اسلامی دنیا کے حکمرانو !غزہ پر کیوں خاموش ہو:مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ گردن کا کٹ جانانہیں جھک جانا شکست ہے ،فلسطینیوں کے سر تو کٹ گئے لیکن جھکے نہیں۔
10 اپریل کو تمام مکاتب فکر کے علما کا کنونشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،کنونشن میں مشترکہ حکمت عملی اور موقف اپنایا جائے گا ،13 اپریل کو کراچی میں عظیم الشان اسرائیل مردہ باد مظاہرہ ہوگا ،امت اسلامیہ کے نام اہم پیغام جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں پر اسرائیلی صیہونی قوتوں کے ہاتھوں جو بیت رہی ہے یا بیت چکی ہے وہ تاریخ کے صفحات پر سیاہ دھبوں کے سوا کچھ نہیں۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ فلسطین میں غزہ کے مسلمانوں کا خون پیا جارہا ہے اور گوشت نوچا جا رہا ہے ،ان کی ہڈیاں چبائی جارہی ہیں،شیر خوار بچے زندگی اور موت کی کشمکش میں تڑپ رہے ہیں،جو کچھ ہوا اسے انسانی عمل سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا ،نیتن یاہو جنگی مجرم ہے ،اسے عالمی عدالت انصاف نے گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے ۔انہوں نے پیغام دیا ہے کہ ان حالات میں بچوں کے بیانات سن کر شاباش دیتے ہیں کہ وہ ہمالیہ سے بلند ہمتوں والے ہیں،وہاں نہ ادویات ہیں نہ کھانے پینے کی کوئی چیز لیکن مسلمان حکمران خاموش ہیں،انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا کے حکمرانو ! تمھیں کیا ہوگیا ہے ؟اقتدار اور عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے ،پھر امریکا کے سامنے کیوں سرنگوں ہو ؟۔اسلامی دنیا کا حکمران امریکا اور مغرب کے سامنے جھک رہا ہے ،اللہ کے سامنے یہ ایمان کیسے قبول ہوگا ؟۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ ان کی پشت پناہی ہے اور یقین ہے کہ اللہ کی مدد اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ ہے ،انشاء اللہ کفر کو شکست ہو گی ، ذلیل و رسوا ہوگا اور ان کے عزائم ناکام ہونگے ۔