فٹ بال ہیروز کی دنیا

قیوم چنگیزی کو پاکستان کا نمبر ون فٹبالر کہا جاتا ہے لیکن صرف پانچ سال پاکستان کیلئے کھیلنے والے مسعود فخری نے اس دوران جو کھیل پیش کیا
کراچی (اسپورٹس ڈیسک) اس کے قیوم چنگیزی بھی معترف تھے۔ سابق قومی کپتانوں غلام ربانی شیخ اور موسیٰ غازی نے مسعود فخری کے متعلق کہا کہ ہماری خوش نصیبی تھی کہ مسعود فخری جلد لندن چلے گئے ورنہ ان کی موجودگی میں لیفٹ آؤٹ کی پوزیشن لینا ممکن نہیں تھا۔ حال ہی میں یوسف سینئر، عبداﷲ راہی، خمیسہ بوس اور غلام عباس بلوچ سے جب مسعود فخری کے کھیل سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے بھی یک زبان ہوکر کہا کہ بلاشبہ وہ فٹبال میں پاکستان کے ملینئم مین ہیں۔ مسعود فخری ہنوز پاکستان کے واحد فٹبالر ہیں جنہوں نے ایشین گیمز میں ہیٹ ٹرک اسکور کی۔ مسعود فخری 16نومبر 1932کو ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیدا ہوئے جو خانیوال سے 93 اور گوجرہ سے 27کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ انہوں نے فٹبال کھیل کا آغاز 1949میں پاکستان ریڈرز کلب سے کیا۔ ان کی خداداد صلاحیتیں اتنی تیزی سے منظر عام پر آئیں کہ 18سال کی عمرمیں انہیں دوسری قومی چیمپئن شپ بمقام کوئٹہ 1950میں پنجاب کی نمائندگی کا موقع مل گیا اور دو سال بعد فخری نے پنجاب کو قومی چیمپئن بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔1953میں انہوں نے ریلوے میں ملازمت اختیار کرلی۔ البتہ 1954 میں بھرپور انداز میں پنجاب کیجانب سے دوبارہ نظر آئے اور فائنل کے آخری لمحات میں جو دو گول کئے وہ ان کے اعلیٰ کھیل کا نمونہ تھے، پنجاب بلیوز نے فائنل 0-3سے جیتا۔ مسعود فخری ولد نذیر حسین صدیقی نے اپنا پہلا بین الاقوامی میچ 9مارچ 1952کو برما کے خلاف کولمبو میں چار قومی بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں کھیلا۔ پاکستان نے برما اور میزبان سری لنکا کو شکست دی تھی۔ البتہ عبدالواحد درانی کی قیادت میں پاکستان اور بھارت کا مقابلہ برابر رہا اور دونوں ٹیموں کو مشترکہ چیمپئن قرار دیا گیا۔ اپریل 1952میں فخری پاکستان کی اس ٹیم میں شامل تھے جس نے کراچی میں ایران کیخلاف مقابلہ 0-0سے برابر رکھا تھا اور اسی سال وہ ریڈرز کلب کی جانب سے ممبئی کا مشہور روورز کپ کھیلے اور ان کی ٹیم بمبئی امیچر سے سیمی فائنل میں ہار گئی تاہم تیسری پوزیشن کے میچ میں سینٹرل ریلویز کو ہرا دیا۔ مسعود فخری اپنی کامیابی کا کریڈٹ منظور حسین چوچی کو دیتے ہیں۔ فخری 1950کے عشرے میں پاکستان کاستون تھے اور 1952تا 1995جو چار کولمبو کپ پاکستان، بھارت، سری لنکا اور برما کے مابین ہوئے وہ تمام انہوں نے کھیلے۔ 1953میں رنگون، 1954میں کلکتہ اور 1955 میں ڈھاکا گئے۔ ان کا سب سے یادگار ٹورنامنٹ منیلا کا ایشین گیمز تھا جب پاکستان نے سنگاپور کے خلاف یکطرفہ فتح حاصل کی۔ وقفہ پر مقابلہ 1-1سے برابر تھا تاہم دوسرے ہاف میں تین منٹ میں تین گول بنا کر 2-6سے مقابلہ جیتا جس میں فخری کی ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی۔ مسعود فخری 8ستمبر 1956کو ریڈفورڈ سٹی کی جانب سے انگلش لیگ ڈویژن تھری کھیلنے انگلینڈ روانہ ہوگئے۔ بعد ازاں وہ پھر کبھی پاکستان کے کلر میں نظر نہیں آئے۔