رمضان المبارک : ماہِ عبادت و ریاضت

تحریر : مولانا محمد الیاس گھمن


نفل کا ثواب فرض اور فرض کا ثواب 70فرائض کے برابر ملتا ہے

رمضان المبارک کو دیگر تمام مہینوں پر فضیلت حاصل ہے۔ اس مہینہ میں اللہ رب العزت کی رحمتوں، عنایات اور کرم نوازیوں کی عجیب شان ہوتی ہے۔ انہی برکات کا یہ ثمرہ ہے کہ اس میں ایک نفل کاثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر کردیاجاتاہے۔اس مہینہ میں عبادات و ریاضات کا عالم کیسا ہونا چاہیے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی اس حدیث پر نظر ڈالیے، فرماتی ہیں: ’’جب رمضان کا مہینہ آتا تورسول اللہ ﷺ کمر ِ کس لیتے اوراپنے بستر پرتشریف نہ لاتے یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا‘‘۔ جب رمضان کی آخری دس راتیں آتیں توسیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں: رسول اللہﷺ آخری دس دنوں میں جو کوشش فرماتے وہ باقی دنوں میں نہ فرماتے تھے۔رمضان المبارک میں چونکہ اجر و ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے، اس لیے جتنی بھی عبادات انسان کر سکتا ہو ضرور کرے۔ روزمرہ کی چند عبادات کو مستقل مزاجی اور اعتدال اور اطمینان سے کیا جائے تو انشا اللہ بہت فائدہ ہو گا۔

تہجد کی فضیلت

نماز تہجد کو اپنی پوری زندگی کا معمول بنانا چاہیے ، ورنہ کم از کم رمضان المبارک میں تو اسے ہر حال میں ادا کرنے کی کوشش کی جائے۔ ان دنوں میں ہمارے پاس اس کو ادا کرنے کا کافی وقت ہوتا ہے اور انسان کے دل میں ہدایت و روحانیت کا نور پیدا ہوتا ہے۔ چند احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں۔حضور ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان سے دنیا کی طرف نزول کر کے فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟‘‘(صحیح بخاری: 6321)۔ ایک اور حدیث مبارک میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ رات کے آخری حصہ میں بندے سے زیادہ قریب ہوتا ہے۔ پس اگر ہو سکے تو تم ان بندوں سے ہو جاؤ جو اس مبارک وقت میں اللہ کو یاد کرتے ہیں‘‘۔

سحری کی فضیلت

یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ اس ذات نے ہمیں جسمانی ضروریات کو پورا کرنے پر اجر وثواب عنایت فرماتے ہیں۔ سحری بھی ہماری ان جسمانی ضروریات میں سے ایک ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انعام و اکرام اور برکت سے نوازتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’سحری کیا کرو ، کیونکہ سحری کرنے میں برکت ہے‘‘۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :بے شک سحری کرنے والوں پر اللہ رحمت کرتا ہے اور اللہ کے فرشتے دعا ان کیلئے کرتے ہیں۔

روزہ کی فضیلت

روزہ رمضان المبارک کی بہت اہم عبادت ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری امت کو رمضان شریف میں پانچ چیزیں خاص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں دی گئیں(1) منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔(2) فرشتے دعا کرتے ہیں۔ (3)جنت ہر روز ان کیلئے سجا دی جاتی ہے۔ پھر اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے مشقتیں اپنے اوپر سے ہٹا کر تیری طرف آئیں گے۔ (4)اس مہینہ میں سرکش شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں اور لوگ رمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف غیر رمضان میں جا سکتے ہیں۔ (5) رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کی جاتی ہے۔

 نمازوں کی پابندی 

نماز اہم عبادات ہے ، اس کی پابندی ضروری ہے ، بے شمار آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ سے اس کی فضیلت ثابت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے نماز کی پابندی کی تو نماز اس کیلئے قیامت کے دن نور، حجت اور نجات کا سبب بنے گی‘‘۔ آپ ﷺ ایک مرتبہ پت جھڑ کے موسم میں باہر تشریف لے گئے اور ایک درخت کی دو ٹہنیوں کو پکڑ کر ہلایا جس کی وجہ سے درخت سے پتے جھڑنے لگے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’جب کوئی مسلمان نماز پڑھتا ہے اور اس کے ذریعہ اللہ کی خوشنودی اور رضا کا طالب بنتا ہے تو اس کے گناہ اسے طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح اس درخت کے پتے جھڑ رہے ہیں‘‘۔ 

تلاوتِ قرآن

قرآن کریم کو رمضان المبارک سے بہت نسبت ہے۔ اسی مبارک مہینے میں قرآن کریم نازل ہوا ، نبی کریم ﷺ اس مہینے میں حضرت جبرائیل امین سے قرآن کریم کا دَور(سننا اور سنانا)فرمایا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :قرآن مجید پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کیلئے سفارش کرے گا۔ 

