فخر زمان کیلئے بند دروازہ کھل گیا:فہیم اور خوشدل کے انتخاب پر تنقید

تحریر : محمد ارشد لئیق


دنیائے کرکٹ کے میگا ایونٹ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی2025ء کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو گئی ہیں۔پاکستان کی میزبانی میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہونے والے اس ایونٹ کے شیڈول کا اعلان24 دسمبر 2024ء کوآئی سی سی کر چکا ہے۔

 جس کے مطابق چمپیئنز ٹرافی 2025ء کے میچز کا انعقاد پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں ہوگا۔ ایونٹ کا آغاز 19فروری سے کراچی میں ہوگا جبکہ اختتام 9مارچ کو ہوگا۔افتتاحی میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 19 فروری کو کراچی میں کھیلا جائے گا، روایتی حریف پاکستان اور بھارت  23 فروری کو دبئی میں مدمقابل ہوں گے۔

پاکستان کو16 نومبر 2021 ء آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی باضابطہ طور پر دی گئی تھی۔ 2009ء میں سری لنکا کی قومی کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد پاکستان کسی عالمی ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے جا رہا ہے ۔وطن عزیز میں ہونے والا آخری بڑا ٹورنامنٹ 1996ء کا کرکٹ ورلڈ کپ تھا جس کی میزبانی پاکستان نے بھارت اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ طور پر کی تھی۔ پاکستان نے بطور میزبان خود بخود مقابلے کیلئے کوالیفائی کر لیا تھا جبکہ اس کے ساتھ 2023 ء کرکٹ ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کی سات دیگر اعلیٰ ترین ٹیمیں اس میگا ایونٹ میں شامل ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب سابق چیمپئن (سری لنکا) ٹورنامنٹ کیلئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ افغانستان کی ٹیم پہلی بار چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کررہی ہے۔سری لنکا کے کوالیفائی نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان اس ٹورنامنٹ میں بطور دفاعی چیمپئن اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔

آئی سی سی کے میگا ایونٹ کا یہ نواں ایڈیشن ہے، جو ایک روزہ فارمیٹ پر کھیلا جائے گا۔ اس اہم ٹورنامنٹ کے ساتھ سہ فریقی سیریز کیلئے  پاکستان نے اپنے 15 رکنی سکواڈ کی نقاب کشائی کر دی۔پاکستان نے جن کھلاڑیوں کو میدان میں اتارنے کا اعلان کیا ہے ، ان میں بلے باز کے طور پر بابر اعظم، فخر زمان، کامران غلام، سعود شکیل، طیب طاہر شامل ہیں۔ آل راؤنڈرز کے طور پر فہیم اشرف ، خوشدل شاہ ، سلمان علی آغا (نائب کپتان ) کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان (کپتان) اور عثمان خان، اسپنر ابرار احمد ٹیم کا حصہ ہیں۔ پاکستانی اسکواڈ میں فاسٹ بائولرز حارث رؤف، محمد حسنین، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی بھی شامل ہیں۔پندرہ کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ میں 4 تبدیلیاں کی گئی ہیں جنہوں نے آخری بار گزشتہ سال جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز کھیلی تھی۔

فخر زمان جو بابراعظم کے حق میں ٹویٹ کرنے کے بعد زیر عتاب آ گئے تھے اور کئی ماہ سے ٹیم سے باہر تھے کیلئے ایک بار پھر ٹیم کے دروازے کھل گئے ہیں۔انہوں نے اپنا آخری میچ انگلینڈ کیخلاف 11 نومبر 2023ء کو آئی سی سی ورلڈکپ 2023ء میں کھیلا تھا جس کے بعد سے وہ ٹیم سے باہر ہیں۔جارح مزاج اوپنر فخر زمان نے 2017ء کی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کیخلاف سنچری بنائی تھی۔ انہوں نے دسمبر میں چیمپئنز ٹی ٹوئنٹی کپ 2024ء کے دوران عمدہ پرفارم کیا اور 132سے زائد کے متاثر کن اسٹرائیک ریٹ سے 303رنز بنائے، وہ ایونٹ کے نمایاں اسکوررز میں تیسرے نمبر پر رہے۔ فخر82ون ڈے میچز میں 46.50 کی اوسط اور 93.40 کے اسٹرائیک ریٹ سے 11سنچریوں اور 16 ففٹیز کی مدد سے3492رنز بنا چکے ہیں۔ 

