عالمی یوم مزدور: مزدوروں کی فتح کا دن
آج کے روز محنت کش اپنے حقوق کے تحفط کا عہد کرتے ہیں
آج کی خوبصورت دنیا محنت کشوں کی محنت کی مرہون منت ہے۔ ہر قوم اور ہر ملک کی زندگی میں کچھ یادگار دن ہوتے ہیں جن میں یکم مئی کا دن بہت اہمیت رکھتا ہے۔اس دن دنیا بھر کے مزدور محنت کی عظمت کے پرچم ہاتھوں میں لیے جلوس اور دیگر تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں۔ یہ دن دنیا کے تمام مزدوروں کیلئے ان کی جدوجہد کی فتح کا دن ہے۔ یوم مئی کا دن پاکستان کے مزدوروں کو منظم کرتا ہے، انہیں محنت کا احساس دلاتا ہے اور ان کے اندر قوم و ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ دن شکاگو کے ان مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہوں نے مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا۔ دنیا بھر کے مزدور اس دن شکاگو کے ان جیالوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس تحریک کو عالمی بنادیا اور اپنے حقوق کی ایک لازوال مثال قائم کی۔مزدور تحریک کے دوران بے شمار مزدوروں کو پھانسیوں پر لٹکادیاگیا اور شکاگو کی سڑکیں خون سے رنگین ہوگئیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے نے یہ اصول دنیاوی طورپر تسلیم کیا کہ دنیا میں پائیدار امن سماجی انصاف کے قیام کے بغیر ممکن نہیں اور اس کیلئے کارکنوں کے حالات کو بہتر کرنے اور ان کو معقول اجرتیں ادا کرنے اور ان کے حقِ یونین سازی کا احترام، بیروزگاری، بیماری اور بڑھاپے پر انہیں معقول سماجی تحفظ فراہم کرنے اور بیروزگاری کے خاتمہ کیلئے ریاستی اقدامات کو تیز کرنے اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کی سہولتوں کو عام کرنے پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا ۔
یکم مئی 1972ء کو حکومت پاکستان نے پہلی بار باضابطہ طور پر سرکاری سطح پر یکم مئی کو محنت کشوں کا دن قرار دیا۔ تب سے اب تک ہرسال یکم مئی کو ملک میں عام تعطیل ہوتی ہے اور پاکستان کے تمام محنت کش دنیا بھر کے محنت کشوں سے مل کر اپنے ان ساتھیوں کی یاد تازہ کرتے ہیں۔اس روز دنیا بھر کے محنت کش شکاگو کے شہداکو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے جلسے، جلوس، ریلیاں، سیمینارز وغیر ہ منعقد کر کے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں ۔ محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے تحت محنت کشوں کو در پیش مسائل کے تدارک کیلئے کوششیں کی جاتی ہیں مگریہ حقیقت بھی اپنی جگہ اٹل ہے کہ دنیا بھر میں آج بھی مزدورانتہائی نامساعد حالات کا شکار ہیں۔ اب بھی کام کی جگہ پر حفاظتی آلات نہ ہونے سے لاکھوں مزدور مر جاتے ہیں، لاکھوں کارکن مختلف جگہوں پر کام کی نوعیت کی وجہ سے بیمار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیںجبکہ زرعی شعبے سے منسلک محنت کشوں پرتو قوانینِ محنت کا اطلاق ہی نہیں ہوتا۔
دینِ اسلام پر نظر ڈالیں توآقائے دوجہاں حضرت محمد ﷺنے مزدور کے حقوق اور سلامتی کے تمام تقاضے پورے کر دیئے۔آپﷺ کا فرمان ہے کہ مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کر دی جائے۔ امام ابو حنیفہؒ مزدور کی آمدنی کو تمام آمدنیوں پر فضیلت دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے بہتر رزق کسی نے کبھی نہیں کھایا اور اللہ کے نبی حضرت دائود علیہ السلام اپنے ہاتھ کی محنت سے رزق حاصل کرتے تھے۔ ہمارے جدامجد حضرت آدم علیہ السلام کھیتی باڑی کرتے تھے، حضرت دائود علیہ السلام زرہ بناتے تھے، حضرت نوح علیہ السلام کشتیاں بناتے تھے، حضرت ہود علیہ السلام کپڑے سیتے تھے۔ پاکستان کی بات کی تو یہاں محنت کشوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ پاکستانی محنت کش کمر توڑ مہنگائی، کم اُجرت اور بنیادی حقوق کے فقدان کا شاکی ہے۔ دہشت گردی اور امن کی ناقص صورتحال نے بھی زندگی اجیرن کر کے رکھ دی ہے اور مزدوری کیلئے اپنے ہی ملک میں بعض جگہوں پر جانے والوں کو نہیں بخشا جاتا۔
ؔتو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات