مسائل اور ان کا حل
فیکٹری کی مسجد میں نماز جمعہسوال: مواچھ گوٹھ میں ایک فیکٹری ہے، جس میں ایک جگہ نماز کیلئے مخصوص کی گئی ہے، جس میں صرف 4 نمازیں ہفتے کے 6 دنوں میں باجماعت ادا کی جاتی ہیں۔
فجر اور اتوارکی نمازیں امام صاحب کے دور ہونے کی وجہ سے جماعت کے ساتھ ادا نہیں ہوتیں، نیز جمعہ و عیدین بھی ادا نہیں کی جاتیں اور نہ ہی نماز تراویح پڑھی جاتی ہے۔ اب فیکٹری کے سیٹھ اور منیجر کو باہر نکلنے میں جانی خطرات کی وجہ سے اسی فیکٹری کے ایک ملازم (جوعالم دین ہیں) نے فیکٹری کے اندرجمعہ کی نماز کا سلسلہ 4 سال سے شروع کر دیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس فیکٹری میں تقریباً 80 مزدور ہیں جن کی رہائش فیکٹری کے اندرہے اور اس کے علاوہ فیکٹری کے باہر 2 اور فیکٹریوں سے بھی نمازی اس فیکٹری میں نماز جمعہ کیلئے آتے ہیں۔ نیز دیگر لوگوں کو بھی نماز پڑھنے کیلئے آنے کی اجازت ہے ۔ جمعہ کے دن تقریباً 40 مقتدی ہوتے ہیں۔ نیز تراویح کی نماز بھی 2سال سے ادا کی جا رہی ہے جبکہ عیدین کی نماز فی الحال نہیں ہوتی۔پوچھنا یہ ہے کہ اُس جگہ جس میں فجر اور اتوارکی نمازیں باجماعت ادا نہیں کی جاتیں تو یہاں نماز جمعہ ادا کرنا درست ہے ؟ اس تسلسل کو باقی رکھنے یا ختم کرنے میں مفتیان کرام کی کیا رائے ہے؟ (سکندر علی، مواچھ گوٹھ کراچی)
جواب: نماز جمعہ کے جائز ہونے کیلئے شہریابڑاقصبہ ہوناتوضروری ہے لیکن مسجدیاایسی مسجدکاہوناجس میں5 وقت نمازجماعت سے ہوتی ہو،ضروری نہیں۔صورت مسئولہ میں مذکورہ جگہ جمعہ کی نمازادا کرنا شرعاً جائز ہے۔ (کذافی امدادالسائلین 2؍212 )
’’بیوی کو گھر لے جائو‘‘
کہنے سے طلاق نہیں ہوتی
سوال :میں نے اپنی بیوی سے ایک موقع پر کہا تھاکہ میں تمہیں کبھی ناراض نہیں کروں گا۔ اگر کوئی ناراضگی ہوئی توآپ کے کہنے پرمیں آپ کوطلاق بھی دے دوں گا۔اس کے بعد ایک مرتبہ ایساہواکہ میری بیوی کسی بات پرمجھ سے ناراض ہوگئی چنانچہ اس نے مطالبہ کردیاکہ آپ نے کہاتھاکہ ناراضگی ہوئی تومیں طلاق بھی دے دوں گالہٰذامجھے طلاق دو،جس پرمیں نے اس کی والدہ کوکہا ’’اسے اپنے گھرلے جاؤ‘‘۔ واضح رہے کہ یہ الفاظ کہتے وقت میری طلاق کی نیت نہیں تھی بلکہ یہ مقصدتھاکہ ابھی اپنی ماں کے گھرچلی جائے پھرجب کچھ دن بعدغصہ ٹھنڈا ہو گا تومیں اسے لے آئوں گا۔کچھ دن بعدمیں اسے لے کربھی آگیا۔اب دریافت طلب امریہ ہے کہ مذکورہ صورت میں کوئی طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ نیزآئندہ بھی کسی وقت بیوی طلاق کامطالبہ کرے تواس کے مطالبہ پر طلاق دینا مجھ پرلازم ہے یانہیں؟ (حاجی فضل الرحمن، کراچی)
جواب :صورت مسئولہ میں’’اسے اپنے گھرلے جاؤ‘‘کہتے وقت طلاق کی نیت نہیں کی تھی تواس سے آپ کی بیوی پرشرعاًطلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح حسب سابق برقرارہے، دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے اکٹھے رہ سکتے ہیں تاہم آئندہ اس قسم کے الفاظ سے احتراز کریں۔ واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس سے قبل یابعدکبھی کوئی زبانی یاتحریری طلاق نہ دی ہو،بصورت دیگریہ حکم نہیں ہو گا۔ ایسی صورت میں تفصیل لکھ کرمسئلہ دوبارہ معلوم کرلیا جائے۔ نیزبیوی کے مطالبہ پرآئندہ بھی اسے طلاق دیناشرعاًآپ پرلازم نہیں۔( فی الھندیۃ، 1؍376)،(وفی ردالمحتار، 3؍302)۔
عصر وعشاء میں رہ جانے والی 2رکعتیں ادا کرنے کا طریقہ
سوال:عصریا عشاء کی 2رکعت نکل جائے تو بقیہ 2رکعت کیسے ادا کریں ؟ (حارث، کراچی)
جواب: امام کے سلام پھیرنے کے بعد اپنی بقیہ نمازاس طرح اداکرے کہ اپنی پہلی رکعت میں ثناء، اعوذباللہ، بسم اللہ، سورہ فاتحہ اور سورۃ پڑھے اسی طرح دوسری رکعت میں بسم اللہ، سورہ فاتحہ اور سورۃ ملاکر رکعت پوری کرکے سلام پھیردے۔
جان کے بدلے جان قربان کرنے
یعنی صدقہ کیلئے خون بہانے کا تصور
سوال: مجھے یہ پوچھنا ہے کہ کیا صدقہ ہمیشہ خون بہانے والا ہی کرنا چاہئے جیسے بکرا یا گائے وغیرہ ذبح کرکے غریب کو دینا؟ کیونکہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جان کے بدلے جان دینی چاہئے ؟ اور صدقہ اپنی حاجت پوری کرنے کیلئے بھی دے سکتے ہیں؟ (محمد نصیر ،لاہور)
جواب: صدقہ کرنے کیلئے خون بہانا ضروری نہیں اور جان کے بدلے جان یا کسی جانور کا خون بہاکر صدقہ کرنے کا تصور شرعاً غلط ہے بلکہ جانور صدقہ کرنا یا جانور ذبح کرکے اس کا گوشت تقسیم کرنے کے علاوہ کسی محتاج کو نقد رقم یا کھانا کھلانایا کپڑے وغیرہ دینا بھی صدقہ ہے۔ ہمیشہ صدقہ ضرورت مند کی ضرورت کو مدنظر رکھ کر کرنا بہتر ہے، نیز اپنی جائزحاجت پوری ہونے کیلئے صدقہ کرنا مفید ہے۔