ٹیسٹ فارمیٹ میں قومی ٹیم کے نائب کپتان سعود شکیل کو حیران کن طور پر ایک بار پھر ون ڈے اسکواڈ میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے آئی سی سی ورلڈ کپ 2023ء میں کولکتہ میں انگلینڈ کے خلاف اپنا 15واں اور آخری ون ڈے کھیلا تھا۔اس کے بعد وہ ون ڈے اسکواڈ میں جگہ نہیں بناسکے۔ اس سیزن میں بنگلہ دیش، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم ٹیسٹ میچز کی 13اننگز میں سعود نے 577رنز بنائے، ٹیسٹ پرفارمنس پر وہ ون ڈے ٹیم میں واپس آ گئے۔

بطور آل رائونڈر فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کے انتخاب پر بھی سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ فہیم نے اپنا آخری ون ڈے میچ ستمبر2023ء میں ایشیا کپ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف کھیلا تھا،جہاں پاکستان کو بدترین شرکت کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔ مڈل آرڈر بیٹر خوشدل شاہ نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا آخری میچ 7 اکتوبر 2023 ء کو کھیلا تھا، جس کے بعد سے وہ ٹیم میں جگہ بنانے سے قاصر رہے ہیں۔

 پاکستانی اسکواڈ میں 2017ء چیمئپنزٹرافی کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے تین کھلاڑی بابر اعظم، فہیم اشرف اور فخر زمان شامل ہیں۔ بابر اور فخر کے ساتھ حارث رئوف، شاہین شاہ آفریدی اور سعود شکل نے آئی سی سی مینز 50 اوورز ورلڈ کپ 2023ء میں بھی حصہ لیا تھا۔ اس ایونٹ کے بعد پاکستان نے تین ون ڈے سیریز کھیلیں، ان میں عالمی چیمپئن آسٹریلیا کو 1-2، زمبابوے کو 1-2اور جنوبی افریقہ کو 0-3سے شکست دی۔

فینز کی جانب سے سعود شکیل اور فہیم اشرف کو ون ڈے اسکواڈ میں شامل کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ صارفین نے تنقید کیلئے سوشل میڈیا کا رخ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹیم کو فاسٹ بائولر آل راؤنڈر ہی چاہیے تھا تو عامر جمال کی صورت میں موجود تھا۔ایک صارف نے سلیکشن کمیٹی پر سوال اٹھایا کہ ہر اہم ایونٹ سے قبل فہیم اشرف کیسے اسکواڈ کا حصہ بن جاتے ہیں؟ کچھ صارفین نے تشویش کا اظہار کیا کہ محض ایک اسپنر کے ساتھ گرین شرٹس چیمپئنز ٹرافی کھیلنے میدان پر اْتر رہا ہے جبکہ سلمان آغا اور خوشدل شاہ بھی بائولنگ کروالیتے ہیں لیکن ریگولر اسپنر ایک ہے اور دبئی اور پاکستان کی پچز پر اسپنرز کا کردار زیادہ موزوں ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں کئی ایسے کھلاڑیوں کی واپسی ہورہی ہے جنہوں نے طویل عرصے سے ون ڈے فارمیٹ نہیں کھیلا ہے جبکہ عثمان خان کی حالیہ پرفارمنس بھی کوئی خاص نہیں، البتہ پاکستان کا اسکواڈ سمجھ نہیں آیا۔ فاسٹ بائولنگ میں پاکستان نے شاہین، نسیم اور حارث کے ساتھ حسنین کو موقع دیا ہے، جو اچھا فیصلہ ہے۔

 اسد شفیق، ممبرقومی سلیکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز نے چیمپئنز ٹرافی 2025ء کیلئے فارمیٹ کیلئے موزوں کرکٹرز کا انتخاب کیا ہے۔  ہماری توجہ ایسے کھلاڑیوں کے انتخاب پر مرکوز رہی جنہوں نے ڈومیسٹک مقابلوں میںبہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اسپنر ابرار احمد اور مڈل آرڈر بیٹرز کامران غلام اور طیب طاہر جیسے  کھلاڑیوں کی ٹیم میں ہمارے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کھلاڑیوں نے مشکل ماحول میں مہارت کا مظاہرہ کیا ہے اور انہیں ہوم کنڈیشنز کی گہری سمجھ ہے۔ ابرار احمد اسپن اٹیک کی قیادت کریں گے، ان کے ساتھ خوشدل شاہ اور سلمان علی ہوں گے جو اسپن بولنگ کے قابل اعتماد آپشنز ہیں جبکہ فہیم اشرف کا تجربہ اور موجودگی ہمیں فاسٹ بولنگ آل راؤنڈر کا آپشن فراہم کرتی ہے۔ فخر زمان کی واپسی ہمارے ٹاپ آرڈر کیلئے حوصلہ افزا ہے۔ اسی طرح سعود شکیل کو بیٹنگ کو مزید تقویت دینے اور ٹیسٹ کرکٹ میں ان کی بھرپور فارم سے فائدہ اٹھانے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ وہ ایک تجربہ کار، ذہین اور سمجھ بوجھ والے بیٹر ہیں جوپارٹنرشپ بنانے میں مہارت رکھتے ہیں۔

