آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ ممبرز کے،،کارنامے،،کرکٹ ریکارڈز کا حلیہ بگاڑ دیا

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں ایسوسی ایٹ ممبرز کی بھرمار نے کرکٹ ریکارڈ زکا حلیہ بگاڑ کررکھ دیا ہے۔اس وقت آئی سی سی کے 96ایسوسی ایٹ ممبر ز ہیں اورسب انٹرنیشنل ٹی 20کرکٹ کھیلنے کے اہل ہیں تاہم انہیں کسی بڑے ایونٹ کیلئے کوالیفائنگ راؤنڈ میں خود کو اہل ثابت کرنا پڑتا ہے۔
6ممالک کی ایسوسی ایٹ ممبر شپ مختلف وجوہات کی بناپر ختم کی جاچکی ہے ۔ آئی سی سی کے فل ممبر ز(تینوں فارمیٹس ٹیسٹ،ون ڈے اور ٹی 20کھیلنے کے اہل)کی تعداد محض 12ہے جبکہ 10ایسوسی ایٹ ممبرز کو کارکردگی کی بنیاد پر ون ڈے سٹیٹس دیا جاچکاہے ۔
ایسوسی ایٹ ٹیموں کے کئی دلچسپ ریکارڈ منظر عام پر آچکے ہیں،جن کا احاطہ کرنا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے۔انتہائی سے انتہائی ناقص کارکردگی زیادہ تر ان ریکارڈ زکا حصہ ہے، ہم محض ایک ریکارڈ کا احاطہ کرتے ہیں جو کسی بھی ٹیم کے کم سے کم مجموعی سکورکا ہے۔ٹی 20کرکٹ میں زیادہ سے زیادہ رنز بننا ہی اس کا حسن ہے اور بلے باز کھل کر شاٹس کھیلتے ہیں لیکن آپ حیران ہوں گے کہ انٹرنیشنل ٹی 20کرکٹ میں کسی ٹیم کا کم سے کم سکور محض 7رنز ہے۔یہ ریکارڈ 24نومبر 2024ء کو نائیجیریاکے دارالحکومت ابوجا میں آئی سی سی مینز ٹی 20ورلڈکپ کے کوالیفائنگ رائونڈ کے ایک میچ میں بنا،جب آئیوری کوسٹ کی ٹیم نائیجیریا کے 4وکٹوں پر 271رنز کے جواب میں محض 7رنزپر ڈھیر ہوگئی اور 264رنز کے بڑے مارجن سے شکست بھی اپنے کھاتے میں درج کرائی۔اس میچ میں نائیجیریا کے کپتان سلویسٹر اوکپے نے ٹا س جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور مقررہ 20اوورزمیں 4وکٹوں پر 271رنز کا بڑا مجموعہ حاصل کرلیا۔اوپنر نے 128رنز کی پارٹنرشپ بنائی ،24سالہ اوپنر وکٹ کیپر بیٹر سلیمان رنسوے 29گیندوں پر 50رنز بناکر آؤٹ ہوئے جبکہ 19سالہ اوپنر سلیم صلو 53گیندوں پر 112رنز کی ریکارڈ ساز اننگز کھیل کر ریٹائرڈ آؤٹ ہوئے۔ 30سالہ بیٹر اسحاق اوکپے نے محض 23گیندوں پر 6چھکوں اور 3چوکوں کی مددسے 65رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ جواب میں آئیوری کوسٹ کی اننگز 7اوورزاور 3گیندوں میں ختم ہوگئی اور سکورمحض 7رنزتھا۔
بات ایک میچ پر ختم نہیں ہوتی، یہ ریکارڈ بنے 5ماہ ہوئے ہیں اور یہ ٹوٹ نہیں سکاورنہ 2019ء سے اب تک ہربدلتے مہینے میں اس ریکارڈ کی پذیرائی ہوئی اور سکور کم سے کم ہوتا گیا، اب تک25ٹیمیں 60بار44یاکم کے مجموعی سکور پر آؤٹ ہوچکی ہیں۔ آئی سی سی کی فل ممبر ٹیم ویسٹ انڈیز کے پاس 45 رنز آل آؤٹ کا ایک برا ریکارڈ موجود ہے ، ایسوسی ایٹ ممبر میانمار اور فلپائن اس کے شراکت دار ہیں۔
کم مجموعی سکور والی 25ٹیموں میں مغربی افریقہ کے ملک مالی کی ٹیم 18سے 43رنز کے درمیان 9بار آؤٹ ہوکرسرفہرست ہے ۔منگولیا کی ٹیم 10سے 43رنز کے درمیان 8بارپویلین لوٹی۔ وسطی افریقہ کے ملک کیمرون کی ٹیم کو 30 سے 40رنز کے درمیان 6بارمیدان چھوڑنا پڑا۔ مغربی افریقہ کے ملک آئیوری کوسٹ کی ٹیم کم سے کم 7رنز کا ریکارڈ اپنے نام کرنے کے علاوہ 5 بار41رنزتک پہنچتے پہنچتے آل آؤٹ ہو گئی۔ چین کی ٹیم نے 23سے 37رنز کے درمیان 4بار مخالف باؤلروں کو اپنی تمام وکٹیں گرانے کا موقع دیا ۔ترکیہ کی ٹیم 21سے 32رنز کے درمیان 3بار اپنے بلے بازوں سے مایوس ہوئی ۔
