سوء ادب :حفیظ جالندھری ؔ

تحریر : ظفر اقبال


ایک بار حفیظ صاحب کی طبیعت ناساز ہو گئی تو وہ اپنے فیملی ڈاکٹر کے پاس گئے جس نے اْن کا تفصیلی معائنہ کیا اور بولے ’’حفیظ صاحب آپ کچھ دن کے لیے ذہنی کام بالکل ترک کر دیں‘‘۔ جس پر حفیظ صاحب بولے ’’یہ کیسے ہو سکتا ہے ، میں تو آج کل میں اپنی نئی کتاب لکھ رہا ہوں‘‘۔’’وہ بے شک لکھتے رہیے‘‘ ڈاکٹر نے جواب دیا۔٭٭٭٭

حفیظ صاحب ایک بار کہیں بیٹھے تھے کہ ایک اجنبی بھی اْن کے پاس آکر بیٹھ گیا اور علیک سلیک کے علاوہ ان کے درمیان کوئی بات نہ ہوئی۔ جس پر حفیظ صاحب نے یہ خیال کیا کہ اسے ان کا تعارف نہیں ہے چنانچہ وہ اس سے بولے  ’’حکومت نے مجھے ابوالاثر کا خطاب دے رکھا ہے‘‘۔اس پر بھی اس شخص نے کسی ردِ عمل کا اظہار نہ کیا پھر حفیظ صاحب بولے ’’میں نے پاکستان کا ترانہ لکھا ہے‘‘۔

’’ لیکن وہ شخص یونہی بیٹھا رہا اور اْس شخص نے کسی ردِ عمل کا اظہار نہ کیا۔

’’جس پر حفیظ صاحب پھر بولے ’’میں نے شاہ نامۂ اسلام لکھا ہے‘‘ ۔

 لیکن وہ شخص ٹس سے مس نہ ہوا۔ آخر حفیظ صاحب جِھلّا کر بولے ’’ بھئی میں حفیظ جالندھری ہوں‘‘۔

 اس پر وہ شخص بولا ’’اچھا ، آپ بھی جالندھر سے ہیں، بڑی خوشی ہوئی آپ سے مل کر‘‘

ماہ نامہ الحمراء لاہور 

بیاد گار حضرت مولانا حامد علی خان( بانی جریدہ ہذا ) 

سال نامہ۔ سرورق خطاطی تاج زرّیں رقم ، مصوری اسلم کمال ۔

قیمت فی پرچہ 300 روپے، قیمت سال نامہ 1000 روپے۔ خط کتابت : 21 جے بلاک، المروّت ماڈل ٹائون لاہور۔ مدیر شاہد علی خان 

حمد و نعت از نسیمِ سحر ، رستم ، ڈاکٹر فرحت عباس ، سید ریاض حسین زیدی ، نظم بہارستان از مولانا حامد علی خان۔ مضمون نگاروں میںپروفیسر فتح محمد ملک ، ڈاکٹر اے بی اشرف ، ڈاکٹر زاہد منیر عامر ، ڈاکٹر جواز جعفری ، پروفیسر حسن عسکری کاظمی، ڈاکٹر تنویر حْسین، ڈاکٹر قرۃ العین طاہرہ، مجاہد مسعود ، اسلم گرداس پوری ، حسن عباسی و دیگران۔ نظم نگاروں میں جمیل گشکوری ، ڈاکٹر ایوب ندیم ، سید افسر ساجد ، حسن عباسی، طالب انصاری، شوکت کاظمی، ڈاکٹر شِبہ طراز، رستم نامی، سیما پیروز، ممتاز راشد لاہوری و دیگران آب بیتی اور متفرقات از غلام حسین ساجد، عذرا اصغر و دیگران۔ غزل گووں میں خاک سار کے علاوہ نذیر قیصر، خورشید رضوی ، سحر انصاری ، نسیمِ سحر ، غلام حسین ساجد، حسن عسکری کاظمی، شوکت کاظمی، اسلم گرداس پوری، ریاض حسین زیدی، ڈاکٹر تنویر حسین، ڈاکٹر قاسم جلالی، آفتاب خان، پروین سجل و دیگران۔ 

