگی مچھلی خریدنے کا ریکارڈ جاپانی تاجر کیوشی کمورا کے نام ہے جنہوں نے 2019ء میں ایک کنگ سائز بلو فن ٹیونا 2 لاکھ پچاس ہزار پاؤنڈ( 8 کروڑ 75 لاکھ روپے ) میں جاپان میں ہونے والی نیلامی میں خریدی تھی۔ ٹیونا کنگ نامی اس نایاب مچھلی کا وزن 278 کلو گرام تھا۔ اسے خریدنے والے تاجر جو جاپان میں ایک ہوٹل کے مالک ہیں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اقرار کیا کہ انہوں نے یہ مچھلی کچھ مہنگی خریدی ہے لیکن انہیں اپنے گاہکوں کیلئے اعلی ذائقے والی یہ مچھلی پیش کر کے دلی خوشی ہو گی۔
پانڈا
دنیا کے مہنگے ترین جانوروں میں''بڑا پانڈا‘‘ ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ا س کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کی تمام آبادی چین کی ملکیت ہے۔ اور بہت سے چڑیا گھروں کو اس کی میزبانی کی سالانہ فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں امریکہ ہر سال ا س کی میزبانی کی مدمیں دس لاکھ ڈالر (28 کروڑ پاکستانی روپے )ادا کرتا ہے۔ بیس سال کی عمر تک پہنچنے والے ان جانوروں کے ہاں اگر بچے پیدا ہوتے ہیں تو میزبان ملک ، چین کو 6 لاکھ امریکی ڈالر (16 کروڑ80 لاکھ روپے پاکستانی )ادا کرنے کا پابند ہوتا ہے۔