عثمان وزیر:پاکستان کا ابھرتا ہوا باکسنگ سٹار

پاکستان نے دنیا کو کئی عظیم کھلاڑی دیے ہیں، مگر باکسنگ کے میدان میں عثمان وزیر ایک ایسا نام ہے جو نہایت کم عرصے میں روشنی کی رفتار سے شہرت کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ عثمان وزیر نہ صرف ایک ہونہار باکسر ہیں بلکہ وہ نوجوان نسل کیلئے عزم، ہمت اور حب الوطنی کی شاندار مثال بھی ہیں۔
عثمان وزیر، جنہیں ’’چمپئن آف گلگت‘‘ کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے، پاکستان کے ایک نوجوان اور باصلاحیت پروفیشنل باکسر ہیں۔ ان کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع گوپس یاسین سے ہے۔ عثمان وزیر نے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے پاکستان کا نام بین الاقوامی باکسنگ دنیا میں روشن کیا ہے۔
حال ہی میں تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں ایک بین الاقوامی باکسنگ مقابلے میں بھارتی باکسر ایس ایسوارن کو پہلے ہی رائونڈ میں دھول چٹا کر عثمان وزیر نے پوری قوم کے دل جیت لئے ہیں۔ ویلٹر ویٹ باکسنگ مقابلے میں 25 سالہ پاکستانی پروفیشنل باکسر عثمان وزیر کے تابڑ توڑ مکوں کے باعث بھارتی باکسر پہلے ہی راؤنڈ میں ڈھیر ہوگیا، پاکستانی باکسنگ چیمپئن نے بھارت کے ایسوارن ساھیتا دورتھی کو ایک منٹ 25 سیکنڈ میں ہی ڈھیر کیا۔عثمان وزیر نے بھارتی باکسر کو ہراکر کیریئر میں 17ویں کامیابی حاصل کی اور وہ اب تک ناقابل شکست رہے ہیں۔
حالیہ سیاسی منظر نامے کے تناظر میں ان کے ہاتھوں بھارتی باکسر کی دھنائی پو پوری قوم خوش ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین ان کی تعریفوں کے پل باندھے ہوئے ہیں۔ سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی نے اپنے ٹوئٹ میں مبارکباد دیتے ہوئے لکھا ’’بھارتی حریف کو 2 منٹ کے اندر زیر کرنے کا یہ بہترین وقت تھا، ہمیں تم پر فخر ہے‘‘۔ مقابلے سے قبل عثمان وزیر نے اعلان کیا تھا کہ وہ یہ فتح پاکستان کے نام کریں گے اور قوم سے دعائوں کی درخواست کی تھی۔ فتح کے بعد انہوں نے اپنی کامیابی کو پاکستان اور فلسطین کے عوام کے نام کیا۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب عثمان نے بھارتی باکسر کو شکست دی ہو۔ ستمبر 2024ء میں بھی انہوں نے بھارتی باکسر تھیلک سیلوام کو صرف 65 سیکنڈ میں ناک آؤٹ کر کے عالمی اعزاز اپنے نام کیا تھا۔
عثمان وزیر کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع گوپس یاسین سے ہے۔ وہ ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے جہاں وسائل کی کمی تھی مگر خوابوں کی کوئی حد نہ تھی۔ عثمان نے بچپن ہی سے کھیلوں میں دلچسپی لینا شروع کی، مگر ان کا دل باکسنگ کی طرف زیادہ مائل تھا۔ ان کے علاقے میں کھیلوں کے بہت زیادہ مواقع موجود نہیں تھے، اس کے باوجود عثمان نے سخت محنت، لگن اور حوصلے سے اپنی صلاحیتوں کو نکھارا۔
عثمان وزیر نے اپنے کیریئر کا آغاز مقامی سطح پر باکسنگ مقابلوں سے کیا۔ ان کی غیر معمولی رفتار، طاقت اور تکنیکی مہارت نے بہت جلد انہیں نمایاں کر دیا۔ انہوں نے ابتدائی تربیت سخت حالات میں حاصل کی، مگر اْن کے جذبے میں کوئی کمی نہ آئی۔ عثمان وزیر نے جلد ہی قومی سطح پر خود کو منوایا اور پھر بین الاقوامی میدانوں کی جانب پیش قدمی کی۔
عثمان وزیر نے متعدد قومی ٹائٹلز جیتے اور اپنی شاندار کارکردگی سے پاکستان کا نام روشن کیا۔ ان کی سب سے بڑی بین الاقوامی کامیابیوں میں شامل ہے ’’ایشین بوائے ٹائٹل‘‘ کا جیتنا، جس سے وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی بنے۔ان کے کھیل کا انداز جارحانہ، تکنیکی اور برق رفتاری پر مبنی ہے۔ عثمان نہ صرف فائٹ میں مہارت رکھتے ہیں بلکہ حریف پر نفسیاتی دباؤ ڈالنے میں بھی ماہر ہیں۔ ان کی تربیت میں سخت جسمانی مشق، جدید تکنیکوں کا استعمال اور ناقابل تسخیر عزم کا بڑا عمل دخل ہے۔
عثمان وزیر کا خواب ہے کہ وہ مستقبل میں ورلڈ چمپئن بن کر پاکستان کے لیے عالمی سطح پر گولڈ میڈل جیتیں۔ وہ نوجوانوں کے لیے ایک تحریک بن چکے ہیں کہ کس طرح محنت، لگن اور حوصلے سے بڑی سے بڑی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ عثمان نے اپنے انٹرویوز میں کئی بار کہا ہے کہ ان کی تمام کامیابیاں پاکستان اور اپنے علاقے کے لوگوں کے نام ہیں۔
آج عثمان وزیر پاکستان میں باکسنگ کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک کے دور دراز علاقوں سے مزید ٹیلنٹ سامنے آئے اور عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرے۔عثمان وزیر نہ صرف ایک کامیاب کھلاڑی ہیں بلکہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے امید کی کرن بھی ہیں۔ ان کی جدوجہد، قربانی اور عزم ہمارے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ اگر اسی جذبے سے کام جاری رہا تو وہ دن دور نہیں جب عثمان وزیر پاکستان کا پہلا ورلڈ باکسنگ چیمپئن بن کر ابھریں گے۔