2بارکم سکور والی ٹیموں میں روانڈا 24 اور35،تھائی لینڈ 30 اور 37، میانمار 35 اور 39، پاناما 37 اور 41، یوگنڈا 39 اور 40، نیدر لینڈ 39اور44رنزشامل ہیں۔آئل آف مین 10، لیسوتھو26، فاک لینڈ جزیرہ 28، انڈونیشیا29،کیمین 30، فن لینڈ 33، کوسٹاریکا 35، فلپائن 36،ہانگ کانگ 38،مالٹا 40، گیمبیا 42،یونان 43رنزبناکر ایک ایک بارکم رنز پر آل آؤٹ ہوگئی جبکہ کروشیا کی ٹیم کے پاس اعزازہے کہ اس نے پورے 20اوورکھیلے اور 7 وکٹوں پر 44رنزبناکر ایک ریکارڈ اپنے نام کیا۔
بات یہی ختم نہیں ہوتی،انٹرنیشنل ٹی 20 کرکٹ میں پوری ٹیم 6اووراورایک گیند پر آل آؤٹ ہونے کا ریکار ڈ بھی بن چکا ہے ،یہ بدترین ریکارڈ روانڈاکے نام کے آگے درج ہوا، جب 14 اکتوبر 2023ء کو لاگوس میں ویسٹ افریقا ٹرافی کے ایک میچ میں روانڈا کے بلے بازاپنا زور بازو آزمانے میدان میں اترے تو حریف میزبان ٹیم نائیجیریا کے باؤلرز نے محض 37 گیندوں پر اننگز کو سمیٹ دیا،نائیجیریا نے 6.1اوور میں ہی 2 وکٹوں پر 27رنز بناکر جیت اپنے نام کر لی۔
8مئی 2024ء کو تیسری کم ترگیندوں کی اننگز کا ریکارڈ بنا جب باہمی سیریز کے ایک میچ میں جاپان کی ٹیم نے 7وکٹوں پر 217رنزبنانے کے بعدمنگولیا کو 12رنز پرآل آؤٹ کردیاتھااور 205رنز سے بڑی فتح اپنے نام کی۔7رنز دے کر 5وکٹیں حاصل کرنے والے جاپان کے بائیں ہاتھ کے میڈیم پیسر کازوما کاٹوسٹافورڈپلیئرآف دی میچ قرارپائے ۔
کم ترسکورپر آل آؤٹ ہونے والی ٹیموں کے بلے بازوں کے بعد باؤلر زنے بھی ریکارڈزکے ڈھیر لگائے ہیں۔23اکتوبر 2024ء کو نیروبی کے میدان میں آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈکپ سب ریجنل افریقا کوالیفائر گروپ بی کے میچ میں گیمبیا کی ٹیم زمبابوے کے بیٹرز کے ہتھے چڑھ گئی اور ٹی 20کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا سکو ربن گیا۔ زمبابوے کی ٹیم نے 4وکٹوں پر 344رنز بناڈالے ،جس میں سکندر رضا نے 43گیندوں پر 15چھکوں اور 7چوکوں کی مددسے 133رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔مارومانی نے بھی 19 گیندوں پر 4چھکوں اور 9چوکوں کی مددسے 62 رنز کی اننگز داغ دی۔کلائیو مڈانڈے نے 17 گیندوں پر 5چھکوں اور 3چوکوں کی مددسے 53رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز تخلیق کی جبکہ برائن بینیٹ 26گیندوں پر ایک چھکے اور 7چوکوں کی مدد سے 50رنز کا مجموعہ اپنے نام کے آگے درج کرایا۔گیمبیا کی ٹیم 54رنز پرآل آؤٹ ہو کر 290رنز سے میچ ہار گئی اوررنز کے حساب سے سب سے بڑی فتح زمبابوے کے نام رہی۔
اس حوالے سے بڑی فتوحات میں زمبابوے کے بعد 12فتوحات بھی آئی سی سی کی ایسوسی ایٹس ٹیموں کے حصے میں آتی ہیں ۔ٹی 20 کرکٹ انٹرنیشنل کا دوسرا بڑا مجموعی سکور بنانے کا اعزاز حیرت انگیز طور پر نیپال کے پاس ہے ،جس نے ایشین گیمز میں منگولیا کے باؤلرزکو تختہ مشق بنایاتھا،کشال مال نے 50گیندوں پر 137 رنز بنائے ،جس میں 12چھکے اور 8چوکے شامل تھے، روہت پوڈل 27گیندوں پر 6چھکوں اور 2 چوکوں کے ساتھ 61رنز کی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوئے جبکہ9گیندوں پر ٹی 20انٹرنیشنل کی تیزترین نصف سنچری داغنے والے دیپندر سنگھ ایری نے 10گیندوں پر 8چھکوں کی مددسے 52رنزناقابل شکست کی اننگزریکارڈ کے پنوں پر درج کروالی۔3وکٹوں پر314رنزبنانے کے بعد نیپالی باؤلر زنے منگولیاکی اننگز 41رنزتک محدود کرکے میچ میں 273رنز کی فتح کا ریکارڈ بناڈالا۔
اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا یہ ریکارڈ ز واقعی ہی انٹرنیشنل لیول کے ہیں اور اس کھیل کا معیار بھی بہتر ہے ؟۔ آئی سی سی کو چاہئے کہ ایسوسی ایٹس ٹیموں کے ریکارڈ کا اندراج الگ کرے اور انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کی اجازت کھیل کا معیارجانچنے اور کارکردگی پرہونا چاہئے ۔