بھارت:مسلمانوں کی کھربوں روپے کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش،متنازع وقف ترمیمی بل منظور

بھارت:مسلمانوں کی کھربوں روپے کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش،متنازع وقف ترمیمی بل منظور

نئی دہلی(اے ایف پی ،مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں مسلمانوں کی کھربوں روپے کی جائیدادوں پر قبضے کی سازش ،بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں نے متنازع بِل منظور کیا ہے جس کے تحت صدیوں سے مسلمانوں کی طرف سے عطیہ کی جانے والی اربوں ڈالروں کی جائیدادوں کا نظام تبدیل ہو جائے گا۔۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

لوک سبھا میں وقف ترمیمی بل 2024 کو 232 کے مقابلے 288 ارکان کی حمایت سے منظور کیا گیا۔ اب راجیہ سبھا میں اس پر مزید مشاورت ہوگی جہاں سے منظوری کے بعد صدر کے دستخط سے یہ قانون بن سکتا ہے ۔حکومت کا کہنا ہے کہ بِل کا مقصد وقف کے نظام میں شفافیت لانا ہے ۔ تاہم حزب اختلاف اور مسلم گروہوں نے اسے ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے آئینی حق کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا ہے ۔لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے ایکس پر ایک پیغام میں لکھا کہ یہ آئین پر حملہ ہے ۔ آج مسلمان نشانے پر ہیں، کل کوئی اور برادری نشانہ بن سکتی ہے ۔کئی مسلم تنظیمیں اس ترمیم شدہ وقف بِل کو چیلنج کرنے کی حکمت عملی بنا رہی ہیں۔وقف ترمیمی بل پر سپریم کورٹ کے وکیل فضل احمد ایوبی کا کہنا ہے کہ وقف اراضی حکومت کی نہیں ہے بلکہ یہ عطیہ کردہ اراضی ہے جو لوگوں نے اپنی جائیداد سے عطیہ کی تھی۔ حکومت یہ تاثر دے رہی ہے کہ جیسے وقف نے سرکاری زمین پر قبضہ کر لیا ہو۔ مسلمان گروہوں کا کہنا ہے کہ اس بِل کا مقصد وقف قوانین کو کمزور کرنا اور وقف کی اراضی پر قبضہ کر کے انہیں منہدم کرنا ہے ۔وقف املاک میں مساجد، مدارس، شیلٹر ہوم اور مسلمانوں کی طرف سے عطیہ کردہ ہزاروں ایکڑ اراضی شامل ہے جو وقف بورڈ کے زیر انتظام ہیں۔ ان میں سے کچھ جائیدادیں خالی پڑی ہیں جبکہ دیگر پر تجاوزات ہیں۔اسلامی روایت میں وقف ایک خیراتی یا مذہبی عطیہ ہے جو مسلمانوں کی طرف سے کمیونٹی کے فائدے کے لیے دیا جاتا ہے ۔ ایسی جائیدادیں کسی دوسرے مقصد کے لیے فروخت یا استعمال نہیں کی جا سکتیں۔۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ انڈیا کے سب سے بڑے زمینداروں میں سے ہیں۔ انڈیا بھر میں کم از کم 8لاکھ 72ہزار 351وقف جائیدادیں ہیں، جو 9لاکھ40ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں اور ان کی 1.2 ٹریلین روپے مالیت کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔بل کے مخالفین کی طرف سے ایک بڑی تنقید یہ ہے کہ یہ حکومت کو ان اوقاف کے انتظام کو منظم کرنے اور اس بات کا تعین کرنے کا غیر ضروری اختیار دیتا ہے کہ آیا کوئی جائیداد ‘وقف’ کے طور پر اہل ہے یا نہیں۔اس بل میں دو غیر مسلم ممبران کو وقف بورڈ میں شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے جو ان جائیدادوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ ناقدین نے اس شق کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر مسلموں کے زیر انتظام زیادہ تر مذہبی ادارے اپنی انتظامیہ میں دوسرے عقائد کے پیروکاروں کو اجازت نہیں دیتے ۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے وقف ترمیمی بل کو آئین پر حملہ قراردیتے ہوئے کہا مودی حکومت ملک کو کھائی میں گھسیٹ رہی ہے جبکہ آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑ ڈالی اور کہا وہ گاندھی کی طرح وقف بل کو پھاڑتے ہیں، وقف بل آرٹیکل 25، 26 کی خلاف ورزی اور مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے ۔وقف ترمیمی بل 2025 کی متنازع ترامیم میں غیر مسلم کو وقف بورڈ کا چیف ایگزیکٹو آفیسر بنانے ، ریاستی حکومتوں کو اپنے وقف بورڈ میں کم از کم 2 غیر مسلم ارکان شامل کرنے اور ضلعی کلیکٹر کو متنازع جائیدادوں پر فیصلہ دینے کا اختیار دینا شامل ہیں۔بل کی منظوری کے خلاف بھارت کی مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو چکے جبکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے آندھرا پردیش میں دھرنا دے کر شدید احتجاج کیا ہے ۔ ریاست تامل ناڈوکے وزیراعلیٰ اورڈی ایم کے رہنما ایم کے اسٹالن نے بل کی شدید مذمت کی اور وقف ترمیمی بل سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان بھی کیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترمیمی بل وقف بورڈ کی خود مختاری کے خلاف ہے ، اس سے اقلیتی مسلم آبادی کو خطرہ لاحق ہے ۔دوسری جانب اس بل کی منظوری کو بھارتی مسلمانوں سے ان کا آئینی حق چھین لینے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے ۔بھارتی صحافی معصوم مرادآبادی نے کہا کہ مسلمانوں کی تمام تر مخالفت اور مزاحمت کے باوجود حکومت وقف ترمیمی بل پر اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ انہوں نے کہاتین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب مودی سرکار نے مسلمانوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کا دروازہ کھولا ہے ۔ اس کے بعد یکساں سول کوڈ کا نمبر ہے ، جو بی جے پی کے انتخابی منشور کا اہم حصہ ہے ۔مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بل کے خلاف تمام دستوری، قانونی اور جمہوری ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں