نئے نویلے قدافی سٹیڈیم کی اولین آزمائش

پاکستان میں 19 فروری سے شروع ہونے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلئے ہر جانب پاکستان میں میدانوں کی تیاری زیرِ بحث ہے۔لاہور کے قذافی سٹیڈیم کی جدید تقاضوں کے مطابق تزین و آرائش کے بعد جمعہ کے روز وزیر اعظم پاکستان نے باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے۔
قذافی سٹیڈیم جو پہلے لاہور اسٹیڈیم کے نام سے جانا جاتا تھا،پاکستان کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم ہے، جس کی گنجائش میں مزید اضافہ کر کے 34ہزار سے زائد کر دی گئی ہے۔ یہ سٹیڈیم صرف 117 دنوں کی ریکارڈ مدت میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔اس سٹیڈیم میں زیادہ روشن ایل ای ڈی لائٹس اور دو نئی بڑی سکور سکرینیں لگائی گئی ہیں۔شائقین کرکٹ اب انکلوژرز میں جنگلے کے بغیر آرام دہ امپورٹڈ کرسیوں پر بیٹھ کر میچ دیکھیں گے۔اس سٹیڈیم میں نئے ہاسپیٹیلٹی باکس بنائے گئے ہیں جبکہ شائقین کرکٹ اور کھلاڑیوں کے لیے عالمی معیار کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کے مطابق ایف ڈبلیو او، نیسپاک، کنٹریکٹر اور پی سی بی کی ٹیم نے سٹیڈٰیم کی تعمیر نو کا خواب حقیقت میں بدلا۔ تنقید کے باوجود پوری ٹیم نے انتھک محنت کی اور اللہ تعالیٰ نے ہمارا راستہ آسان کیا۔ جون 2024ء میں، پی سی بی نے اعلان کیا تھا کہ قذافی اسٹیڈیم کو آئندہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کیلئے اپ گریڈ کیا جائے گا۔
قذافی اسٹیڈیم پاکستان میں پہلا کرکٹ اسٹیڈیم تھا جس میں جدید فلڈ لائٹس نصب کی گئیں، جو اپنے الگ اسٹینڈ بائی پاور جنریٹرز کے ساتھ کام کرتی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہیڈکوارٹر بھی قذافی اسٹیڈیم میں ہی واقع ہے، جس کی وجہ سے یہ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کا بھی ہوم گراؤنڈ ہے۔
لاہور کے تاریخی قذافی اسٹیڈیم کی بنیاد 1959 میں رکھی گئی تھی،اس سٹیڈیم کو روس میں پیدا ہونے والے پاکستانی ماہر تعمیرات اور سول انجینئر نصرالدین مراد خان نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کا پہلا نام لاہور سٹیڈیم تھا۔جب 1974ء میں پاکستان کے شہر لاہور میں اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں اسلامی ملکوں کے سربراہان شرکت کیلئے لاہور آئے تھے ، جن میں لیبیا کے سابق صدر کرنل معمر قذافی بھی شامل تھے.تاہم اس وقت حکومت پاکستان نے ان سربراہان مملکت کے نام سے سڑکوں اور اہم مقامات کے نام منسوب کرنا شروع کیا تھا۔اسی اثنا میں سعودی فرماں رواں شاہ فیصل کے نام سے لاہور کی مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے فیصل چوک منسوب کیا گیا، جس کے بعد لاہور سٹیڈیم کہلائے جانے والے کرکٹ گراؤنڈ کا نام قذافی سٹیڈیم رکھ دیا گیا۔
یہ میدان بے شمار ٹیسٹ میچز، ون ڈے اور ٹی ٹوئٹنی میچز کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ 1987 کے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل اور 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کا فائنل بھی قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا تھا۔ 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے بھی سٹیڈیم کی تزئین و آرائش کی گئی تھی۔
