ملک میں امن وامان کے قیام کیلئے ملکر دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے: علی امین گنڈاپور
اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان قائم کرنے کے لیے مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے۔
نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گندا پور کا کہنا تھا کہ آج اہم اجلاس تھا، اجلاس ملک میں امن وامان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے، تمام صوبوں نے تہیہ کیا ہے کہ مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کرنا ہے، دہشتگردی کو اس ملک میں برداشت نہیں کرنا۔
انہوں نے کہا کہ 26نومبر کے بعد یہ پہلی میٹنگ تھی، اپنا مؤقف یہاں بیان کیا ہے، ہم ایک سیاسی پارٹی ہیں،اس ملک کے لوگ تھے، جو رویہ اختیار کیا گیا ہمیں تحفظات ہیں، پاکستان ہماری ترجیح ہے، پاکستان میں امن وامان قائم کرنے کیلئے مل کر دہشتگردی کا مقابلہ کریں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا مقابلہ ہماری فوج ،ایف سی اور سکیورٹی ادارے کررہے ہیں، دہشتگردی کے مقابلے میں جوانوں کی شہادتیں بھی ہورہی ہیں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم آخری حد تک جائیں گے،امن قائم کرکے رہیں گے۔
کرم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اجلاس میں کرم اور افغانستان کی صورتحال پر بڑی تفصیلی بات ہوئی ہے، مذاکرات گورنمنٹ ہی کرتی ہے، اگر ہمیں موقع دیا جائے تو قبائل کو ساتھ ملا کر جرگے میں بات چیت کرسکتے ہیں، کرم میں دہشتگردی کا مسئلہ نہیں دوگروپوں کی لڑائی کا مسئلہ ہے، کرم کا مسئلہ آج سے نہیں ایک صدی سے چل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گرینڈ جرگہ کے تمام ممبرا ن کا شکرگزار ہوں جنہوں نے وہاں معاملات کو سلجھایا، ہمارے وہاں کے لوکل مشیران نے بھی اہم کردار ادا کیا، کرم مسئلے پرجرگے میں 99 فیصد دستخط ہوچکے ہیں، جو دستخط رہ گئے ہیں وہ آج ہوجائیں گے، ر کرم کا پور ا مسئلہ حل ہوچکا ہے، کرم کے راستے جلد کھول کر لوگوں کو سہولیات دینا شروع ہوجائیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ جب سے بانی پی ٹی آئی کی حکومت گئی دہشتگردی پھیلی، یہ پالیسی میٹر ہوتا ہے، غلط پالیسی ہی دہشتگردی جیسی چیزوں کو جنم دیتی ہے، ان کی پالیسی پہلے بھی غلط تھی پھر غلط ہوئی، پی ڈی ایم ون اور پی ڈی ایم ٹو کی پالیسی غلط ہے، بارڈر پر تمام ذمہ داری ا فوج اور وفاقی حکومت کی ہے، نیچے سیٹل ایریا آتا ہے اس کی ذمہ داری بالکل میری ہے قبول کرتا ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ جب بارڈر سے لوگ آئیں گے تو پھر ظاہری سی بات ہے شہروں میں آکر کارروائیاں کریں گے، یہ لوگ آکہاں سے رہے ہیں، داخل کیسے ہوجاتے ہیں؟