اگر آپ کے بچے کو بخار ہو جائے ؟
ننھے منے پیارے بچوں کی صحت ماں باپ کے لیے تسلی کا باعث بنتی ہے۔ چھوٹے بچوں کو بخار ہو جائے تو پورے خاندان کے لیے عموماً اور ماں کے لیے خصوصاً پریشانی کا سبب ہوتا ہے۔
بعض اوقات بخار ایک آدھ دن میں خود بخود ٹھیک ہو جاتا ہے اور زیادہ پریشان نہیں کرتا لیکن بعض صورتوں میں یہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہیــ۔ اس لیے ضروری ہے کہ اگرآپ کے بچے کو بخار ہو جائے تو اس کا ڈاکٹر کے مشورہ سے علاج کیا جائے۔ بخار عموماً کسی انفیکشن یا بیماری کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
بخار کی علامات
بخار ہونے سے بچہ کچھ بدلا بدلا نظر آتا ہے اور ایک سمجھ دار ماں بچے کے رویئے میں تبدیلی سے فوراً آگاہ ہو جاتی ہے کہ کوئی مسئلہ ہے۔ بخار میں بچے کا جسم گرم ہو جاتا ہے۔ وہ زیادہ رونے لگتا ہے اور دودھ پینے میں اس کی دلچسپی بالکل ختم ہو جاتی ہے۔
ٹمپریچر چیک کرنا
بچوں میں جسم کا درجہ حرارت چیک کرنا بھی مسئلہ ہو جاتا ہے۔ اس کے لیے یا تو بغل میں تھرما میٹر رکھتے ہیں یا پھر مقعد (Rectum) میں۔ اس کے علاوہ آج کل پٹی نما تھرما میٹر بھی ملتے ہیں جو ماتھے پر لگانے سے فوراً ٹمپریچر بتا دیتے ہیں۔
ٹمپریچر کیسے کم کیا جائے؟
بچے کو بخار ہونے کی صورت میں فوری طور پر علاج کی فکر کرنا چاہیے۔ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں:
1-تیز بخار ٹھنڈے پانی سے پٹیاں کرنے سے کم ہو جاتا ہے۔
2-ٹھنڈے پانی میں بھگو کر پٹیاں چھاتی کے علاوہ سارے جسم پر کریں۔
3-پٹیوں سے بخار کم ہوجائے تو اس کے ساتھ ساتھ بخار ختم کرنے والی کوئی دوا مثلاً پیرا سیٹا مول شربت وغیرہ دینا چاہیے۔
4-چھوٹے بچوں کو دوا دیتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بچوں کو اسپرین یا ڈسپرین بالکل نہ دی جائے کیونکہ اس سے دماغ کی بیماری ہوسکتی ہے۔
5- 6یا 7 ماہ کی عمر میں جب بچے دانت نکالنا شروع کرتے ہیں تو بخار ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ حفاظتی ٹیکے لگنے کے بعد بھی بخار ہونے کا امکان ہوتا ہے۔ دونوں صورتوں میں بخار ایک دو دن کے بعد خود بخود ختم ہو جاتا ہے یا پھر بخار دور کرنے والی کسی دوا کے استعمال کرنے سے دور بھاگ جاتا ہے۔ اگر بخار زیادہ دن رہے تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
6-بخار کے دور ان بچے کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے اور اسے ہوا دار اور روشن کمرہ میں رکھا جائے۔
7-بخار کے دوران خود سے کسی قسم کی اینٹی بائیوٹک دوا کا استعمال ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر نہیں کرنا چاہیے۔ اکثر اوقات ان کی بالکل ضرورت نہیں ہوتی۔