مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


قرض دی گئی رقم پرمشروط نفع کی شرعی حیثیت،سوال:۔بخدمت جناب مفتی صاحب !براہِ مہربانی درج ذیل بیان کی روشنی میں ہمارے لئے بصورت فتویٰ رہنمائی فرمائیں:فریق اول زیدنے فریق دوم بکر کو پانچ لاکھ روپے اس شرط کے ساتھ دیئے کہ بکر اس سے کاروبار کرتا رہے مگر اس میں سے صرف پانچ ہزار ہر ماہ دو سال تک زید کو ادا کرے اور دوسال بعد جب اسکا کاروبار سیٹ ہوجائے تو وہ پانچ لاکھ واپس کر دے۔ دونوں فریق اس پر راضی اور عمل پیرا ہیں،شرعا ًاس صورت کا کیا حکم ہے؟جواب:۔صورت مسئولہ میں رقم قرض دیکراس پرنفع لینے کامعاملہ شرعاًسودہے ۔اس معاہدہ اورلین دین کی وجہ سے فریقین گناہگارہوئے ہیں ،دونوں پراس معاملہ کوختم کرنااورتوبہ واستغفارکرنالازم ہے۔

طلاق کے بعدبرادری کاایک لڑکی

 سے جہیزلیکردوسری لڑکی کودینا

سوال:۔(۱)زید جوکہ انتہائی غریب تھا،اس کی تین بیٹیوں کی شادی برادری کے بڑے بکرنے برادری سے چندہ اکٹھا کرکے ایک ہی خاندان میں کروائی تھی،کچھ عرصہ بعدکسی وجہ سے ایک لڑکی کواس کے شوہرنے طلاق دی تو دوسری دونوں لڑکیوں کوبھی ان کے شوہروں نے طلاق دیدی، تینوں لڑکیوں کوجہیزمیں دیئے گئے۔ سامان کے بارے میں برادری کے چندہ دینے والے افراد کا کہناہے کہ یہ جہیزہم نے اللہ کیلئے ان لڑکیوں کودیاتھالہذایہ جہیزان لڑکیوں کاہے جبکہ برادری کا جوبڑاہے بکر،اُس کاکہناہے کہ یہ جہیز کا سامان مجھے دیا جائے۔ میں کسی اورغریب لڑکی کو شادی میں یہ جہیزدے دوں گا۔ اب آپ سے گزارش ہے کہ شرعی طورپررہنمائی فرمائیں کہ بکرکی بات صحیح ہے یاغلط؟اور جہیز کا حقدار کون ہے؟

جواب:۔(۱)جہیزمیں جس لڑکی کوجوسامان دیا گیا اس کی مالک وہی لڑکی ہے ،لہٰذابکرکیلئے یہ سامان لیکرکسی اورلڑکی کوجہیزمیں دیناشرعاًجائزنہیں ،اس سے احترازکرنالازم ہے۔

فی الدرالمختار(۳؍۱۵۵)جھزابنتہ بجھازوسلمھاذلک لیس لہ الاستردادمنھاولالورثتہ بعدہ۔

طلاق دینے پرجرمانہ مقررکرنا

سوال:۔(۲)مفتی صاحب میرادوسراسوال یہ ہے کہ ان تینوں لڑکیوں کے شوہروں پر2لاکھ روپے جرمانہ مقررکیاگیا، اس جرمانہ کی رقم کاشرعاًحقدارکون ہے؟

جواب:۔(۲)صورت مسئولہ میں لڑکوں سے جرمانہ کے طورپر2لاکھ کامطالبہ کرنا شرعاًجائزنہیں۔ اس سے احتراز کرنا لازم ہے نیزاگریہ رقم لڑکوں سے لی گئی ہو تو اب انہیں واپس کرنالازم ہوگا۔

فی مشکوۃ المصابیح (۲۵۵) الالاتظلمواالا لایحل مال امریٔ الابطیب نفس منہ۔فی ردالمحتار (۴؍۶۲)۔۔۔۔۔ وفی شرح الآثار:التعزیربالمال کان فی ابتداء الاسلام  ثم  نسخ والحاصل ان المذھب عدم  التعزیر بالمال وکذا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ(۶؍۲۰۱)

مشروط طلاق کاشرعی مسئلہ

سوال:۔میں بکرکانکاح ایک لڑکی کے ساتھ تقریباً15سال قبل ہواتھااورہمارے3بچے بھی ہیں ،ابھی ایک سال قبل بہن کے ساتھ کسی معاملہ پرمیں نے بہن کویہ الفاظ کہے:’’میں نے آئندہ اگرآپ سے گلہ کیاتووائف طلاق‘‘ واضح رہے کہ یہ الفاظ میں نے صرف ایک مرتبہ کہے ہیں اوراس کے بعدابھی تک بہن سے کوئی گلہ شکوہ نہیں کیا۔لیکن ابھی اڑھائی مہینہ قبل ایک معاملہ میں بہن ایک بھائی کے بارے میں کہہ رہی تھی کہ بھائی صحیح نہیں کررہاتواس کے جواب میں والدہ کومخاطب کرکے میں نے کہاکہ بھائی اپنی جگہ صحیح ہے،واضح رہے کہ میں نے اس کے علاوہ کبھی کوئی زبانی یاتحریری طلاق کے الفاظ استعمال نہیں کئے۔اب آپ سے شریعت کی روشنی میں مجھے دوباتوں کے متعلق رہنمائی درکارہے:

