مسائل اور ان کا حل

تحریر : مفتی محمد زبیر


روزے کی حالت میں کلی کرنا :سوال:روزے کی حالت میں وضو کرتے ہوئے کلی کیسے کی جائے؟ کیا زبان گیلی ہونے سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے؟ (عبد اللہ، کراچی)

جواب: روزے کی حالت میں وضو کے دوران کلی کرنا درست ہے، زبان گیلی ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ تاہم روزے کی حالت میں کلی کرتے وقت غرغرہ کرنے سے احتراز کیا جائے اگر پانی حلق سے اتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

روزے میں آنکھ میں دوائی ڈالنا

سوال:میراآنکھوں کا آپریشن ہوا ہے تو رمضان میں آنکھوں میں ڈروپس ڈالنے سے روزہ ٹوٹ تو نہیں جائے گا؟ (محمداکرام، لیاری)

جواب: آنکھ میں دوائی ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، لہٰذا دوائی ڈال سکتے ہیں۔

سفر میں روزہ رکھنا

سوال:اگر رمضان کے مہینے میں کسی آدمی کا سفر کا اردہ ہو تو وہ روزہ رکھ لے یاچھوڑ دے؟ اگر اس نے روزہ رکھ لیا تو کیا وہ دوران سفر افطار کر سکتا ہے یا نہیں؟ یہاں بعض لوگ کہتے ہیں کے سفر کے دوران توڑ سکتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ نہیں توڑ سکتے، ورنہ قضا اور کفارہ دونوں لازم ہیں ۔

جواب:واضح رہے کہ مسافر کیلئے رمضان کا روزہ نہ رکھنے کی رخصت اس صورت میں ہے جبکہ وہ صبح صادق سے پہلے بھی مسافر ہو، البتہ اگر کوئی شخص صبح صادق سے پہلے مقیم ہو تو اس پر اس دن کا روزہ رکھنا اور اس کو پورا کر نا ضر وری ہو گا۔ اگر روزہ ر کھ کر توڑ دیا تو صرف قضاء لازم ہو گی، کفارہ نہیں(وفی بدائع الصنائع 742/2)۔

تکبیر تحریمہ کے بعد مقتدیوں کابیٹھے رہنا

سوال: جب حافظ صاحب تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز تراویح شروع کر دیتے ہیں، تو کچھ لوگ بلا عذر پیچھے بیٹھے رہتے ہیں اور جب حافظ صاحب رکوع میں جاتے ہیں تو فوراً کھڑے ہو کر رکوع میں شامل ہو جاتے ہیں، لوگوں کا یہ عمل شرعاً کیسا ہے؟

جواب: نماز تراویح یا کسی بھی نماز کے قیام کے دوران بعض افراد کا سستی و کاہلی کی بنا پر پیچھے بیٹھے رہنا امام صاحب کے ساتھ قیام میں شامل نہ ہونا اور امام کے رکوع کرنے پر فوراً رکوع میں شامل ہو جانا درست نہیں۔ ہاں اگر ایسا سستی کی بنا پر نہ ہو بلکہ عذر، بڑھاپے یا کمزوری کی بنا پر ہو توجائز ہے۔ (النساء: 142)، (وفی الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین 2/ 48) 

اذان کے اختتام تک سحری کھانا

 سوال: ایک شخص سحری کر رہا تھا کہ اسی دوران اذان فجر شروع ہو گئی لیکن یہ شخص اذان کے اختتام تک کھانا کھاتا رہا تو اس کے روزے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب:اذان فجر صبح صادق کے طلوع ہونے کے بعد دی جاتی ہے اور صبح صادق کے وقت شروع ہوتے ہی روزہ دار کیلئے کھانا پینا ممنوع ہو جاتا ہے۔ لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کا یہ روز ہ درست نہیں ہوا، اس کا اس دن کے روزہ کی قضاء لازم ہے، نیز اس پر لازم ہے کہ اس پر تو بہ کرے اور آئندہ احتیاط کرے اور صبح صادق ہونے سے ایک دومنٹ پہلے سحری کھانا ختم کر دے۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ) 

ڈاکٹرز کی ہدایت پر روزہ ترک کرنا

سوال:اگرکوئی شخص طبی وجوہات کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے توکیااس کیلئے بھی فدیہ دیناہوگا؟  (ڈاکٹر آفتاب اظہر، لاہور)