ناولٹ از آغا گل ، ناول از سلمیٰ اعوان ، افسانے از آغا گْل، حامد سعید اختر نجیب عمر ، بلقیس ریاض ، حافظ صفوان محمد ، گوشہ مزاح نگاری از ممتاز راشد لاہوری، ڈرامہ از ڈاکٹر فریداللہ صدیقی، محمد حفیظ خان،کتابوں پر تبصرے از ثمینہ سید ، حسین مجروح و دیگران اور آخر میں محفلِ احباب کے عنوان سے قارئین کے خطوط۔ اس جریدے کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ یہ ہر 12 تاریخ کو آپ کی ٹیبل پر موجود ہوتا ہے۔ 

اور اب آخر میں اسی شمارے میں شائع ہونے والی نسیمِ سحر کی یہ غزل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج کا قطع

ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے ، ظفر 

تھوڑا سا اس کو راہ پہ لانے کی دیر ہے 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

سترہویں پارے کا خلاصہ

سورۂ انبیاء سورۂ انبیا میں فرمایاگیا ہے: لوگوں کے حساب کا وقت قریب آ گیا اور وہ غفلت کا شکار ہیں، دین کی باتوں سے رو گردانی کر رہے ہیں اور جب بھی نصیحت کی کوئی نئی بات ان کے پاس آتی ہے تو توجہ سے نہیں سنتے‘ بس کھیل تماشے کے انداز سے سنتے ہیں اور نبی کریم کو اپنے جیسا بشر قرار دیتے ہیں‘ قرآن کو جادو‘ خوابِ پریشاں‘ شاعری اور خود ساختہ کلام قرار دیتے ہیں۔

سترہویں پارے کا خلاصہ

سورۂ انبیاءسترہویں پارے کا آغاز سورۃ الانبیاء سے ہوتا ہے۔ سورۂ انبیاء میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کا ذکر کیا ہے کہ لوگوں کے حساب و کتاب کا وقت آن پہنچا ہے لیکن لوگ اس سے غفلت برت رہے ہیں۔

سولہویں پارے کا خلاصہ

واقعہ موسیٰ علیہ السلامسولہویں پارے میں حضرت موسیٰ و حضرت خضر علیہما السّلام کے درمیان ہونے والی گفتگو بیان کی جا رہی تھی کہ حضرت خضر علیہ السّلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا: جن اَسرار کا آپ کو علم نہیں، اُن کے بارے میں آپ صبر نہیں کر پائیں گے۔

سولہویں پارے کا خلاصہ

موسیٰ و خضر علیہ السلامسولہویں پارے کا آغاز بھی سورۃ الکہف سے ہوتا ہے۔ پندرھویں پارے کے آخر میں جناب ِموسیٰ علیہ السّلام کی جنابِ خضر علیہ السّلام سے ملاقات کا ذکر ہوا تھا‘ جنابِ موسیٰ علیہ السّلام حضرت خضر علیہ السّلام کی جانب سے کشتی میں سوراخ کرنے اور پھر ایک بچے کو قتل کر دینے کے عمل پر بالکل مطمئن نہ تھے۔

پندرھویں پارے کا خلاصہ

سورہ بنی اسرائیل: سورۂ بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں رسول کریم ﷺ کے معجزۂ معراج کی پہلی منزل‘ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک کا ذکر صراحت کے ساتھ ہے۔ یہ تاریخ نبوت‘ تاریخِ ملائک اور تاریخِ انسانیت میں سب سے حیرت انگیز اور عقلوں کو دنگ کرنے والا واقعہ ہے۔ اس کی مزید تفصیلات سورۃ النجم اور احادیث میں مذکور ہیں۔

پندرھویں پارے کا خلاصہ

سورۂ بنی اسرائیل: پندرھویں پارے کا آغاز سورۂ بنی اسرائیل سے ہوتا ہے۔ سورہ بنی اسرائیل کے شروع میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو رات کے وقت مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گئی‘ جس کے گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تاکہ ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں‘ بے شک وہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