اے این پی نے بھی آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کر دی

پشاور: (دنیا نیوز) اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخارحسین نے آپریشن عزم استحکام کی مخالفت کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔

اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخارحسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خیال تھا کہ پاکستان میں جو انتخابات ہونے جا رہے تھے وہ شفاف ہوں گے، بد قسمتی سے تمام سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ دھاندلی شدہ انتخابات ہیں۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ اس انتخابات سے پاکستان کا نقصان ہوا ہے، اس انتخابات میں مداخلت ہوئی ہے، یہ دھاندلی زدہ اور مداخلت زدہ انتخابات تھے، کوئی سیاسی جماعت ان انتخابات کو نہیں مانتی، مطالبہ ہے کہ ملک میں دوبارہ انتخابات ہوں لیکن اس کیلئے پہلے ماحول کو سازگار بنانا ہوگا۔

اے این پی کے صوبائی صدر نے مزید کہا کہ یہ انتخابات تو 2018ء کے انتخابات سے بھی زیادہ دھاندلی شدہ ہیں، الیکشن کمیشن کیلئے تو میں توبہ استغفراللہ کہوں گا، الیکشن میں مداخلت کی گئی ہے، نتائج کو تبدیل کیا گیا ہے، بجٹ میں سارے ٹیکسز ہیں، عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے باعث عوام کی مشکلات مزید بڑھ رہی ہیں، آج پٹرول کی قیمت بڑھا دی گئی، وزیراعظم خود کہہ رہا ہے کہ بجٹ آئی ایم ایف کے تعاون سے بنایا گیا، یہ بجٹ ہم مسترد کر چکے ہیں، معاشی طور پر ہمیں غلام بنایا جا رہا ہے، ملک ڈیفالٹ ہو چکا ہے بس اعلان نہیں کیا جا رہا۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کو ہم مسترد کرتے ہیں، آپریشن سے قبل عوام، سٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی اس آپریشن کی مخالفت کی گئی، سیاسی جماعتوں کی مخالفت سے حکومت نے وضاحت کی ہے کہ آپریشن کیسے کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سول اور اسٹبیلشمنٹ کی وضاحت کے باعث 5 جولائی کو پاسون کے نام سے احتجاج ملتوی کیا ہے، حکومت اپنے مؤقف سے ہٹ گئی تو پھر پاسون کے نام سے احتجاج کریں گے۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں