افغانستان میں افیون کی کاشت میں اضافہ، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان میں افیون کی کاشت میں اضافہ پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افغانستان جو طویل عرصے سے ہیروئن کے لئے خام مال کا دنیا کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے، وہاں طالبان کی جانب سے پابندی لگانے کے بعد سے دوسرے پورے سال میں بیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان کے اعلیٰ روحانی پیشوا نے اپریل 2022ء میں منشیات کی کاشت پر پابندی عائد کر دی تھی، اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) کے سالانہ جائزے کے مطابق اس پابندی کے باعث 2023ء میں ملک میں افیون کی کاشت میں 95 فیصد بڑی کمی واقع ہوئی تھی۔
یو این او ڈی کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس سال کاشت کا تخمینہ 19 فیصد سے بڑھ کر 12,800 ہیکٹر (32,000 ایکڑ) ہو گیا اور پیداوار کا مرکز ملک کے روایتی جنوب مغرب سے شمال مشرق کی طرف منتقل ہو گیا۔
اقوامِ متحدہ نے ایک بیان میں کہا، 2024ء میں اضافے کے باوجود افیون پوست کی کاشت 2022ء کی نسبت بہت کم ہے جب ایک اندازے کے مطابق 232,000 ہیکٹر پر کاشت کی گئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا خشک افیون کی قیمتیں اس سال کی پہلی ششماہی میں تقریباً 730 ڈالر فی کلو گرام پر مستحکم رہیں جو پابندی سے پہلے کی اوسط قیمت 100 ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔
گزشتہ سال کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگست 2023 میں کھیتوں میں ادا کردہ قیمتیں 408 ڈالر کی 20 سال کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی تھیں۔