طالبان حکومت: افغانی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور
کابل (ویب ڈیسک) افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد افغان شہری کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے، ان کی حالت زار دن بدن تنزلی کا شکار ہونے لگی۔
افغانستان کی موجودہ معاشی حالت نے طالبان کی پالیسیوں اور ملک کے مستقبل پر سوال کھڑے کر دیے ہیں، زوال شدہ معیشت کےساتھ ساتھ اب قحط سالی نےعام افغان شہریوں کی زندگیوں کو انتہائی مشکلات اور غیر معمولی پریشانیوں سے دوچار کر دیا ہے۔
حال ہی میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امداد کی شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق 48 فیصد افغان باشندے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، افغانستان میں حالیہ بارشوں سے 83 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں"12.4 ملین افغان باشندے خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہیں، عالمی اداروں سے ملنے والی امداد کو طالبان خطے میں دہشت گردی اور اپن مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی تنظیم کے مطابق افغانستان کے بگڑتے ہوئے ماحولیاتی چیلنجز انسانی بحران میں حصہ ڈال رہے ہیں، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کی رپورٹ کے مطابق "34 ملین افغان غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، یو این ڈی پی کے مطابق افغانستان میں سیکورٹی کے بحران کی وجہ سے انسانی امدادی سرگرمیوں میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت نے سول سوسائٹی کی تنظیموں میں خواتین اہلکاروں کی ملازمت پر پابندی لگا دی تھی جس کے باعث معیشیت پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جہاں ایک طرف افغانستان کا ہر ادارہ تباہی کے دہانے پرکھڑا ہے وہیں افغان طالبان خطے میں انتہاپسندی کے فروغ میں مصروف عمل ہیں تاہم طالبان حکومت کی وجہ سے افغانستان پسماندگی کا شکار بھی ہوا ہے۔