کم عمری میں سزائے موت پانیوالا21سال بعد رہا
بہانوں سے ملزم کو قانونی رعایت سے روکنا ناانصافی: ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ
لاہور(محمداشفاق سے )کم عمری میں سزائے موت پانے والے قیدی کی 21 سال بعد جیل سے رہائی ، عدالت نے دوران ڈکیتی قتل کے مجرم کی موت کی سزا وقوعہ کے وقت نابالغ ہونے کی بنیاد پر 21برس بعد عمر قید میں تبدیل کردی تھی ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان اور جسٹس اسجد جاوید گورال پر مشتمل دو رکنی بینچ نے محمد اقبال کی درخواست پر 8 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا،جس میں کہا گیا کہ مجرم محمد اقبال کو قتل کے مقدمہ میں 1998 ئمیں گرفتار کیا گیا ، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈکیتی اور قتل کے جرم میں 1999ئمیں مجرم کو موت کی سزا سنائی جسے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ 2001ئمیں صدارتی حکم کے تحت نابالغ قیدیوں کی سزائو ں میں خصوصی رعایت دینے کا آرڈیننس جاری ہوا، صدر مملکت نے مجرم کی سزا کے خلاف رحم کی پہلی اپیل خارج کی، نابالغ قیدی کی حیثیت سے خصوصی رعایت کیلئے مجرم کی دوسری رحم کی اپیل تاحال صدر مملکت کے پاس زیر التوا ء ہے ۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب تسلیم کر چکا ہے کہ مجرم وقوعہ کے وقت نابالغ تھا، اس میں کوئی شک نہیں اور تسلیم کیا جا چکا ہے کہ مقتول کے لواحقین نے مجرم کو معاف کر رکھا ہے ۔تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ مقتول کے لواحقین کے معاف کرنے سے یہ امر عیاں ہے کہ وہ مجرم محمد اقبال کو پھانسی پر لٹکانے میں دلچسپی نہیں رکھتے ، نابالغ قیدیوں کی سزائوں میں رعایت دینے کا صدارتی آرڈیننس نافذ ہونے کے بعد ہوم ڈیپارٹمنٹ کو مجرم کی موت کی سزا کم کروانے کا ریفرنس بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی، مجرم نے موجودہ کیس میں آئین و قانون سے بالاتر کسی بھی چیز کا تقاضا نہیں کیا تھا، درخواست میں مجرم نے اقوام متحدہ کے کنونشن کے تحت صرف صدارتی آرڈر اور حکومتی پالیسی پر عملدرآمد کی استدعا کی ہے ۔ تحریری فیصلہ کے مطابق یہ تسلیم شدہ صورتحال ہے کہ نابالغ قیدیوں کو سزائمیں رعایت دینے کی پالیسی کو قانونی تحفظ حاصل ہے ، کسی بھی ایسی پالیسی کو خاص طور پر جو ملزم کی طرفداری کرتی ہو اسے کسی موقع اور وقت کی بنیاد پر محدود نہیں کیا جا سکتا، پاکستان نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چارٹر پر دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت 18 برس سے کم عمر کے مجرموں کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔تحریری فیصلہ کے مطابق عدالت کے سامنے یہ نکتہ نہیں کہ وقوعہ کے وقت مجرم بالغ تھا یا نا بالغ ، ٹرائل کورٹ میں مجرم کی عمر کا تعین کیا جا چکا ہے ، نابالغ قیدی کی عمر کے تعین یا دوسرے بہانوں سے ملزم کو قانون میں دی گئی رعایت سے روکنا محکمانہ ایجنسیوں کا اقدام ناانصافی پر مبنی ہے ، 2018ئمیں ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کا مجرم کو رعایت دینے کا ریفرنس صدر مملکت کو بھیجنے کا اقدام غیر قانونی تھا، عدالتی فیصلہ کے بعد محمد اقبال کو مجموعی طور پر 21سال بعد منڈی بہائو الدین جیل سے رہا کردیا گیا ،مجرم کی رہائی کے لیے پاکستان جسٹس پر اجیکٹ نے اپیل کی تھی ۔