عظیم مسلم سائنسدان:ابو الوفا محمد بن احمد بوزجانی
اسپیشل فیچر
ابوالوفامحمد بن احمد بوزجانی کا شمار بھی عظیم مسلمان سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ آپ علم ریاضی میں منتظم منبع کا آسان حل معلوم کرنے والے ایک ماہر ریاضی دان، سورج کی کشش پر تحقیق کرنے والے عظیم سائنسدان ہیں۔ آپ نے سورج کی کشش سے چاند پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں اسے دریافت کیا جسے چاند کا گھٹنا بڑھنا کہتے ہیں۔ آپ نے زاویوں کے جیوب معلوم کرنے کا ایک نیا کلیہ بھی دریافت کیا تھا۔
ابوالوفامحمد بن احمد بوزجانی کا وطن بوزجان (نیشاپور) ہے جہاں آپ کی ولادت 940ء میں ہوئی اور آپ نے 1011ء میں 71سال کی عمر میں انتقال فرمایا۔محمد بن احمد بوزجانی کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا، آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے ماموں سے حاصل کی، علم کے فطری شوق نے انہیں اور آگے بڑھایا اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 960ء میں وہ بغداد چلے گئے، یہاں نصاب کے مطابق اعلیٰ تعلیم ختم کی اور پھر مطالعہ اور تحقیق میں مصروف ہوگئے۔
بوزجانی کو علم ریاضی اور علم ہیئت دونوں سے کمال دلچسپی تھی۔ اپنے شوق سے انہوں نے اپنی علمی استعداد میں کافی اضافہ کیا اور ایک اچھے سائنسدان کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔ بویہ خاندان کا حکمراں عضدالدولہ بڑا علم دوست تھا، اس کی قدر شناسی اور حوصلہ افزائی کے باعث احمد بوزجانی دنیاوی تفکرات سے آزاد ہو کر اپنے علمی مشاغل میں ہمہ تن مصروف رہے۔
علمی خدمات اور کارنامے
ابوالوفاء بوزجانی بڑے عالی دماغ انسان تھے، ان کا شمار اس دور کے عظیم ریاضی دانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے الجبرا اور جیومیٹری (علم ہندسہ) میں مزید تحقیقات کیں اور بہت سے ایسے نئے نئے مسائل اور قاعدے دریافت کئے جو اس سے پیشتر معلوم نہیں تھے۔علم ہندسہ یعنی جومیٹری میں دائرے کے اندر مختلف اضلاع کی منتظم کثیر الاضلاع بنانے کے مسائل قدیم زمانے سے ریاضی دانوں میں مقبول و مشہور تھے۔ ان کثیر الاضلاع میں سے چھ اضلاع کی شکلیں، آٹھ ضلعوں کی شکلیں، پانچ ضلعوں کی شکلیں اور دس ضلعوں کی شکلیں تو بنائی جا سکتی ہیں اور رائج ہیں۔سات ضلعوں کی شکل جس کو علم ریاضی میں منتظم مسبّع کہتے ہیں جیومیٹری کے ماہرین کی جملہ کوششوں کے باوجود دائرے کے اندر ایک منتظم مسبّع بنانے کا مسئلہ ناقابل حل سمجھا جاتا تھا۔
ابوالوفا زبوزجانی کی ذہانت نے نہ صرف اس مسئلہ کا حل دریافت کر لیا بلکہ جتنا یہ مسئلہ پیچیدہ اور مشکل سمجھا جاتا تھا، اسی قدر اس کا حل صاف اور سادہ بنا دیا۔
سورج کی کشش کا اثر
بوزجانی علم ہیئت کے بھی ماہر تھے اس علم میں انہوں نے چند خاص دریافتیں کیں۔ انہوں نے ثابت کیا کہ سورج میں کشش ہے اور چاند گردش کرتا ہے۔اس نظریے کے تحت انہوں نے یہ قابل قدر دریافت کی کہ زمین کے گرد چاند کی گردش میں سورج کی کشش کے اثر سے خلل پڑ جاتا ہے، اور اس وجہ سے دونوں اطراف میں زیادہ سے زیادہ ایک ڈگری پندرہ منٹ کا فرق ہو جاتا ہے، اسے علم ہیئت کی اصطلاح میں یعنی چاند کا گھٹنا بڑھنا کہتے ہیں۔ اس اختلال قمر کے بارے میں بوزجانی نے دنیا میں پہلی بار اپنا یہ نازک نظریہ پیش کیا۔ یہ ان کی اہم دریافت تھی۔ اس نظریے کی تصدیق سولہویں صدی میں مشہور ہیئت داں اہل مغرب کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنے سوا کسی کو صاحب علم اور ذہین و فہیم نہیں سمجھتے، یہ ان کی کوتاہ بینی ہے، چنانچہ اس اہم نظریہ کی دریافت کا سہرا اپنی اسی کوتاہ بینی کے سبب وہ ٹائی کو برا ہی کے سر باندھتے ہیں اور یہ قطعی غلط ہے۔ آج سے چھ سو سال قبل ابوالوفاء بوزجانی اس نظریے کو پوری تفصیل کے ساتھ ثبوت اور دلائل کے ساتھ بیان کر چکا تھا۔
ان کا تیسرا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے زاویوں کے جیب معلوم کرنے کا ایک نیا کلیہ دریافت کیا، اور اس کی مدد سے ایک درجے سے لے کر 9درجے کے تمام زاویوں کے جیوب کی صحیح صحیح قیمتیں آٹھ درجے اعشاریہ تک نکالیں، اس سے پہلے ان کی قیمتیں اتنے درجے اعشاریہ تک نہیں نکالی جا سکتی تھیں۔ یہ بھی ان کا ایک بڑا کارنامہ ہے۔
ابوزجانی بظاہر ایک غیر معروف لیکن باکمال ریاضی داں اور علم ہیئت کا ماہر تھا، انہوں نے اپنی علمی اور فنی استعداد اور قابلیت سے کئی نازک اور اہم دریافتیں کیں اور اپنے تحقیقی نتائج دنیا کے سامنے پیش کرکے اہل علم اور دانشوروں کو حیرت میں ڈال دیا۔