پاکستان، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی سہ ملکی سیریز سے لاہور کے نئے نویلے قذافی سٹیڈیم کی اوّلین آزمائش کاگزشتہ روز آغاز کر دیا گیاہے۔ سہ ملکی سیریز کا افتتاحی میچ گزشتہ روز یہاں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔ سیریز کی تیسری ٹیم جنوبی افریقہ آج اپنا میچ نیوزی لینڈ کے ساتھ اسی میدان میں کھیلے گی۔ سنگل لیگ فارمیٹ میں ہونے والے ایونٹ میں ہر ٹیم ایک دوسرے کے خلاف ایک میچ کھیلے گی۔ فائنل 14فروری کو کراچی میں ٹاپ ٹو ٹیمز کے درمیان ہوگا۔ ٹرائنگولر سیریز تینوں ٹیموں کو 19فروری سے شروع ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کی تیاری کا موقع بھی فراہم کرے گی۔
میزبان ٹیم پاکستان کے کپتان محمد رضوان کی نظریں مسلسل چوتھی ون ڈے سیریز کی جیت پر مرکوز ہیں، ان کی قیادت میں ٹیم نے گزشتہ سال آسٹریلیا، زمبابوے اور جنوبی افریقہ کو مات دی تھی۔ اس حوالے سے رضوان کا کہنا ہے کہ ٹیم اپنے ہوم کرائوڈ کے سامنے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرکے چیمپئنز ٹرافی سے قبل اعتماد بڑھانا چاہتی ہے۔ نیوزی لینڈ کے کپتان مچل سین ٹنرکے مطابق یہ سیریز چیمپئنز ٹرافی کے لئے پچز کو سمجھنے میں مدد دے گی۔
پاکستان میں کرکٹ کا جنون عروج پر ہے، قذافی سٹیڈیم کی افتتاحی تقریب اور کل کھیلے گئے پہلے میچ میں شائقین کی بھرپور شرکت سے یہ جنون دیکھنے کو بھی ملا ۔ لاہور و کراچی کے نئے تعمیر شدہ اسٹیڈیمز میں یہ ٹرائنگولر ون ڈے سیریز شائقین کو سنسنی خیز مقابلے فراہم کرے گی۔ محمد رضوان کی قیادت میں میزبان ٹیم مسلسل چوتھی ون ڈے سیریز جیتنے کی کوشش کرے گی۔
چیمپئنز ٹرافی بطور ٹورنامنٹ لگ بھگ آٹھ برس بعد دوبارہ منعقد ہو رہا ہے اور گزشتہ 30 سالوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ پاکستان کی سرزمین پر منعقد ہو رہا ہے۔پاکستان میں آخری مرتبہ 1996ء کا ورلڈ کپ منعقد ہوا تھا، جس کے بعد سکیورٹی وجوہات کے باعث ملک میں کوئی آئی سی سی ٹورنامنٹ منعقد نہیں ہو سکا۔2008ء میں پاکستان میں چیمپئنز ٹرافی منعقد ہونا تھی تاہم ملک میں دہشتگردی کی لہر کے باعث ٹورنامنٹ جنوبی افریقہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
قذافی سٹیڈیم کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہاں پر پہلا ٹیسٹ میچ 21تا26 نومبر1959ء کو پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا گیا تھا،پہلا ایک روزہ میچ 13 جنوری 1978ء کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا تھا جبکہ پہلا ٹی 20 میچ 22 مئی 2015ء کو کھیلا گیا تھا۔ قذافی سٹیڈیم 41 ٹیسٹ، 72 ایک روزہ اور 29 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز کی میزبانی کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ پی ایس ایل کے بھی متعدد میچ اس میں کھیلے جا چکے ہیں۔
سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز
قذافی سٹیڈیم میں ٹیسٹ میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز پاکستانی بلے باز محمد یوسف کو حاصل ہے۔ 1998ء سے 2007ء تک انہوں نے 11ٹیسٹ میچ لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلے، جن میں انہوں نے 1125 رنز بنائے اور ان کی اس میدان میں بہترین اننگز 223 رنز کی ہے۔ انہیں قذافی سٹیڈیم میں 5 سینچریاں اور 3 نصف سینچریاں بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اس فہرست میں دوسری پوزیشن پر جاوید میانداد ہیں جنہوں نے 17 میچز کھیل کر 1122 رنز بنائے ہیں۔ ان کا بہترین سکور 163 ہے۔ اس میدان میں کھیلے گئے ایک روزہ میچز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں میں شعیب ملک سرفہرست ہیں، جنہوں نے 23 میچ کھیل کر 1030 رنز بنائے ہیں۔ ان کا بہترین سکور 115 رنز ہے۔ وہ قذافی سٹیڈیم میں 3 سینچریاں اور 6 نصف سینچریاں بنا چکے ہیں۔ اس میدان میں ٹی 20 کے سب سے بہترین بلے باز بابر اعظم ہیں، جنہوں نے21 میچ کھیل کر 722رنز بنائے ہیں۔ ان کا بہترین سکور 101 رنز ناٹ آئوٹ ہے۔
زیادہ سے زیادہ مجموعی سکور
ٹیسٹ میں سب سے زیادہ مجموعی سکور پاکستان کا ہے، یکم دسمبر1989ء کو بھارت کیخلاف شروع ہونے والئے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 699 رنز بنائے تھے۔ یہ میچ بے نتیجہ ثابت ہوا تھا۔ ایک روزہ میچز میں بھی اس میدان میں سب سے زیادہ مجموعی سکور پاکستان کا ہے ، 26 مئی 2015ء کو کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے زمبابوے کیخلاف 3 وکٹس کے نقصان پر 375 رنز بنائے تھے ۔ ٹی 20 میں 209 رنز کا سب سے زیادہ مجموعہ انگلینڈ نے جوڑا تھا۔ اس نے یہ کارنامہ 2اکتوبر2022ء کو کھیلے گئے میچ میں پاکستان کیخلاف 3 وکٹوں کے نقصان پر سر انجام دیا تھا۔ویمن کرکٹ کی بات کی جائے تو اس میدان میں پاکستانی خواتین کی ٹیم نے آئرلینڈ کے خلاف 335 رنز بنائے تھے اور ان کی صرف3وکٹس گری تھیں۔
قدافی سٹیڈیم میں ہونے والی ہیٹ ٹرکس
قذافی سٹیڈیم میں اب تک تین بائولروں کو ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ پہلی ہیٹرک 9 اکتوبر 1976ء کو ہوئی اور یہ اعزاز نیوزی لینڈ کے بائولر پیٹر پیتھریک کو حاصل ہوا۔ پیٹر نے یہ کارنامہ پاکستان کیخلاف سر انجام دیا۔ لاہور کے اس تاریخی گرائونڈ میں دوسری ہیٹ ٹرک 6 مارچ 1999ء کو پاکستان کے وسیم اکرم نے سری لنکا کے خلاف کی، جبکہ تیسری ہیٹ ٹرک پاکستانی بائولر محمد سمیع نے کی اور انہوں نے بھی یہ اعزاز سری لنکا کے خلاف حاصل کیا۔
پاکستان ٹیم کے یادگار لمحات
پاکستان نے لاہور کے اس تاریخی میدان پر کچھ یادگار لمحات کا بھی لطف اٹھایا ہے۔ 1976ء میں جاوید میانداد اور آصف اقبال کے درمیان نیوزی لینڈ کے خلاف پانچویں وکٹ پر 281 رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ اسی طرح 2002ء میں نیوزی لینڈ کے ہی خلاف پاکستان نے ایک بڑی فتح اپنے نام کی ، پاکستان نے ایک اننگز اور 324 رنز کی شاندار فتح حاصل کی۔