اوپننگ کون کرے گا؟

سہ فریقی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں فخر زمان کے ساتھ پاکستانی اننگز کا آغاز ٹیم کے سب سے مستند اور تجربہ کار بیٹر بابر اعظم کریں گے۔ قومی ٹیم انتظامیہ نے اُنہیں میگا ایونٹ میں یہ مشکل مشن مکمل کرنے پر آمادہ کیا ہے ۔ سابق کپتان بابر اعظم نے پاکستان کی جانب سے123ون ڈے انٹر نیشنل میں19سنچریوں اور 23 نصف سنچریوں کی مدد سے 5957 رنز 56 کی اوسط سے بنائے ہیں۔وہ ٹی ٹوئنٹی میں ریگولر اوپننگ کرتے ہیں۔بابر اعظم اس سے قبل 2015ء میں انگلینڈ کے خلاف دو ون ڈے میچوں میں اننگز اوپن کرچکے ہیں لیکن انہوں نے زیادہ تر ون ڈے میچ تیسرے اور چوتھے نمبر پر کھیلے ہیں اور حالیہ سالوں میں بابر اعظم ون ڈاون پر بیٹنگ کرتے تھے۔  اسد شفیق، ممبرقومی سلیکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ فخر کا اوپننگ پارٹنر بابر اعظم یا سعود شکیل ہو سکتے ہیں۔ اس کا انحصار کنڈیشنز، حریف ٹیم اور میچ کی حکمت عملی پر ہوگا۔ دونوں کھلاڑی ٹاپ آرڈر میں انتہائی قابل ہیں، بابر خاص طور پر اس کردار میں تجربہ کار ہیں، وہ باقاعدگی سے ٹی ٹوئنٹی میں کھیل رہے ہیں اور کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں بھی صائم ایوب کی غیر موجودگی میں دو نصف سنچریاں بنا کر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر چکے ہیں۔

 پلیئر سپورٹ اسٹاف

 نوید اکرم چیمہ ( ٹیم منیجر)  

حنا منور ( ٹیم آپریشنز منیجر)

 عاقب جاوید (عبوری ہیڈ کوچ )

 اظہر محمود ( اسسٹنٹ کوچ )

 شاہد اسلم (بیٹنگ کوچ)

 محمد مسرور (فیلڈنگ کوچ)

 عبدالرحمن (اسپن بولنگ کوچ) 

 کلف ڈیکن (فزیو تھراپسٹ)

 ڈریکس سیمن ( اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ)

  طلحہ بٹ (انالسٹ )

  ارتضیٰ  کمیل  (سکیورٹی منیجر)

 ڈاکٹر واجد علی رفائی (ٹیم ڈاکٹر)

 سرجیو باسل ملینز (مسیور)

 سید نعیم احمد ( میڈیا اینڈ ڈیجیٹل منیجر)

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

سردیوں کی چھٹیاں !

عدنان آج بے حد خوش تھا ،کیونکہ امتحانات کے بعد سردیوں کی چھٹیاں ہوچکی تھیں۔

مطیعِ اعظم (دوسری قسط )

بیماری کی اسی کیفیت میں چند دنوں کے بعد حجاج آپؓ کی تیمارداری کیلئے آیا۔ باتوں باتوں میں اس نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’ ابو عبدالرحمنؓ! تجھے کس نے زہر آلود کردیا ہے‘‘؟۔ابن عمرؓنے کہا: ’’تم یہ جان کر کیا کرو گے‘‘؟۔حجاج نے جواب دیا ’’ اگر میں اس کو قتل نہ کر دوں تو اللہ مجھے ہلاک کر دے‘‘۔

پڑھو اور جانو

٭…بال پوائنٹ پین 1888ء میں ایجا د ہوا ٭…پیپر مشین 1809ء میں ایجاد ہوئی ٭…پرنٹنگ پریس 1475ء میں ایجاد ہوئی

متفرق ودلچسپ

٭… دریا نیل دنیا کا سب سے لمبا دریا ہے جس کی لمبائی 6670 کلومیٹر ہے۔

پہیلیاں

اجلا پنڈا رنگ نہ باس کام کی شے ہے رکھنا پاس (سکہ)

ذرا مسکرائیے

قصاب ایک بکرے کو کان سے پکڑ کر لے جا رہا تھا۔ ایک بچی نے دیکھا تو قصاب سے پوچھا کہ آپ اس بکرے کو کان سے پکڑ کر کہاں لے جا رہے ہیں؟