ریچھ سے ملئے

تحریر : روزنامہ دنیا


بچو! آپ نے اکثر سڑک پر ریچھ کا تماشہ دیکھا ہوگا۔ یہ بظاہر بے ضرر اور معصوم سا نظرآتا ہے لیکن یہ درحقیقت بے حد خطرناک بھی ہوتا ہے۔ اگر اسے تنگ کیا جائے یا وہ خطرہ محسوس کرے تو تیزی سے ردعمل کرتا ہے۔ ریچھ گوشت خور ممالیہ ہے یعنی یہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے والا جانور ہے۔

 عام طور پر اس کی غذا بکریاں، چھوٹے جانور اور مچھلیاں ہوتی ہیں۔ اگر ریچھ ان چیزوں کا شکار نہ کرسکے تو پودے اور گھاس کھا کر بھی گزار کرلیتا ہے۔ درختوں پر لگے شہد کے چھتے سے شہد چرانا اس کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔

ریچھ کی دنیا بھر میں کم و بیش 34 اقسام پائی جاتی ہیں جن میں بھورا ریچھ اور برفانی ریچھ نایاب اقسام ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں ہمالیائی کالا ریچھ اور نایاب بھورا ریچھ پائے جاتے ہیں۔ کالا ریچھ درختوں پر چڑھنے میں ماہر ہوتا ہے، اس کے سینے پر سفید رنگ کا V کا نشان ہوتا ہے۔ یہ بلوچستان میں بھی پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے دیوسائی نیشنل پارک میں 65 کے قریب نایاب بھورے ریچھ موجود ہیں۔ نیشنل پارکس اور چڑیا گھروں میں رکھے جانے والے ریچھ انسانوں سے مانوس ہوتے ہیں، پھر بھی کسی اچانک حادثے سے بچنے کے لیے ان کے پنجوں سے دور رہنا چاہیے، اس جانور کے بازو بے حد مضبوط ہوتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement

حکومتی اعتماد میں اضافے کے دلائل

21 اپریل کے ضمنی انتخابات کے بعد حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ 8 فروری کے انتخابات کے بعد جب مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کی حکومت قائم ہو ئی تو شہباز شریف کو ووٹ دینے والوں کو شبہ تھا کہ یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل پائے گی کیونکہ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے ، معیشت سنبھالنا انتہائی کٹھن ہو گا، بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت حکومت کیلئے مسلسل درد سر رہے گی، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا ووٹ تو دیا مگر اہم ترین اتحادی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بنی۔

ضمنی انتخابات کا معرکہ(ن) لیگ نے سر کر لیا

ضمنی انتخابات کے حوالے سے عمومی رائے یہ رہی ہے کہ ان میں حکمران جماعت کو فائدہ ملتا ہے مگر 2018ء کے بعد اس تاثر کو دھچکا لگا ۔ اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے ووٹرز میں تحریک پیدا کرکے انہیں پولنگ سٹیشنز تک لے آتی تھیں،مگر حالیہ ضمنی انتخابات میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کا معرکہ سر کر لیا۔

سندھ میں امن وامان کی دعائیں!

سندھ میں پیپلز پارٹی میدان پر میدان مار رہی ہے۔ قومی اسمبلی کی سیٹ پر آصفہ بھٹو زرداری کا بلامقابلہ انتخاب ہوا اور اب قمبر شہداد کوٹ سے ضمنی الیکشن میں خورشید احمد نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خیبرپختونخوا میں مایوسی!

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورہر طرف سے مسائل میں گھرے نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف صوبے کو مالی بحران درپیش ہے تو دوسری جانب دہشت گردی پھیلتی نظرآرہی ہے ۔ اب انہیں کابینہ کے اندر بھی مسائل کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

60نکاتی اصلاحاتی ایجنڈا،عمل کا منتظر!

بلوچستان کی مخلوط حکومت کی 14 رکنی کابینہ نے بالآخر حلف اٹھا لیا ہے۔ کابینہ میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے چھ،چھ جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو ارکان نے بحیثیت وزراحلف اٹھایا۔

بلدیاتی اداروں کو بجٹ جاری

آزاد جموں وکشمیر حکومت نے بالآخر بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بجٹ جاری کر دیا۔ 32 سال کے بعد آزاد جموں وکشمیر کے بلدیاتی نمائندوں کی نشاندہی پر وزارت محکمہ مقامی حکومت و دیہی ترقی مختلف ترقیاتی سکیموں کیلئے پیسے جاری کرے گی تاکہ نچلی سطح پر لوگ اپنی نگرانی میں تعمیر و ترقی کا کام کرائے جا سکیں۔