ملٹری ڈائٹ اپنائیں، وزن گھٹائیں

تحریر : مہوش اکرم


سمارٹ بننے اور دبلا نظر آنے کا جنون آج کل ہر کسی کے سر پر سوار ہے۔ بالخصوص خواتین جاذب نظر دکھائی دینے اور نت نئے فیشن اپنانے کی خاطر دبلا نظر آنے کے خبط میں مبتلا ہیں۔ ایک طرح سے یہ بری بات نہیں کیونکہ موٹاپا کئی بیماریوں کی جڑ اور خوبصورتی کو ختم کر دیتا ہے لیکن اس رجحان کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دبلا نظر آنے کیلئے اکثر لوگ ڈائیٹنگ کا سہارا لیتے اور یہ جانے بغیر کہ ڈائیٹنگ کے نقصانات کیا ہیں۔ کس حد تک ڈائیٹنگ کی جانی چاہیں۔ محض ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی ڈائیٹنگ کو معمول بنا لیتے ہیں اور پھر بھی نتائج حسب منشا حاصل نہیں کر پاتے۔

خواتین میں وزن کم کرنے کا جنون کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دبلی پتلی خواتین بھی ایک آدھ کلو وزن بڑھنے پر پریشان ہو جاتی ہیں۔ ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ مختلف ایکسر سائز اور ڈائٹ پلان پر عمل کرکے خود کو فٹ رکھے۔ وزن کم کرنے یا سلم نظر آنے کی دھن میں مبتلا خواتین کو دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ دور جدید میں ویٹ لوس انڈسٹری یعنی وزن کم کرنے والی صنعت بھی وجود میں آ چکی ہے۔ جہاں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ اگر آپ سلم نہیں ہیں تو پھر اچھی دکھائی نہیں دیں گی۔

 وزن میں کمی لانے کیلئے بہت سارے ڈائٹ پلان متعارف کروائے جا چکے ہیں جن کا بنیادی مقصد خواتین و حضرات کے وزن میں کمی لانے پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ اب اس صنعت میں ایک اور ڈائٹ اپنے قدم جما رہی ہے، جس کا نام ’’ملٹری ڈائٹ‘‘ ہے۔ یہ کیسے کام کرتی ہے یا آپ اس پر کیسے عمل کر سکتی ہیں؟ آئیں اس بارے میں جانتے ہیں۔

اس کے آغاز سے متعلق کئی کہانیاں جڑی ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ امریکی افواج میں میڈیکل معائنے سے قبل فوجیوں کا وزن کم کرنے کیلئے یہ ڈائٹ شروع کی گئی جبکہ ایک اور تھیوری کے مطابق یہ ڈائٹ ایک امریکی ڈاکٹر نے یو ایس ملٹری کو شیپ میں رہنے کیلئے تجویز کی تھی۔ اب اس کے پیچھے کوئی بھی واقعہ یا خیال ہو۔ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ ڈائٹ آپ کو فوجیوں کی طرح سلم اور اسمارٹ رکھ سکتی ہے۔

 اس ڈائٹ کو دو مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے یعنی ہفتے کے پہلے تین دن کم کیلوریز والا پلان جبکہ بقیہ چار دن عام ڈائٹ پلان پر عمل کیا جاتا ہے۔ اس ڈائٹ پلان پر اس وقت تک عمل کیا جاتا ہے جب جب آپ اپنا مطلوبہ آئیڈیل وزن حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو جائیں۔ عموماً یہ ڈائٹ پلان آپ سے ایک ہفتے میں وزن کم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔ یہ ڈائٹ پلان بہت سارے ناموں جیسے ’’آرمی ڈائٹ‘‘ ،’’آئس کریم ڈائٹ‘‘ یا ’’لو کیلوریز ڈائٹ‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے۔

عام طور پر یہ ڈائٹ پلان کم کیلوری والی غذائوں او ر آئس کریم پر مشتمل ہوتاہے۔ ہفتے کے پہلے تین دنوںمیںآپ سے توقع کی جاتی ہے کہ آپ 1100 سے 1200کیلوریز سے زائد نہیں لیں گی۔ یہ ایک عام آدمی کی روزانہ کی اوسط کیلوریز سے بھی کم ہے۔ اگلے چار روز آپ کو عام غذائیں کھاتے ہوئے عمومی طور پر1800کیلوریز تک حاصل کرنی ہوتی ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگ اس دوران بھی صحت بخش غذائیں لیتے رہتے ہیں۔

اس ڈائٹ پلان میں آپ کو ہر چیز کھانے کی اجازت ہے لیکن محدود مقدار میں۔ آئیڈیا یہ ہے کہ ہر چیز کھائی جائے لیکن اتنی مقدار میں، جس سے وزن نہ بڑھے۔ اس پلان میں یہ خیال رکھا جاتاہے کہ آپ کتنی کیلوریز حاصل کر رہے ہیں اور کتنی کیلوریز استعمال کررہے ہیں، ایسا کرنے سے آپ کو تیزی سے وزن کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ شروع کے تین دن ملٹری ڈائٹ دراصل انٹرمیٹیٹنٹ فاسٹنگ (یعنی کچھ گھنٹے بھوکا رہنے) کا امتزاج ہے۔

آپ جو روزانہ کھاتے ہیں، وہ معمول کے مطابق کھاتے رہیںلیکن کوشش کریں کہ تلی ہوئی اشیا اور پروسیسیڈ فوڈ سے دور رہیں۔اس ڈائٹ کا سب سے بڑافائدہ یہ ہے کہ اس سے تیزی سے وزن کم ہوتا ہے اور نقصان یہ ہے کہ وزن کی یہ کمی مستقل نہیں رہتی اور آپ کی صحت کو متاثر کرسکتی ہے۔

ممکن ہے کہ ایک ڈائٹ پلان کسی ایک کے لیے موزوں ہوں مگر دوسرے کیلئے نہ ہو، لہٰذا کسی بھی ڈائٹ پلان پر عمل کرنے کے بعد لازمی غور کریں کہ آیا اس سے آپ کی صحت پر مثبت اثرات پڑ رہے ہیں یا نہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

5ویں برسی:شمس ُ الرحمن فاروقی ، ایک عہد اور روایت کا نام

جدید میلانات کی ترویج و ترقی میں انہوں نے معرکتہ الآرا رول ادا کیا

مرزا ادیب ،عام آدمی کا ڈرامہ نگار

میرزا ادیب کی تخلیقی نثر میں ڈراما نگاری کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے بصری تمثیلوں کے ساتھ ریڈیائی ڈرامے بھی تحریر کیے۔ اردو ڈرامے کی روایت میں ان کے یک بابی ڈرامے اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں۔

35ویں نیشنل گیمز2025:پاک آرمی 29ویں بار فاتح

آرمی نے196گولڈ میڈلز اپنے نام کئے،واپڈا نے84اورنیوی نے36طلائی تمغے جیتے

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