زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے مزید کمی

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر سے )پنجاب حکومت اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے سروس سٹیشنز پر واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس لگانے کی پابندی لگائی گئی اور ذمہ داری محکمہ ماحولیات کو دی گئی۔۔۔
لیکن محکمہ ماحولیات کے پاس سروس سٹیشنز کی مصدقہ تعداد ہی موجود نہیں جس کے باعث نوٹسز اور کارروائیاں بھی فرضی ثابت ہورہی ہیں، زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے مزید کم ہونے لگی۔ تفصیلات کے مطابق سال 2015 ء میں پاکستان کونسل فار ریسرچ اِن واٹر ریسورسز کی رپورٹس میں واضح کیا کہ پاکستان کو زیر زمین پانی کی کمی سامنا ہے اوراب اس میں شدت آ رہی ہے ۔ان رپورٹس کے بعد حکومت نے نشیبی علاقوں میں زیر زمین بور کرکے پانی چھوڑنے اور سروس سٹیشنز پر واٹر ری سائیکلنگ پلانٹس نصب کرنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔واسا نے سروس سٹیشنز کو نوٹسز بھجوائے لیکن عملدرآمد نہ کروایا جاسکا ۔ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے 24 مارچ 2021 کو بلدیاتی سربراہان سے پانی کی بچت سے متعلق منصوبہ بندی کی تفصیلی رپورٹ مانگی مگر یہ حکمنامہ بھی کاغذی کاروائی ثابت ہوا ۔ فیصل آباد میں زمینی پانی نکالنے کیلئے بور کرنیوالے کاریگروں کا کہنا ہے کہ کئی علاقوں میں پہلے بور 40 سے 50 فٹ گہرا کرنا پڑتا تھا اب 80 سے 90 فٹ گہرا بور کرنا پڑتا ہے ۔بعض علاقوں میں الیکٹرک مشین سے 400فٹ تک گہرا بور بھی کرنا پڑ رہا ہے ، اب حکومت نے دوبارہ سے سروس سٹیشنز پر ری سائیکلنگ پلانٹس لگانے کی سختی کرتے ہوئے اختیارات محکمہ ماحولیات کو دئیے ہیں تاہم محکمہ ماحولیات کو تاحال سروس سٹیشنز کی صحیح تعداد کا ہی علم نہیں ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ماحولیات عثمان اظہر کا موقف ہے کہ سرویلنس کے تحت تعداد معلوم کرلی جائے گی ،درجنوں سروس اسٹیشنز کو نوٹسز جاری کردئیے ،دس سروس سٹیشنز سیل بھی کردئیے ہیں ۔