بانی پی ٹی آئی کا خط، مقاصد کیا تھے ؟

تحریر : عدیل وڑائچ


بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کی ملکی سیاست میں باز گشت ہے، جس پر نہ صرف پاکستان تحریک انصاف اور حکومت ردعمل دے رہی ہے بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی جواب دیا گیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے تین روز قبل آ رمی چیف کو خط لکھا جو ابھی تک منظر عام پر تو نہیں لایا گیا مگر اس کا متن پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سامنے لا چکی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اس خط سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بطور سابق وزیر اعظم چیف آف آرمی سٹاف کو خط لکھ کر ان سے پالیسیوں کا از سرِنو جائزہ لینے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ پاک فوج اور عوام میں خلیج نہیں بڑھنی چاہیے، یہ ملک اور فوج ہمارے ہیں ، فوج روزانہ قربانیاں دے رہی ہے ، شہدا ہمارے ہیں، اس بات کی ضرورت ہے کہ قوم پاک فوج کے ساتھ کھڑی رہے ، 8 فروری کے انتخابات ، 26 ویں آئینی ترمیم ، پیکا ایکٹ جیسے اقدامات فوج اور عوام میں فاصلوں کی وجہ ہیں۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے خط کی تصدیق کی اور خط میڈیا کے سامنے لانے کا بھی کہا جو ابھی تک سامنے نہیں آسکا۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا خط  تحریک انصاف کی پالیسی شفٹ نہیں ہے۔ عمران خان نے بطور سابق وزیر اعظم آرمی چیف کو خط لکھ کر فوج اور عوام کے درمیان فاصلوں کی وجوہات بیان کی ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نے سپہ سالار سے پالیسیوں پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔ 

حکومت نے اس خط پر پاکستان تحریک انصاف کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو خط لکھنا این آر او مانگنے کی کوشش ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی مایوسی کی کیفیت میں ہیں اور ریلیف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ نام نہاد خط بانی پی ٹی آئی کی شدید مایوسی اور پریشانی کا مظہر ہے ،وہ کبھی ایک دروازے پر دستک دیتے ہیں کبھی دوسرے دروازے پر۔بقول اُن کے تحریک انصاف کے پاس واحد راستہ سنجیدہ مذاکرات ہیں ، بے مقصد خطوط نویسی سے کچھ نہیں ملے گا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ جب فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا خون بہا رہی ہے اس وقت ایسا خط لکھنا کہ عوام اور فوج کے درمیان کوئی خلیج ہے، افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 2023ء میں بھی اس وقت کے صدر عارف علوی کے ذریعے ایک خط آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بھجوایا تھا مگر انہیں اس خط کی نہ تو کوئی رسید ملی نہ ہی جواب ، اب بھی ایسا ہی ہو گا۔

 اس معاملے کے اصل فریق یعنی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بھی اہم ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس خط کو چائے کی پیالی میں  طوفان پیدا کرنے کی ایک ناکام کوشش قرار دیا گیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ذرائع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ نا معلوم خط پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ایک ناکام ڈرامہ کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی خط نہ تو ملا ہے اور اگر کوئی ایسا خط ہے بھی تو اسٹیبلشمنٹ کو اسے وصول کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی یہ بات واضح طور پر بتا چکی ہے کہ اگر کسی بھی معاملے پر کوئی بات چیت کرنی ہے تو صرف سیاستدانوں سے کرنی ہو گی۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس ردعمل نے پاکستان تحریک انصاف کو یقیناً مایوس کیا ہے۔

اگرچہ پاکستان تحریک انصاف یہ وضاحت دینے کی کوشش بھی کر رہی ہے کہ یہ خط لکھنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے مگر اس بات کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ انگیجمنٹ کیلئے بے تاب ہے۔ پشاور میں عسکری قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کئی مرتبہ کوشش کی  گئی کہ پارلیمان میں ہونے والے مذاکرات کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیک ڈور چینل بھی قائم ہو مگر اسے  کامیابی نہیں مل سکی۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی اپنی جارحانہ سیاسی حکمت عملی کے باعث معاملات کو اس حد  تک خراب کر چکے ہیں کہ اگر انہیں آج سے ٹھیک کرنے کی ٹھان لیں تب بھی ایک طویل عرصہ درکار ہے۔ اس کی دوسری وجہ بانی پی ٹی آئی کی وہ خواہش ہے کہ جو ان کے مذکورہ خط سے بھی واضح ہو رہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ موجودہ حکومتی سیٹ اَپ کو سپورٹ نہ کرے۔ اسٹیبلشمنٹ یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ سیاسی سیٹ اَپ سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے چلنا چاہئے اور اس کو اپنی مدت پوری کرنی ہے ، اگر بانی پی ٹی آئی نے مشکلات ختم کرنی ہیں تو انہیں یہ سیٹ اَپ اگلے چار سال تک تسلیم کرکے آئندہ انتخابات کا انتظار کرنا ہو گا۔ ایسا کرنے کیلئے سابق وزیر اعظم اس لئے تیار نظر نہیں آتے کیونکہ انہوں نے اپنی حریف جماعتوں کے خلاف سیاسی درجہ حرارت اس حد تک بڑھا رکھا ہے کہ اس معاملے پر یوٹرن کی ایک بڑی سیاسی قیمت ہے جو انہیں ادا کرنی ہو گی۔ اس صورتحال میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کے براہ راست رابطوں کی کوششوں میں کامیابی ملتی دکھائی نہیں دے رہی۔ 

پاکستان تحریک انصاف نے مذاکراتی عمل شروع کرنے کے بعد اب اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کی شب اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا اکٹھ ہوا جس کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اسد قیصر کے عشائیے میں مولانا فضل الرحمن ، ، محمود خان اچکزئی ، شاہد خاقان عباسی ، مصطفی نواز کھوکھر اور علامہ ناصر عباس سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ نئے انتخابات ہی ملکی مسائل کا واحد حل ہیں ۔ 8 فروری کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے۔ نئے انتخابات ہی ملک کو عدم استحکام سے نکالنے کا واحد راستہ ہیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے ،پیکا ایکٹ کا خاتمہ کیا جائے۔ اپوزیشن اتحاد نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اکٹھے چلنے کا فیصلہ کیا ہے اور  مستقبل کا ایجنڈا طے کرنے کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اس وقت تنہا کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں چنانچہ اس اتحاد کے مستقبل کیلئے مولانا فضل الرحمان کا ساتھ رہنا اہمیت کا حامل ہو گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

سترہویں پارے کا خلاصہ

سورۂ انبیاء سورۂ انبیا میں فرمایاگیا ہے: لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ گیا اور وہ غفلت کا شکار ہیں، دین کی باتوں سے رو گردانی کر رہے ہیں اور جب بھی نصیحت کی کوئی نئی بات ان کے پاس آتی ہے تو توجہ سے نہیں سنتے‘ بس کھیل تماشے کے انداز سے سنتے ہیں اور نبی کریم کو اپنے جیسا بشر قرار دیتے ہیں‘ قرآن کو جادو‘ خوابِ پریشاں‘ شاعری اور خود ساختہ کلام قرار دیتے ہیں۔

سترہویں پارے کا خلاصہ

سورۂ انبیاءسترہویں پارے کا آغاز سورۃ الانبیاء سے ہوتا ہے۔ سورۂ انبیاء میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ لوگوں کے حساب و کتاب کا وقت آن پہنچا ہے لیکن لوگ اس سے غفلت برت رہے ہیں۔

سولہویں پارے کا خلاصہ

واقعہ موسیٰ علیہ السلامسولہویں پارے میں حضرت موسیٰ و حضرت خضر علیہما السّلام کے درمیان ہونے والی گفتگو بیان کی جا رہی تھی کہ حضرت خضر علیہ السّلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا: جن اَسرار کا آپ کو علم نہیں، اُن کے بارے میں آپ صبر نہیں کر پائیں گے۔

سولہویں پارے کا خلاصہ

موسیٰ و خضر علیہ السلامسولہویں پارے کا آغاز بھی سورۃ الکہف سے ہوتا ہے۔ پندرھویں پارے کے آخر میں جناب ِموسیٰ علیہ السّلام کی جنابِ خضر علیہ السّلام سے ملاقات کا ذکر ہوا تھا‘ جنابِ موسیٰ علیہ السّلام حضرت خضر علیہ السّلام کی جانب سے کشتی میں سوراخ کرنے اور پھر ایک بچے کو قتل کر دینے کے عمل پر بالکل مطمئن نہ تھے۔

پندرھویں پارے کا خلاصہ

سورہ بنی اسرائیل: سورۂ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں رسول کریم ﷺ کے معجزۂ معراج کی پہلی منزل‘ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کا ذکر صراحت کے ساتھ ہے۔ یہ تاریخ نبوت‘ تاریخِ ملائک اور تاریخِ انسانیت میں سب سے حیرت انگیز اور عقلوں کو دنگ کرنے والا واقعہ ہے۔ اس کی مزید تفصیلات سورۃ النجم اور احادیث میں مذکور ہیں۔

پندرھویں پارے کا خلاصہ

سورۂ بنی اسرائیل: پندرھویں پارے کا آغاز سورۂ بنی اسرائیل سے ہوتا ہے۔ سورہ بنی اسرائیل کے شروع میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو رات کے وقت مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی‘ جس کے گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں‘ بے شک وہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