(۱)کیامذکورہ الفاظ سے یابہن کے جواب میں والدہ کویہ کہنے سے کہ بھائی اپنی جگہ صحیح ہے،میری بیوی پرکوئی طلاق توواقع نہیں ہوئی؟

(۲)اگرآئندہ میں نے بہن سے کوئی گلہ کیا تو ایسی صورت میں میرے لئے شرعی حکم کیاہوگا؟

جواب:۔(۱،۲)صورت مسئولہ میں فی الحال آپ کی بیوی پرکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی تاہم آپ نے جوخط کشیدہ الفاظ استعمال کئے ہیں یہ تعلیق (مشروط) طلاق ہے جس کاحکم یہ ہے کہ آئندہ اگرآپ نے اپنی مذکورہ بہن سے کوئی گلہ کیاتوآپ کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہو جائیگی،جس میں آپ کوبیوی کی عدت کے دوران رجوع کا اختیار ہو گا ۔ اگر عدت کے دوران آپ نے رجوع کر لیا تونکاح حسب ِسابق برقرار رہے گا۔ عدت میں رجوع نہیں کیا تو نکاح ختم ہو جائے گا اور تجدیدنکاح کے بغیردوبارہ ساتھ رہنے کی گنجائش نہیں ہوگی،تاہم آئندہ آپ کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگااسلئے احتیاط کی جائے، واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس سے قبل یابعدآپ نے کبھی کوئی زبانی یاتحریری طلاق نہ دی ہو بصورت دیگریہ حکم نہیں ہوگا۔ایسی صورت میں تفصیل لکھ کرمسئلہ دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔

فی الھندیۃ(۱؍۴۴۰)واذاطلق الرجل امرأتہ تطلیقۃرجعیۃ اوتطلیقتین فلہ ان یراجعھافی عدتھارضیت بذلک اولم ترض۔وفی الھندیۃ (۱؍۴۲۰) واذااضافہ الی الشرط وقع عقیب الشرط۔

زندگی میں جائیدادتقسیم کرنے کاشرعی

 طریقہ اورزیرِکفالت یتیم نواسی کاحق

سوال:۔ جناب مفتی صاحب !میرے 5 بیٹے اور7بیٹیاں ہیں اوربیوی کاانتقال ہو چکا ہے،نیز7میں سے ایک بیٹی کابھی انتقال ہو گیا ہے ، مرحومہ کی ایک بیٹی ہے اور اپنے نانا کے زیرکفالت ہے ۔ اس کی عمرتقریباً12سال ہے، میری جائیدادمیں ایک ذاتی مکان ہے جس کی قیمت بیس لاکھ روپے ہے ،میں اپنی جائیداد اپنی زندگی میں اولادکے درمیان تقسیم کرنا چاہتا ہوں، آپ سے گذارش ہے کہ شریعت محمدیؐ اور فقہ حنفی کے مطابق میرا اور ساری اولادکافی کس حصہ بتا دیں تاکہ انصاف کے ساتھ سب کو ان کاحصہ مل جائے اورکوئی شکایت نہ ہو،عین نوازش ہوگی۔

جواب:۔ آپ اپنی زندگی میں اپنے     مال وجائیداد کے خود مالک ہیں اورجائیدادتقسیم کرنے یانہ کرنے کابھی آپ کواختیارہے، لیکن تقسیم کرنا شرعاً آپ پرلازم نہیں اورنہ ہی اولادکووالد کی جائیدادمیں کسی حصے کے مطالبہ کاحق ہے تاہم اگرآپ بخوشی اپنی زندگی میں بحالت صحت اپنی جائیداد تقسیم کرناچاہتے ہیں تواس میں بہتر یہ ہے کہ آپ اپنی بقیہ زندگی کیلئے کچھ مناسب حصہ الگ کرلیں پھرباقی کو بیٹے اور بیٹیوں میں تقسیم کردیں ۔ لڑکے اور لڑکی کو برابر دیں اور بلاوجہ اپنی اولادمیں سے کسی کو زیادہ کسی کو کم نہ دیں،واضح رہے کہ کسی بیٹے یابیٹی کی زیادہ فرمانبرداری یا مالی اعتبارسے کمزور ہونے یاغیرشادی شدہ ہونے یا فیملی کے بڑا ہونے کی بنا پراگر اسے دوسروں کی نسبت کچھ زیادہ دیدیں یابیٹے کوبیٹی کی نسبت دگنادیدیں تو اس میں بھی شرعی طور پرکوئی حرج نہیں ،بشرطیکہ اس میں دوسروں کو نقصان پہنچانے کی نیت نہ ہو محض نقصان پہنچانے کی غرض سے کسی کوزیادہ اور کسی کو کم دینا گناہ ہے ،نیزآپ اپنی مذکورہ نواسی کوبھی اپنی مرضی سے جتناچاہیں دے سکتے ہیں،نیزجس کوجوکچھ دیں باقاعدہ تقسیم کرکے ہرایک کے حصہ پرعملی طورپرمالکانہ قبضہ کرادیں، محض زبانی یاتحریری طور پر یاسرکاری کاغذات میں محض نام کرا دینے سے شرعی طور پرکوئی مالک نہیں بنتا۔

وفی الدرالمختار( ۵؍۶۹۶): لاباس بتفضیل الاولاد فی المحبۃ لانھا عمل القلب ،وکذا فی العطایا اذالم یقصد بہ الاضراروان قصد فسوی بینھم یعطی البنت کالابن عندالثانی وعلیہ الفتوی،ولو وھب فی صحتہ کل المال للولد جاز واثم،وکذا فی الخانیۃ ۳؍۲۷۹،وتکملہ فتح الملھم )

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