توبہ و استغفار 

اگر گناہ ہو جائے تو توبہ استغفار کر نی چاہیے تاکہ آئندہ کیلئے ہم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانیوں سے بچ سکیں۔ تاہم اگر بار بار بھی توبہ ٹوٹ جائے تب بھی ہمیں ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ ر سول اللہ ﷺنے فرمایا: شیطان نے (بارگاہِ الٰہی میں) کہا : (اے باری تعالیٰ) مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو جب تک ان کی جسموں میں روحیں باقی رہیں گی گمراہ کرتا رہوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : مجھے بھی اپنی عزت اور جلال کی قسم! جب تک وہ مجھ سے استغفار کرتے رہیں گے یعنی بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا‘‘۔

صدقہ وخیرات

 رمضان المبارک میں صدقہ و خیرات کا اجر و ثواب بھی بڑھ جاتا ہے۔ حضرت انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ سے پوچھا گیا : کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : رمضان میں صدقہ کرنا۔

نوافل کی فضیلت

 رمضان المبارک میں نوافل کا ثواب فرضوں کے ثواب تک جا پہنچتا ہے۔ اس لیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ فرائض کے علاوہ سنن اور نوافل کا بھی اہتمام کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

انیسویں پارے کا خلاصہ

کفار کے مطالبات: انیسویں پارے کے شروع میں ایک بار پھر کفارِ مکہ کے ناروا مطالبات کا ذکر ہے کہ منکرینِ آخرت یہ مطالبہ کرتے تھے کہ ہمارے پاس فرشتہ اتر کر آئے یا ہم اللہ تعالیٰ کو کھلے عام دیکھیں۔ قرآن پاک نے بتایا کہ جس دن کفار ان نشانیوں کو دیکھ لیں گے تو وہ ان کیلئے بہت برا دن ہو گا۔ قیامت کے دن کفار ندامت سے اپنے ہاتھوں کو کاٹیں گے کہ کاش دنیا میں ہم نے رسولوں سے تعلق رکھا ہوتا۔ آیت 32 میں کفار کے اس اعتراض کا ذکر ہوا کہ پورا قرآن ایک ہی وقت میں نازل کیوں نہ کیا گیا‘ قرآن نے بتایا کہ تدریجی نزول میں حکمت یہ ہے کہ وحی کے تسلسل کے ذریعے نبیﷺ کا اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم رہے اور آپ کے دل کو قرار و سکون نصیب ہو۔

انیسویں پارے کا خلاصہ

کفار کا پچھتاوہ: انیسویں پارے کا آغاز سورۃ الفرقان سے ہوتا ہے۔ انیسویں پارے کے آغاز میں اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جن لوگوں کو میری ملاقات کا یقین نہیں وہ بڑے تکبر سے کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کا نزول ہونا چاہیے یا ہم پروردگار کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتے ہیں۔

اٹھارہویں پارے کا خلاصہ

سورۃ المؤمنون: سورہ مؤمنون کی ابتدائی گیارہ آیات تعلیماتِ اسلامی کی جامع ہیں‘ ان میں فلاح یافتہ اہلِ ایمان کی یہ صفات بیان کی گئی ہیں۔ نمازوں میں خشوع وخضوع‘ ہر قسم کی بیہودہ باتوں سے لاتعلقی‘ زکوٰۃ کی ادائیگی‘ اپنی پاکدامنی کی حفاظت‘ امانت اور عہد کی پاسداری اور نمازوں کی پابندی۔ آخر میں فرمایا کہ ان صفات کے حامل اہلِ ایمان ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔

اٹھارہویں پارے کا خلاصہ

سورۃ المؤمنون: اٹھارہویں پارے کا آغاز سورہ مومنون سے ہوتا ہے‘ جس میں اللہ تعالیٰ نے مومنوں کے اس گروہ کا ذکر کیا ہے جو جنت کے سب سے بلند مقام یعنی فردوس کا وارث بننے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’وہ مومن کامیاب ہوئے جنہوں نے اپنی نمازوں میں اللہ کے خوف اور خشیت کو اختیار کیا‘ جنہوں نے لغویات سے اجتناب کیا‘ جو زکوٰۃ کو صحیح طریقے سے ادا کرتے ہیں‘ جو امانتوں اور وعدوں کی پاسداری کرتے ہیں‘ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں‘ جو اپنی پاک دامنی کا تحفظ کرتے ہیں‘ سوائے اپنی بیویوں اور لونڈیوں کے کسی کی خلوت میں نہیں جاتے، جو صاحبِ ایمان ایسا کرے گا‘ وہ فردوس کا وارث بن جائے گا‘‘۔

کفرو اسلام کا پہلا اور تاریخ ساز معرکہ غزوہ بدر

اسے قرآن کی اصطلاح میں ’’یوم الفرقان ‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے

اُم المومنین، آبروئے حرم نبوی حضرت سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا

آپؓ نہایت سنجیدہ، سخی، قناعت پسند، عبادت گزار اور رحم دل تھیں