جواب:ڈاکٹروں کی بعض ہدایات محض  احتیاط ہوتی ہیں جن کی خلاف ورزی سے کوئی واقعی نقصان نہیں ہوتاایسی ہدایات کی بناء پرتوروزہ چھوڑنادرست نہیں،لیکن اگریہ ہدایات واقعتاًایسی ہوں جن کی خلاف ورزی سے نقصان کاغالب گمان ہوتوایسی صورت میں روزہ ترک کرنا جائز ہے۔ایسی صورت میں فدیہ دینا جائز نہیں بلکہ بعد میں اس روزے کی قضاء کرنا لازم ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

انیسویں پارے کا خلاصہ

کفار کے مطالبات: انیسویں پارے کے شروع میں ایک بار پھر کفارِ مکہ کے ناروا مطالبات کا ذکر ہے کہ منکرینِ آخرت یہ مطالبہ کرتے تھے کہ ہمارے پاس فرشتہ اتر کر آئے یا ہم اللہ تعالیٰ کو کھلے عام دیکھیں۔ قرآن پاک نے بتایا کہ جس دن کفار ان نشانیوں کو دیکھ لیں گے تو وہ ان کیلئے بہت برا دن ہو گا۔ قیامت کے دن کفار ندامت سے اپنے ہاتھوں کو کاٹیں گے کہ کاش دنیا میں ہم نے رسولوں سے تعلق رکھا ہوتا۔ آیت 32 میں کفار کے اس اعتراض کا ذکر ہوا کہ پورا قرآن ایک ہی وقت میں نازل کیوں نہ کیا گیا‘ قرآن نے بتایا کہ تدریجی نزول میں حکمت یہ ہے کہ وحی کے تسلسل کے ذریعے نبیﷺ کا اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم رہے اور آپ کے دل کو قرار و سکون نصیب ہو۔

انیسویں پارے کا خلاصہ

کفار کا پچھتاوہ: انیسویں پارے کا آغاز سورۃ الفرقان سے ہوتا ہے۔ انیسویں پارے کے آغاز میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کو میری ملاقات کا یقین نہیں وہ بڑے تکبر سے کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کا نزول ہونا چاہیے یا ہم پروردگار کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔

اٹھارہویں پارے کا خلاصہ

سورۃ المؤمنون: سورہ مؤمنون کی ابتدائی گیارہ آیات تعلیماتِ اسلامی کی جامع ہیں‘ ان میں فلاح یافتہ اہلِ ایمان کی یہ صفات بیان کی گئی ہیں۔ نمازوں میں خشوع وخضوع‘ ہر قسم کی بیہودہ باتوں سے لاتعلقی‘ زکوٰۃ کی ادائیگی‘ اپنی پاکدامنی کی حفاظت‘ امانت اور عہد کی پاسداری اور نمازوں کی پابندی۔ آخر میں فرمایا کہ ان صفات کے حامل اہلِ ایمان ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔

اٹھارہویں پارے کا خلاصہ

سورۃ المؤمنون: اٹھارہویں پارے کا آغاز سورہ مومنون سے ہوتا ہے‘ جس میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے اس گروہ کا ذکر کیا ہے جو جنت کے سب سے بلند مقام یعنی فردوس کا وارث بننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’وہ مومن کامیاب ہوئے جنہوں نے اپنی نمازوں میں اللہ کے خوف اور خشیت کو اختیار کیا‘ جنہوں نے لغویات سے اجتناب کیا‘ جو زکوٰۃ کو صحیح طریقے سے ادا کرتے ہیں‘ جو امانتوں اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں‘ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں‘ جو اپنی پاک دامنی کا تحفظ کرتے ہیں‘ سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے کسی کی خلوت میں نہیں جاتے، جو صاحبِ ایمان ایسا کرے گا‘ وہ فردوس کا وارث بن جائے گا‘‘۔

کفرو اسلام کا پہلا اور تاریخ ساز معرکہ غزوہ بدر

اسے قرآن کی اصطلاح میں ’’یوم الفرقان ‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے

اُم المومنین، آبروئے حرم نبوی حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

آپؓ نہایت سنجیدہ، سخی، قناعت پسند، عبادت گزار اور رحم دل تھیں